مودی اور آر ایس ایس گٹھ جوڑ، بھارت میں نفرت، تعصب اور انتہا پسندی کی جڑ ہے۔ مودی اور آر ایس ایس کی انتہا پسندی نے بھارت کو دہشت گردی کا گڑھ اور خطے کو میدان جنگ بنا دیا ہے۔

مودی کی پشت پناہی میں آر ایس ایس کے انتہا پسند غنڈوں کے ہاتھوں حکومتی نمائندے بھی غیر محفوظ ہیں۔

آر ایس ایس کا اصل چہرہ بے نقاب کرنے پر کرناٹک میں کانگریس کے وزیر پریانک کھرگے اور اہلخانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔ پریانک کھرگے نے آر ایس ایس کی غیر قانونی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پریانک کھرگے نے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کی جس میں آر ایس ایس کا ایک غنڈہ جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا۔

کانگریس کے وزیر پریانک کھرگے نے سوشل میڈیا پر کہا کہ مودی اپنی نااہلیوں پر پردہ ڈالنے اور سیاسی محالفین کی آواز کو دبانے کے لیے شر پسند تنظیم آر ایس ایس کو ہتھیار بنا رہا ہے۔

پریانک کھرگے کا کہنا تھا کہ نااہل مودی حکومت آر ایس ایس کے انتہا پسند ہندوتوا ایجنڈے کی سرکاری حمایت کر رہی ہے، مودی کی ایما پر آر ایس ایس لوگوں کے ذہنوں کو نفرت، تعصب اور شدت پسندی سے زہر آلود کر رہی ہے۔

مودی اور آر ایس ایس کا زہر آلود گٹھ جوڑ بھارت کو نفرت اور خوف کی آگ میں دھکیل رہا ہے۔ انتہا پسند مودی کی سرپرستی میں آر ایس ایس کا ہندوتوا ایجنڈا خطے اور پوری دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پریانک کھرگے ر ایس ایس کا ا ر ایس ایس انتہا پسند آر ایس ایس

پڑھیں:

بھارتی وزارتِ خارجہ کا مودی اور ٹرمپ کے درمیان روسی تیل کی خریداری کی خبروں کی تردید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت کی وزارتِ خارجہ نے وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان روسی تیل کی خریداری سے متعلق کسی بھی قسم کی گفتگو کی سختی سے تردید کردی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے توانائی کے حوالے سے دیا گیا بیان درست نہیں ہے، وزارتِ خارجہ اس معاملے پر پہلے ہی ایک وضاحتی بیان جاری کرچکی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت اپنی توانائی کی ضروریات کے مطابق آزادانہ فیصلے کرتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ جہاں تک بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کسی ٹیلی فونک گفتگو کی بات ہے تو ان کی معلومات کے مطابق گزشتہ روز دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے قومی مفاد کے تحت توانائی پالیسی تشکیل دیتا ہے اور کسی بھی ملک کے دباؤ میں آکر فیصلے نہیں کرتا۔

دوسری جانب روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو بھارتی یا چینی مؤقف پر ہی انحصار کرتا ہے اور اگر کسی ملک نے روسی توانائی پالیسی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا ہے تو وہ خود اعلان کرے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت جلد ہی روس سے تیل کی خریداری روک دے گا۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی مسلسل خریداری سے ناخوش تھے، تاہم اب مودی نے انہیں اس حوالے سے یقین دہانی کرادی ہے کہ بھارت جلد یہ عمل ختم کردے گا۔

واضح رہے کہ روس سے تیل کی درآمدات کے معاملے پر امریکا اور بھارت کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے کشیدگی چلی آرہی ہے،  واشنگٹن نے چند ماہ قبل روسی تیل کی خریداری پر بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا،  نئی دہلی نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف ذرائع سے درآمدات جاری رکھے گا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پرتگال میں برقع اور نقاب پر پابندی کا بل منظور
  • کانگریس نے ٹرمپ کے روسی تیل کے دعوے پر نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا
  • بھارت کی پاکستان کو دھمکی ، افغانستان کی علاقائی سلامتی کیلیے پُرعزم ہیں
  • مودی حکومت کا سیاہ باب، بھارتی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں بڑی تنزلی
  • نیو کراچی صنعتی ایریا، تاجر کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والے 8 بھتہ خور گرفتار
  • جاوید میانداد بھارتی رویے پر بری طرح برس پڑے
  • بھارتی وزارتِ خارجہ کی مودی اور ٹرمپ کے درمیان روسی تیل کی خریداری کی خبروں کی تردید
  • بھارتی وزارتِ خارجہ کا مودی اور ٹرمپ کے درمیان روسی تیل کی خریداری کی خبروں کی تردید
  • روس سے تیل کی خریداری: بھارت نے خبروں کی تردید کردی