دماغ میں ایک شوگر کنورٹر ڈپریشن کے علاج کی راہ ہموار کرتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
دائمی تناؤ دماغ کو دوبارہ پروگرام کرتا ہے جس سے دماغی صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ جریدے ’’ سائنس ایڈوانسز ‘‘کا حوالہ دیتے ہوئے نیو اٹلس کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کو اب یقین ہے کہ شوگر کا اضافہ ڈپریشن کے لیے ایک کنورٹر ہو سکتا ہے جو موڈ کی خرابیوں اور ان کے علاج کے طریقوں کو سمجھنے کے لیے ایک نئے نقطہ نظر کی نمائندگی کرتا ہے۔جنوبی کوریائی انسٹی ٹیوٹ فار بیسک سائنس کے سائنسدانوں نے معلوم کیا ہے کہ طویل تناؤ بدلتا ہے کہ کس طرح میڈل پریفرنٹل کورٹیکس (ایم پی ایف سی) میں پروٹین کو سیالک ایسڈ سے سجایا جاتا ہے۔ یہ ایک شوگر مالیکیول ہے جو نیوران کی سطح کی خصوصیات کو تشکیل دینے میں مدد کرتا ہے۔ شوگر کی یہ زنجیریں، جنہیں گلائکین کہتے ہیں، پروٹین بننے کے بعد ان سے منسلک ہوتے ہیں۔ یہ عمل گلائکوسیلیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ گلائکوسیلیشن کا مطالعہ کینسر کی نشوونما اور حال ہی میں نیوروڈیجنریشن پر اس کے اثرات کے لحاظ سے کیا گیا ہے۔
مالیکیولر گلائکوسلیٹیڈ کوٹنگ
آکسیگلائکوسیلیشن میں ایک قسم کے گلائی کیشن شکر پروٹین میں مخصوص امینو ایسڈ پر آکسیجن ایٹموں سے منسلک ہوتی ہے۔ یہ مالیکیولر گلائکوکوسیلیشن اس بات کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے کہ نیوران کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت اور سگنل کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک دماغی صحت کی تحقیق میں اس کو بڑی حد تک نظر انداز کیا جاتا تھا لیکن سائنسدانوں نے حال ہی میں دریافت کیا ہے کہ تناؤ شوگر کے ان نمونوں کو متاثر کر سکتا ہے اور ممکنہ طور پر دماغی خلیوں کے درمیان نارمل مواصلت کو دوبارہ پروگرام کر سکتا ہے۔اس مطالعہ میں محققین نے شناخت کیا کہ ایک واحد انزائم St3gal1 گلائیشن کے عمل میں آخری مرحلہ انجام دیتا ہے۔ یہ چھوٹا قدم اس بات پر اثر انداز ہوتا ہے کہ کتنی دیر تک پروٹین رہتے ہیں اور Synapses میں تعامل کرتے ہیں۔ جب اس تعامل میں خلل پڑتا ہے تو یہ ڈپریشن جیسے طرز عمل کا باعث بن سکتا ہے۔
تناؤ کا اثر
تناؤ آکسیجن کے رد عمل سے وابستہ گلائیشن مرحلے میں نمایاں کمی اور St3gal1 اظہار میں اسی طرح کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ St3gal1 انزائم میں خلل ڈالنے کے نتیجے میں ڈپریشن کی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس سے حوصلہ کی کمی اور بڑھتی ہوئی بے چینی پیدا ہوتی ہے۔ لیبارٹری کے چوہوں کے تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ انزائم اس بات میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے کہ کس طرح تناؤ دماغ میں ڈپریشن جیسی تبدیلیوں کو متحرک کرتا ہے۔ محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ St3gal1 نیوریکسین ٹو پر گلیکشن لیبلز کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ ایک پروٹین ہے جو نیوران کے درمیان رابطے کی حمایت کرتا ہے۔
ڈپریشن کے آغاز سے براہ راست لنک
یہ مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ دماغ میں غیر معمولی گلائکوسیلیشن کا تعلق ڈپریشن کے آغاز سے ہے۔ محقق بویونگ لی نے کہا کہ یہ مطالعہ نیورو ٹرانسمیٹر سے باہر نئے تشخیصی مارکروں اور علاج کے اہداف کی شناخت کے لیے ایک اہم قدم فراہم کرتا ہے۔ بہت سے موجودہ اینٹی ڈپریسنٹس سیروٹونن کو متاثر کرتے ہیں۔
