آج کی دنیا میں ہر ملک اور ہر ادارہ اس بات پر سوچنے پر مجبور ہے کہ زمین کو بڑھتی ہوئی گرمی سے کیسے بچایا جائے۔ کارخانے، بجلی گھر، گاڑیاں اور روزمرہ کے ہزاروں کام ایسے ہیں جو فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی گیسیں خارج کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر اخراج کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہ ہو تو پھر کیا کیا جائے؟ اسی سوال کے جواب میں ’کاربن کریڈٹ‘ کا تصور سامنے آیا۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے اخراج کو ناپا، کم کیا اور عالمی سطح پر خریدا بیچا جا سکتا ہے۔
کاربن کریڈٹ دراصل ایک ماپنے کی اکائی ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ کسی منصوبے یا سرگرمی کے نتیجے میں فضا میں جانے والی گرین ہاؤس گیسوں میں کتنی کمی آئی ہے، ایک کاربن کریڈٹ اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ ایک میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ یا اس کے مساوی گیسوں کو یا تو خارج ہونے سے روکا گیا ہے یا قدرتی طریقوں سے جذب کر لیا گیا ہے۔
اس کی پیمائش کے لئے مرحلہ وار نظام کار مقرر ہے۔ سب سے پہلے بیس لائن (Baseline) کا تعین کیا جاتا ہے، یعنی یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اگر کوئی منصوبہ نہ ہوتا تو عام حالات میں کتنی مقدار میں کاربن پیدا ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر ایک لیٹر پیٹرول جلانے سے تقریباً 2.
یہی طریقہ کار یہ طے کرنے میں مدد دیتا ہے کہ مختلف منصوبے، جیسے سولر انرجی، بایو گیس یا جنگلات میں اضافہ کس حد تک کاربن اخراج کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
کاربن کریڈٹ کا حصول ایک پیچیدہ مگر منظم عمل ہے، جس میں مختلف شعبہ جات میں کاربن کے اخراج اور کمی کی پیمائش کے لئے الگ الگ طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔ مثلاً انرجی پروجیکٹس میں انرجی میٹرز اور گیس اینالائزرز استعمال ہوتے ہیں، جبکہ ویسٹ مینجمنٹ یا بایو گیس کے منصوبوں میں میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سینسرز سے اخراج کی نگرانی کی جاتی ہے۔
جنگلات اور زرعی شعبے میں کاربن اسٹاک ناپنے کے لئے ڈرونز، سیٹلائٹ امیجری اور سائل (Soil) کاربن ٹیسٹ استعمال ہوتے ہیں، اور اس سارے ڈیٹا کو یکجا کر کے مانیٹرنگ، رپورٹنگ اور ویریفکیشن (MRV) سافٹ ویئر کے ذریعے عالمی معیار کے مطابق رپورٹ کیا جاتا ہے۔
کاربن کریڈٹ سرٹیفکیٹ کا اجرا بھی ایک مربوط اور بین الاقوامی نظام کے تحت ہوتا ہے، صرف وہی ادارے یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے مجاز ہیں جو MRV کے منظور شدہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہیں عالمی سطح پر اس حوالے سے کئی اہم ادارے موجود ہیں، جن میں Verra – Verified Carbon Standard (VCS), Gold Standard (GS), CDM – Clean Development Mechanism (UNFCCC), American Carbon Registry (ACR), Climate Action Reserve (CAR) اور Plan Vivo Standard شامل ہیں۔
یہ ادارے جنگلات، بایو گیس، قابلِ تجدید توانائی اور زرعی منصوبوں کے تحت جاری ہونے والے کاربن کریڈٹس کی تصدیق اور سند فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان میں اس وقت کوئی انٹرنیشنل لیول کا اپنا رجسٹرڈ ادارہ موجود نہیں ہے۔ تاہم مقامی منصوبے جیسے بایو گیس، چھوٹے ہائیڈل پاور اسٹیشنز اور جنگلاتی پروگرام عموماً Verra یا Gold Standard کے ساتھ رجسٹر ہوتے ہیں۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کے تحت ایک کاربن مارکیٹ ڈویلپمنٹ فریم ورک تیار کرنے کا آغاز کر دیا ہے، تاکہ مستقبل میں مقامی سطح پر بھی کاربن کریڈٹ سرٹیفکیشن کا نظام قائم کیا جا سکے۔
منصوبے کے حساب سے سالانہ یا کئی سالوں پر محیط کاربن کریڈٹس جاری کیے جاتے ہیں۔
کاربن کریڈٹ 2 طرح کی مارکیٹس میں ٹریڈ ہوتے ہیں:
