تاجروں، علما، سول سوسائٹی نے مذہبی جماعت کی جمعہ کو ہڑتال کی کال مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد: تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے کریک ڈاؤن اور ریاستی ایکشن کیخلاف جمعے کو دی گئی ملک گیر ہڑتال کی کال کو مذہبی جماعتوں، سول سوسائٹی، تاجر برادری، چیمبرز ایسوسی ایشنز نے مسترد کردیا ہے۔
ایکپسریس نیوز کے مطابق مذہبی جماعتوں، سول سوسائٹی اور تاجر برادری نے نہ صرف ہڑتال کی کال کو مسترد کیا بلکہ تحریکِ لبیک کی پرتشدد کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پرتشدد مظاہروں اور غیر ضروری ہڑتالوں کو غیر مناسب قرار دے دیا۔
تاجر رہنماؤں، علمائے کرام اور مختلف اہم شخصیات کا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے لیے وقت اور مقام کا چناؤ انتہائی نامناسب ہے، مطالبات غیر ضروری اور طرزِ احتجاج ناقابلِ قبول ہے۔
تاجر رہنما عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں پر بلاجواز اعتراض، روڈ بلاک اور جلاؤ گھیراؤ عوام دشمن عمل ہے، ہڑتال سے ہمارا شدید نقصان ہوتا ہے، ملک کی تاجر برادری کسی ہڑتال کا حصہ نہیں بنے گی۔
عمر بٹ نے کہا کہ کل تمام کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہیں گی جبکہ حافظ امیر حمزہ رافع نے کہا کہ بھارت کو شکست دینے کے بعد پاکستان ایک ابھرتی ہوئی طاقت بن کر سامنے آیا ہے، بھارت کو پاکستان کا ابھرنا گوارا نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن قائم ہوچکا ہے، ایسے میں ٹی ایل پی کا احتجاج غیر موزوں ہے، غزہ میں بحالی کا عمل شروع ہوچکا، ٹی ایل پی طاقت کے زور پر احتجاج کی کال دے رہی ہے۔
معروف عالم دین مولانا عبدالمنان نے کہا کہ ٹی ایل پی کی محاذ آرائی ملک کے لیے نقصان دہ اور غیر مناسب ہے، ڈنڈے کے زور پر دباؤ ڈالنا اسلامی یا اخلاقی طور پر درست نہیں ہے۔
رمضان پیرزادہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں امن قائم ہوچکا، فلسطینی خوشیاں منا رہے ہیں، ٹی ایل پی احتجاج ختم کرے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوں۔
مولانا حق نواز نے کہا کہ بھارت بزدلانہ حرکتوں کے ذریعے پاکستان میں سازشیں کر رہا ہے، بھارت پاکستان کا امن خراب کرنے کے لیے چند عناصر کو استعمال کر رہا ہے، غیر ملکی سازشوں کا شکار بننے والے ہوش کے ناخن لیں، پاکستان کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ضیا الحق قاسم خان بلوچ نے کہا کہ ٹی ایل پی کا احتجاج اور راستے بلاک کرنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے، ہڑتالوں اور احتجاج سے مریضوں اور مسافروں کو شدید مشکلات پیش آتی ہیں، غزہ میں جنگ ختم ہو چکی اور فلسطین والے خوش ہیں، ٹی ایل پی احتجاج ختم کرے اور عوامی مسائل بڑھانے سے گریز کرے۔
اُدھر لاہور چیمبر نے ہڑتال کی کال کو یکسر مسترد کر دیا، صدر لاہور چیمبر فہیم الرحمان سہگل نے کہا کہ کل کاروبار معمول کے مطابق کھلے گا، لاہور چیمبر ہڑتال کی حمایت نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ ہڑتال سے معیشت کو نقصان پہنچتا ہے، تاجر برادری کاروبار معمول کے مطابق جاری رکھے گی، لاہور چیمبر تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے حکومتی سطح پر رابطے میں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہڑتال کی کال تاجر برادری لاہور چیمبر نے کہا کہ ٹی ایل پی کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ایران میں پھانسیوں کے خلاف قیدیوں کا احتجاج اور بھوک ہڑتال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اکتوبر 2025ء) فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایران میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم مختلف تنظیموں نے بدھ 15 اکتوبر کے روز بتایا کہ ایران میں مختلف طرح کے جرائم کے مرتکب افراد کو دی جانے والی موت کی سزاؤں کے واقعات میں حالیہ کئی مہینوں سے جو مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس کے خلاف بیرون ملک اور اندرون ملک سے اٹھنے والی تنقیدی آوازیں اب بلند ہوتی جا رہی ہیں۔
