گورنر پختونخوا نے علی امین کے دستخط پر اعتراض لگا کر استعفیٰ واپس کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ منظور نہ ہوسکا۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ اعتراض لگا کر واپس کردیا۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ کے دستخط پر اعتراض لگا کر استعفیٰ واپس کیا ہے۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کنڈی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے نام سے دو متضاد استعفے موصول ہوئے ہیں، خط میں دونوں استعفوں پر دستخط کو مختلف اور غیرمشابہ قرار دیا گیا۔گورنر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے استعفوں کی تصدیق کے لیے وزیراعلیٰ علی امین کو 15 اکتوبر کو دن 3 بجے گورنر ہاؤس آنے کی ہدایت کردی۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں آج نئے قائد ایوان کا انتخاب ہونے جا رہا ہے جس کے لیے 4 امید واروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں۔ان امید واروں میں پاکستان تحریک انصاف کے سہیل آفریدی ، جے یو آئی ف کے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ ن کے سردار شاہ جہان یوسف اور پیپلزپارٹی کے ارباب زرک خان شامل ہیں۔دوسری جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان متفقہ امید وار لانے کےلیے مشاورت جاری ہے، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کے مطابق نئے قائد ایوان کے انتخاب کےلیے اپوزیشن متفقہ امیدوار میدان میں اتارے گی۔خیبرپختونخوا اسمبلی کا ایوان 145 ممبران پر مشتمل ہے جس میں حکومتی ممبران کی تعداد 93 جبکہ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 52 ہے، وزیراعلیٰ منتخب کرنے کے لیے 73 ممبران کے ووٹ درکار ہوں گے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: علی امین
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وفاقی حکومت پر 5300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت پر 5300 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔
انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ پیسہ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہوتا ہے، مگر بدقسمتی سے اسے بیرونِ ملک فلیٹس اور جزیرے خریدنے پر خرچ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے این ایف سی اجلاس میں وہ ضم شدہ اضلاع کے فنڈز کی ادائیگی کا معاملہ بھرپور انداز میں اٹھائیں گے۔ ان کے مطابق فاٹا کے انضمام کے بعد خیبرپختونخوا کا این ایف سی میں حصہ 19 فیصد بنتا ہے، مگر گزشتہ سات برس سے صوبے کو سالانہ 350 ارب روپے کا واجب الادا حصہ نہیں مل رہا۔
اسی دوران وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پشاور کے پارلیمنٹیرینز کا اجلاس بھی ہوا، جہاں انہوں نے شہر کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے کے مجوزہ منصوبوں پر ایک بڑی مشاورتی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا۔