اس کی سطح کو بڑھاتے ہیں یا اس کے سگنلنگ کو تبدیل کرتے ہیں لیکن اس بات کے بڑھتے ہوئے ثبوت ہیں کہ یہ صرف سیروٹونن کی کمی کا معاملہ نہیں ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دائمی تناؤ کا شکار لیبارٹری کے مادہ چوہوں نے رویے میں تبدیلیاں ظاہر کیں، لیکن St3gal1 کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نر اور مادہ مشکلات سے نمٹنے کے لیے مختلف مالیکیولر راستوں پر انحصار کر سکتے ہیں۔ اس طرح یہ نتائج تحقیق کے ایک نئے شعبے کا دروازہ کھولتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈپریشن کے کرتے ہیں کرتا ہے سکتا ہے کے لیے اس بات
پڑھیں:
ذیابیطس اور وزن میں کمی کا جدید حل پاکستان میں متعارف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں صحت کے شعبے کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں معروف بائیوفارما سوٹیکل کمپنی بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ نے ذیابیطس ٹائپ 2 اور مٹاپے کے علاج کے لیے جدید ترین دوا زیپٹائیڈ (Zeptide) متعارف کرادی ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ دوا نہ صرف عالمی معیار کے مطابق تیار کی گئی ہے بلکہ محفوظ، مؤثر اور استعمال میں آسان بھی ہے، جو مریضوں کے لیے ایک نیا امید بھرا باب ثابت ہوگی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بی ایف بائیو سائنسز کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ زیپٹائیڈ ایک مصنوعی پولی پیپٹائیڈ دوا ہے، جسے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) سے باقاعدہ منظوری حاصل ہے۔
یہ دوا GLP-1 اور GIP دونوں ریسپٹرز پر بیک وقت اثرانداز ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز کی سطح کو بہتر طور پر منظم کرنے کے ساتھ ساتھ وزن میں نمایاں کمی ممکن ہوتی ہے۔ یہ خصوصیت زیپٹائیڈ کو ذیابیطس اور مٹاپے کے مریضوں کے لیے ایک منفرد علاج بناتی ہے۔
کمپنی کے مطابق زیپٹائیڈ ایک پری فلڈ سرنج کی شکل میں دستیاب ہے جو جدید یورپی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر بی ایف بائیو سائنسز کے پاکستان میں قائم جدید پلانٹ میں تیار کی گئی ہے۔
اس فارمیٹ کا مقصد دوا کے استعمال کو محفوظ، درست اور مریضوں کے لیے آسان بنانا ہے۔ کمپنی نے اس عمل میں خوراک کی درستگی اور حفاظتی معیار کو یقینی بنانے کے لیے جدید ترین خودکار نظام استعمال کیے ہیں۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ زیپٹائیڈ کی ساخت، معیار اور مؤثریت کی جانچ نہ صرف امریکا کی معروف بائیولوجیکل ماس اسپیکٹرو میٹری لیبارٹری میں بلکہ پاکستان کی ایک ممتاز یونیورسٹی میں بھی کی گئی ہے۔ اس دہری تصدیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ زیپٹائیڈ بین الاقوامی سطح کے معیار پر پورا اترتی ہے اور عالمی مارکیٹ میں استعمال ہونے والی جدید ادویات کے مساوی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ بی ایف بائیو سائنسز کے حالیہ آئی پی او سے حاصل ہونے والے سرمائے کے مؤثر استعمال کا حصہ ہے، جو پاکستان کے ہیلتھ کیئر سیکٹر میں کمپنی کی طویل المدتی سرمایہ کاری کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اس پیش رفت سے نہ صرف ملکی سطح پر علاج کے معیارات بلند ہوں گے بلکہ پاکستان کے بائیوفارما صنعت کو بھی بین الاقوامی سطح پر شناخت ملے گی۔
بی ایف بائیو سائنسز، جو پاکستان کا پہلا بائیو فارما سوٹیکل پلانٹ ہے، گزشتہ ایک دہائی سے مختلف امراض جیسے ہیپاٹائٹس سی (HCV)، کینسر، امراضِ قلب، ذیابیطس اور نیفرالوجی کے علاج کے لیے اعلیٰ معیار کی ادویات تیار کر رہا ہے۔ زیپٹائیڈ کی شمولیت اس تسلسل کو مزید مستحکم بنائے گی اور ملک میں جدید علاج تک مریضوں کی رسائی کو آسان تر کرے گی۔
طبی ماہرین کے مطابق زیپٹائیڈ جیسے جدید علاج کے آپشنز پاکستان میں ذیابیطس اور مٹاپے سے متاثرہ لاکھوں مریضوں کے لیے ایک امید کی کرن ہیں، جو اب عالمی معیار کی دوا اپنے ملک میں حاصل کر سکیں گے۔