ایرانی شہر کرج کی قزلحصار جیلاس رجحان کے خلاف اب ملک کی سب سے بڑی جیلوں میں سے ایک میں قیدیوں نے بھی احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے۔ تہران سے کچھ دور کرج نامی شہر کی قزلحصار جیل میں، جس میں قیدیوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو رکھا گیا ہے، بہت سے قیدی پیر 13 اکتوبر سے نہ صرف احتجاجی دھرنا دیے ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے بھوک ہڑتال بھی شروع کر رکھی ہے۔
(جاری ہے)
ایران میں مجرموں کو سزائے موت دینے کے لیے عام طور پر انہیں پھانسی دے دی جاتی ہے۔ ملک میں پھانسیوں کی اس مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کے خلاف قزلحصار جیل میں قیدیوں کے اس دوہرے احتجاج کی تصدیق ناروے میں قائم 'ایران ہیومن رائٹس‘ (IHR) اور امریکہ میں قائم ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس نیوز ایجنسی (HRANA) نے بھی کر دی ہے۔
ایران میں سزائے موت کی منتظر شریفہ محمدی کا کیس؟
ان دونوں تنظیموں نے اپنے دو مختلف بیانات میں کہا کہ قزلحصار جیل میں قیدیوں کی ایک بڑی تعداد پیر 13 اکتوبر سے بھوک ہڑتال پر ہے اور وہ اس جیل کے مختلف کوریڈورز میں اپنے اپنے سیلز کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
احتجاج کی ویڈیوایران میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ان دونوں تنظیموں میں سے ایک نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح قیدی اس جیل میں اپنے سیلز کے باہر بیٹھے ہیں اور نعرے لگا رہے ہیں، جن میں ''سزائے موت نامنظور‘ جیسے نعرے بھی شامل ہیں۔
شمالی یورپی ملک ناروے میں قائم تنظیم ایران ہیومن رائٹس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے ملنے والی یہ ویڈیو قزلحصار جیل کے اندر قیدیوں کے احتجاج کے دوران بنائی گئی اور اسے اپنے کارکنوں کے ذریعے موصول ہوئی۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یہ واضح نہیں کہ آج بدھ کے روز کرج کی جیل میں قیدیوں کے احتجاج کی صورت حال کیا ہے۔
عالمی سطح پر سزائے موت پر عمل درآمد میں غیر معمولی اضافہ
'ایران میں مزاحمت کی قومی کونسل‘ یا این سی آر آئی، جو کہ ممنوع قرار دیے گئے مجاہدین خلق (ایم ای کے) نامی گروپ کا سیاسی بازو ہے، کے مطابق کرج کی قزلحصار جیل میں اس احتجاج میں شریک قیدیوں کی تعداد 1500 ہے۔
اس تعداد کی تاہم غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔ تین اور مجرموں کو دی جانے والی سزائے موتایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ 'میزان‘ کے مطابق آج بدھ کے روز تین مزید مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا گیا۔ یہ مجرم تہران اور اس کے مضافات میں ڈکیتیوں جیسے متعدد مسلح جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔
ایران میں گزشتہ برس 975 افراد کو سزائے موت دی گئی
'میزان‘ کے مطابق ان تینوں مجرموں کو پھانسی دی گئی اور ان کی سزاؤں پر عمل درآمد اس وقت کیا گیا، جب ایک ذیلی عدالت کی طرف سے ان کو سنائی گئی موت کی سزاؤں کی ایرانی سپریم کورٹ نے بھی توثیق کر دی تھی۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران میں رواں برس 1000 سے زائد مجرموں کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے۔ ابھی سال 2025ء پورا نہیں ہوا، اور پھانسیوں کی یہ تعداد پہلے ہی گزشتہ 15 برسوں کی سب سے بڑی سالانہ تعداد بن چکی ہے۔