کراچی: لیاقت آباد، ملیر میں ٹرک کی ٹکر سے 2 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
کراچی کے علاقے لیاقت آباد 10 نمبر کے قریب ٹرک کی موٹر سائیکل کو ٹکر، ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
پولیس کے مطابق حادثے کے بعد مشتعل شہریوں نے ٹرک کو آگ لگا دی، جبکہ ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
دوسری جانب ملیر، ماڈل کالونی کے قریب ٹرک کی موٹرسائیکل کو ٹکر سے ایک شخص جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔
واقعہ کے بعد موقع پر موجود شہریوں نے ٹرک پر پتھراؤ کرکے اس کے شیشے توڑ دیے، جبکہ ڈرائیور فرار ہوگیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی بدامنی، بجلی و پانی بحران، ٹوٹی سڑکوں نے عوام کا جینا دوبھر کردیا، منعم ظفر خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کاکہنا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حکمران جماعتوں کی نااہلی، کرپشن اور ناقص حکمرانی کے باعث کراچی میں لاقانونیت، بدامنی، بجلی و پانی کے بحران، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور تباہ حال انفرااسٹرکچر نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
نائب امیر و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کے ہمراہ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منعم ظفرخان نے کہا کہ 22 سال گزرنے کے باوجود کے فور منصوبہ مکمل نہ ہونا کراچی دشمنی اور حکمرانوں کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، ن لیگ اور پی ٹی آئی سب اہل کراچی کے مسائل کے ذمہ دار ہیں۔ جماعت اسلامی نے ریڈ لائن منصوبے پر ایکشن کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور کیمپ آفس قائم کیا گیا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ افسران سے رابطے میں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ منصوبے کے اطراف کے کاروباری افراد کو معاوضہ دیا جائے، سڑکوں کی فوری استرکاری، یوٹرنز کی فراہمی اور منصوبے کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے۔
منعم ظفر خان نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 20 سال میں کے الیکٹرک کو 900 ارب روپے دیے جا چکے ہیں، لیکن آج بھی شہری 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جھیلنے پر مجبور ہیں۔ کے الیکٹرک کی 50 ارب روپے کی بوگس بلنگ شہریوں پر ظلم ہے جبکہ بجلی چوروں کی سزا پورے شہر کو دینا نیپرا کے قوانین اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ جماعت اسلامی نیپرا اور سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف اہل کراچی کا مقدمہ لڑ رہی ہے، مگر کیسز کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال شہر میں 47 ہزار سے زائد اسٹریٹ کرائمز رپورٹ ہوئیں، جن میں 34 ہزار موٹر سائیکلیں اور 13 ہزار موبائل فون چھینے گئے، جبکہ اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ کئی متاثرہ شہری مقدمات درج نہیں کرواتے۔ خود پولیس اہلکار بھی بعض شارٹ ٹرم اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور دیگر بلدیاتی ادارے شہریوں کے لیے عذاب بن چکے ہیں۔ قابض میئر کا 60 دن میں سڑکوں کی استرکاری کا وعدہ زبانی جمع خرچ ثابت ہوا ہے، جہانگیر روڈ، نئی کراچی 7000 فٹ روڈ اور ایم ایم عالم روڈ تباہ حالی کا شکار ہیں، جبکہ سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ شہر کی آدھی سے زائد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ نارتھ ایسٹ پمپنگ اسٹیشن کی لائن پھٹنے سے صفورہ، گلشن، گلبرگ، نارتھ ناظم آباد اور لیاقت آباد کے وسیع علاقے پانی سے محروم ہیں۔ حب کینال کے باوجود ڈسٹرکٹ ویسٹ، کیماڑی، کورنگی، سائٹ اور نارتھ کراچی سمیت بیشتر علاقوں میں بحران برقرار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی کو روزانہ 1200 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے مگر شہر کو بمشکل 650 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جس میں لائنوں کے رساؤ سے مزید کمی آ جاتی ہے۔ وفاق نے کے فور کے لیے 40 ارب روپے کے بجائے صرف 3.2 ارب روپے کا بجٹ رکھا ہے جو شہریوں کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ 26 کلومیٹر طویل ریڈ لائن منصوبہ شہریوں کے لیے وبالِ جان بن چکا ہے۔ جگہ جگہ گڑھے اور پانی جمع ہونے سے ٹریفک نظام درہم برہم ہے، شہری شدید ذہنی و جسمانی اذیت میں مبتلا ہیں۔ بارش کو ایک ماہ گزر چکا مگر یونیورسٹی روڈ کے کئی حصے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی اہلِ کراچی کا مقدمہ ہر فورم پر لڑ رہی ہے، شہر کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلانے اور حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