چین: دو غیرملکی اسٹیلتھ طیاروں کو اپنی حدود سے مار بھگایا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
چین کے جے-16 لڑاکا طیارے نے دو غیر ملکی لڑاکا طیاروں پر نشانہ بنادھ کر ملک کے ائیر ڈیفنس آئیڈینٹیفکیشن زون سے باہر نکال دیا۔
چینی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ پہلی مرتبہ رواں ماہ چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں سامنے آیا، گزشتہ سال پیش آنے والے اس واقعے کے بعد سے ان غیر ملکی طیاروں کو اس علاقے میں دوبارہ نہیں دیکھا گیا۔
چینی تجزیہ کار اور پی ایل اے کے سابق کرنل یوے گانگ کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ غیر ملکی طیارے امریکا کے جدید ترین ففتھ جنریشن ایف-22 لڑاکا طیارے تھے۔
یوے گانگ نے بتایا کہ جے-16 طیارہ اسٹیلتھ طیاروں کو اس لیے ’لاک آن‘ کرنے (نشانہ باندھنے) میں کامیاب ہوا کیونکہ پی ایل اے ایک جامع جنگی نظام استعمال کرتی ہے، جس میں سیٹلائٹس، ارلی وارننگ طیارے اور اینٹی اسٹیلتھ ریڈار شامل ہیں ۔
3 اکتوبر کو سی سی ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں پی ایل اے کے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے پائلٹ لی چاؤ نے بتایا کہ یہ واقعہ ایک تربیتی مشق کے دوران پیش آیا، انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ غیر ملکی طیاروں کے ارادے واضح طور پر اشتعال انگیز تھے۔
لی چاؤ کے مطابق سلسلہ وار فضائی مَنوورز کے دوران انہوں نے اپنے طیارے کو الٹا کرکے ایک غیر ملکی طیارے کے اوپر اڑان بھری، اس مقام پر دونوں طیاروں کے درمیان فاصلہ صرف 10 سے 15 میٹر رہ گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کرنے کے بعد میں نے بیک وقت دونوں طیاروں کو لاک کیا اور بالآخر دونوں غیر ملکی طیارے علاقے سے نکل گئے، فوجی اصطلاح میں کسی طیارے کو ’لاک آن‘ کرنا اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ ہدف کو ٹریک کرکے حملے کے لیے مکمل طور پر نشانے پر لے لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ چین کا جے 16 لڑاکا طیارہ ففتھ جنریشن طیارہ نہیں ہے، یہ طیارہ 2016 میں چینی فضائیہ میں شامل ہوا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسلام آباد: ائربس کے نئے طیاروں میں بڑی خامی کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-08-18
اسلام آ باد (مانیٹر نگ ڈ یسک) ائربس نے اے320 فیملی کے چند درجن طیاروں میں صنعتی معیار سے متعلق ایک مسئلہ دریافت کیا ہے، جو طیاروں کے فیوزلاج پینلز کو متاثر کر رہا ہے۔اس پیداواری خامی کے باعث کچھ نئے طیاروں کی ڈیلیوری میں تاخیر ہو رہی ہے، تاہم ابتدائی معلومات کے مطابق یہ مسئلہ ان طیاروں میں نظر نہیں آیا جو پہلے سے سروس میں استعمال ہو رہے ہیں۔