Jasarat News:
2025-10-18@22:38:55 GMT

افغانستان کی جارحیت پر فوج کےساتھ کھڑےہونگے،سہیل آفریدی

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

افغانستان کی جارحیت پر فوج کےساتھ کھڑےہونگے،سہیل آفریدی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور : سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو جواب ملے گا، پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کرے تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

 افغانستان کے حوالے سے جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا نے ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے، گزشتہ حکومت میں ہم تھوڑے کمزور تھے، جوغلطیاں ہوں ان پر تنقید ضرور کریں لیکن صوبے کو نقصان نہ پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کسی کے خلاف نہیں اتارا گیا، ہم تو قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہم عدالتوں میں جنگ لڑرہے ہیں انصاف نہ ملا تو احتجاج ہی کریں گے۔

فوج آرٹیکل 245 کے تحت آتی ہے، علاقے کلیئر ہوگئے تو پھر کون ان دہشت گردوں کو واپس لایا؟ ان دہشت گردوں کی دوبارہ آبادکاری کے بعد پھر آپریشن بڑے اور چھوٹے آپریشنز ہوئے، آپریشنز کے ہم مخالف ہیں اس میں نقصانات ہوتے ہیں اورمسائل بڑھتے ہیں، صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کیسے امن ہوگا؟۔

افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو جواب ملے گا۔ پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کرے تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے، افغانستان کے حوالے سے جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔

 یہاں سے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے، 12 لاکھ کو اب بھی ہیں باعزت طریقے سے بھجوائیں گے، واپسی کا عمل تیز کرنے کے لیے تھری فور ونڈو آپریشن کیا جائے گا۔

 افغان مہاجرین نے اتنا وقت یہاں گزارا تو باعزت طریقے سے واپس جائیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے ہمارا موقف یہی ہے کہ انہیں زبردستی واپس نہیں بھیجا جائے گا۔      

Faiz alam babar ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جو بھی

پڑھیں:

افغان جارحیت

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے باقاعدہ حملے کیے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق 11 اور12 اکتوبر کی شب افغان طالبان اور بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج نے پاک افغان سرحد کے مختلف مقامات پر حملہ کیا۔ پاک فوج نے دشمن کی بزدلانہ کارروائی کا بھرپور، بروقت اور منہ توڑ جواب دیتے ہوئے نہ صرف یہ کہ حملہ پسپا کر دیا بلکہ افغان طالبان کو بھاری جانی نقصان بھی پہنچایا اور تقریباً 200 افغان طالبان اور فتنہ الخوارج ہلاک ہوگئے جب کہ پاک فوج کے 23 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج نے افغانستان کے اندر ان اہداف کو نشانہ بنایا جہاں دہشت گردوں، فتنہ الخوارج اور داعش سے تعلق رکھنے والے شرپسند عناصر موجود تھے۔

پاک فوج نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے دفاع اور سالمیت پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور دشمن کو فوری، سخت اور کاری جواب دیا جائے گا۔ صدر، وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے افغانستان کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کرنے پر پاک فوج کے جذبے کو سراہا اور یقین دلایا کہ پوری قوم پاک فوج کی پشت پر پوری قوت کے ساتھ کھڑی ہے۔

پاک افغان سرحدی کشیدگی اور افغان طالبان کی بلاجواز جارحیت پر سعودی عرب، قطر، ایران اور امارات نے گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی قیادت کو صبر و تحمل کا مشورہ دیا اور مذاکرات سے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے۔

افغانستان نے ایسے وقت میں پاکستان پر حملہ کیا جب افغان وزیر خارجہ بھارت کے دورے پر تھے اور وہاں پاکستان مخالف بیانات دے کر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے میں اس قدر آگے نکل گئے کہ مقبوضہ کشمیر کو جوکہ عالمی سطح پر ایک متنازعہ مسئلہ ہے بھارت کا حصہ قرار دے کر بھارت دوستی اور پاکستان دشمنی کا اظہار کیا جو سخت افسوس ناک اور ناقابل قبول طرز عمل ہے۔ پاکستان کی جانب سے اس کا بجا طور پر سخت نوٹس لیا گیا ہے۔

پاکستان سرکاری سطح پر متعدد مرتبہ افغان طالبان حکومت سے احتجاج اور مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے سے روکے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بار بار کی یاد دہانی کے باوجود طالبان حکومت نے دہشت گرد عناصر کے خلاف کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا نتیجتاً افغان سرزمین سے پاکستان کے ملحقہ سرحدی صوبوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے مداخلت کار دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ وقفے وقفے سے اس کی شدت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

پاک فوج کے جوان اور افسران اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کو ناکام بناتے چلے آ رہے ہیں۔ یہ بات اب پوری طرح واضح ہو چکی ہے کہ بھارت افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے عناصر کو افغانستان کی حکومت نے پناہ دے رکھی ہے، جنھوں نے وہاں اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں جہاں سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ ترجمان آئی ایس پی آر نے بالکل درست کہا کہ طالبان حکومت نے نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے بلکہ بھارت کے ساتھ مل کر خطے کو غیر مستحکم کرنے کے عزائم رکھتی ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر طالبان حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو پاکستان اس خطرے کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گا۔ ہم کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے۔

  افغانستان پاکستان کا نہ صرف پڑوسی ملک ہے بلکہ مسلم برادر ملک ہونے کے ناتے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ و تاریخی رشتے موجود ہیں۔ طالبان حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ روسی مداخلت کے وقت 50 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین پاکستان آئے تھے اور آج تک ہم ان کی میزبانی کر رہے ہیں۔ یہ پاکستان ہی تھا جس نے دوحہ امن مذاکرات میں افغان طالبان کی پشت پناہی کی جب کہ بھارت نے افغانستان کی ماضی میں کسی بھی موقع پر کوئی مدد نہیں کی۔ آج طالبان حکومت پاکستان کے احسانات کا بدلہ جارحیت کی صورت میں دے رہی ہے جو حد درجہ تکلیف دہ اور افسوس ناک ہے۔

طالبان حکومت کو اپنی روش پر نظرثانی کرنا چاہیے بھارت کے ساتھ دوستی کی قیمت پر پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی پشت پناہی سے مزید کشیدگی پیدا ہوگی، گیند اب افغانستان کے کورٹ میں ہے۔ پاکستان اپنے دفاع اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ طالبان حکومت کو جلد یہ بات سمجھ لینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کی جارحیت پر فوج کےساتھ ہونگے،سہیل آفریدی
  • افغانستان کی جارحیت پر فوج کے ساتھ کھڑے ہونگے،سہیل آفریدی
  • افغانستان پر جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے: وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی
  • افغانستان نے تمام احسانات کو فراموش کردیا: شاہد آفریدی بھی طالبان کی جارحیت پر بول پڑے
  • سہیل آفریدی اہم اجلاس میںنہ آئے: غیر قانونی افغان مہاجرین کی فوری واپسی 
  • غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے کا فیصلہ
  • 16 اکتوبر تک 14 لاکھ 77 ہزار سے زائد افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا، وزیراعظم کو بریفنگ
  • غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے اور مہلت نہ دینے کا فیصلہ
  • افغان جارحیت