پاکستان اور افغانستان جنگ بندی پر راضی ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کی وزارت خارجہ نے ایک اہم پیشرفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کا خاتمہ اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔ یہ فیصلہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات کے دوران کیا گیا، جن میں دونوں ممالک کے اعلیٰ دفاعی اور سکیورٹی حکام نے شرکت کی۔
قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا یہ معاہدہ قطر اور ترکیے کی مشترکہ ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ آئندہ چند دنوں میں مزید ملاقاتیں کریں گے تاکہ ایک مستقل اور مؤثر مکینزم تشکیل دیا جا سکے جو سرحدی سلامتی، اعتماد سازی اور مستقبل میں امن کے قیام کو یقینی بنائے۔
وزارت خارجہ کے مطابق یہ جنگ بندی نہ صرف فوری کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دے گی بلکہ یہ خطے میں پائیدار امن کی بنیاد بھی بنے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعات میں کمی آئے گی اور ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، جس میں تعاون اور مفاہمت کو ترجیح دی جائے گی۔
یاد رہے کہ مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ روز دوحہ میں قطری انٹیلی جنس چیف عبداللہ بن محمد الخلیفہ کی میزبانی میں منعقد ہوا تھا۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی، جبکہ اعلیٰ سکیورٹی حکام نے ان کی معاونت کی۔ افغان وفد کی سربراہی طالبان رجیم کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے کی۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ جمعہ کے روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان فائر بندی میں توسیع پر اتفاق کیا گیا تھا، جو حالیہ جنگ بندی کی بنیاد بنا۔ قطر کا کردار ایک بار پھر بطور ثالث نمایاں رہا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قطر خطے میں قیامِ امن کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان اور کے درمیان
پڑھیں:
جنگ بندی اور ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی صحافی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ سٹی:غزہ کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں فلسطینی فوٹو جرنلسٹ محمود وادی شہید ہو گئے حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ثالثی کردہ جنگ بندی معاہدے کے تحت علاقے میں امن قائم تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی خان یونس کے مرکزی علاقے میں مارے گئے جو اسرائیل کے زیر کنٹرول زون میں شامل نہیں تھا، غزہ حکومت کے میڈیا دفتر کی جانب سے اس واقعے پر ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا۔
فلسطینی فوٹو جرنلسٹ کے والد عصام وادی نے بیٹے کی شہادت کو خیمے پر آنے والا زلزلہ قرار دیتے ہوئے اسے اسرائیلی قابض افواج کی جرم اور دھوکہ دہی کہا۔
شہید صحافی کے ساتھی محمد ابو عبید نے بتایا کہ محمود وادی انسانی خدمات اور محتاجوں کی مدد کے لیے مشہور تھے، وہ اپنے بیٹے کی پرورش کے منصوبوں کے بارے میں بات کر رہا تھا ۔
اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بارہا اسرائیل سے فلسطینی صحافیوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا مگر تل ابیب نے ان اپیلوں کو نظر انداز کیا۔
واضح رہےکہ غزہ میں اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 257 ہو گئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 367 فلسطینی ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ حماس نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی یقین دہانی کرائی ہے اور امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر عملدرآمد کے لیے دباؤ ڈالے۔