اول، کمپلائنس مارکیٹ، جہاں حکومتیں یا انڈسٹریز قانوناً پابند ہوتی ہیں کہ اپنے کاربن اخراج کو طے شدہ حد میں رکھیں اگر کوئی کمپنی اپنی حد سے زیادہ اخراج کرتی ہے تو اسے اضافی کاربن کریڈٹس خریدنے پڑتے ہیں اس کی ایک نمایاں مثال یورپی یونین ایمیشنز ٹریڈنگ سسٹم (EU ETS) ہے۔
دوم، رضاکارانہ مارکیٹ، جہاں کمپنیاں یا ادارے اپنی ساکھ بہتر بنانے یا ’کاربن نیوٹرل‘ بننے کے لئے کاربن کریڈٹس خریدتے ہیں۔ مثلاً ایک ایئرلائن اپنے مسافروں کو ’کاربن آفسیٹ‘ کا آپشن دیتی ہے اور فرض کریں اس ایئرلائن کی پرواز 100 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں خارج کرتی ہے اور وہ ایئرلائن براہِ راست اخراج کو ختم نہیں کر سکتی لیکن وہ کسی ایسے جنگلاتی منصوبے یا بایو گیس پلانٹ کو فنڈ کرتی ہے جو 100 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کم یا جذب کرتا ہے تو اس ایئرلائن کا کاربن اخراج ’آفسیٹ’ (Offset) ہو گیا۔
سو رضاکارانہ مارکیٹ (Voluntary Market) میں کمپنیاں یا ادارے اپنی ساکھ بہتر بنانے یا ’کاربن نیوٹرل‘ بننے کے لئے کاربن کریڈٹس خریدتے ہیں۔
کاربن کریڈٹس کو آن لائن رجسٹری پلیٹ فارمز پر خریدا اور بیچا جاتا ہے۔ کچھ کمپنیاں بروکرز یا ایکسچینجز کے ذریعے یہ ٹریڈنگ کرتی ہیں، قیمت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ منصوبہ کس معیار (Standard) سے سرٹیفائیڈ ہے اور اس کے سماجی و ماحولیاتی اثرات کیا ہیں۔
پاکستان میں ابھی تک کاربن ٹریڈنگ کی کوئی باقاعدہ ایکسچینج موجود نہیں ہے، مقامی پروجیکٹس عام طور پر اپنے کاربن کریڈٹس کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں بیچتے ہیں اور زیادہ تر Verra یا Gold Standard کے سرٹیفائیڈ پلیٹ فارمز پر ٹریڈنگ ہوتی ہے۔
حکومت پاکستان ’کاربن مارکیٹ فریم ورک‘ تیار کر رہی ہے تاکہ مستقبل میں پاکستان میں بھی لوکل ٹریڈنگ ہو سکے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کاربن کریڈٹس کاربن کریڈٹ میں کاربن بایو گیس ہوتے ہیں اخراج کو جاتا ہے کرتی ہے کے لئے
پڑھیں:
ابھیشیک بچن نے اپنے پہلے فلم فیئر ایوارڈ کا کریڈٹ ایشوریا رائے کو دے دیا
بالی ووڈ اداکار ابھیشیک بچن نے فلم انڈسٹری میں اپنے 25 سالہ کیریئر کے بعد پہلی بار بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ 70 ویں فلم فیئر ایوارڈز 2025 میں انہیں یہ اعزاز فلم ’آئی وانٹ ٹو ٹاک‘ میں ان کی شاندار اداکاری پر دیا گیا۔
ایوارڈ وصول کرتے ہوئے ابھیشیک بچن کے جذبات ان پر غالب آ گئے اور ان کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ ’’اس سال میرے فلمی سفر کو 25 سال مکمل ہوئے ہیں۔ یہ ہمیشہ میرا خواب رہا ہے کہ میں یہ ایوارڈ اپنے خاندان کے سامنے وصول کروں۔‘‘
اداکار نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنی اہلیہ ایشوریا رائے بچن اور بیٹی آردھیا کو دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایشوریا اور آردھیا، تم دونوں کا شکریہ کہ تم نے مجھے میرے خواب پورے کرنے کی اجازت دی۔ میں جانتا ہوں کہ تمہاری قربانیاں ہی وہ وجہ ہیں کہ آج میں یہاں کھڑا ہوں۔‘‘
انہوں نے یہ ایوارڈ اپنے والد امیتابھ بچن اور بیٹی آردھیا کے نام کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایوارڈ میں دو خاص لوگوں کے نام کرتا ہوں، اپنے ہیرو، اپنے والد اور اپنی دوسری ہیرو، اپنی بیٹی آردھیا کے نام۔‘‘
ابھیشیک بچن نے تمام ہدایتکاروں اور پروڈیوسرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان پر اعتماد کیا اور انہیں مواقع دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ سفر آسان نہیں تھا، مگر بے شک قابل فخر رہا۔‘‘
اداکار حال ہی میں ’ہاؤس فل 5‘ میں اکشے کمار، رتیش دیش مکھ، سونم باجوہ اور جیکولین فرنینڈس کے ساتھ نظر آئے تھے۔ ان کی اگلی فلم ’کنگ‘ ہے جس میں وہ شاہ رخ خان اور سوہانا خان کے ساتھ اسکرین شیئر کریں گے۔ یہ ایوارڈ ان کے طویل اور کامیاب کیریئر میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