سیلاب زدہ علاقوں میں صارفین سے بجلی کے بلوں کی وصولی موخر
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
شاہد سپرا:سیلاب زدہ علاقوں میں صارفین سے بجلی کے بلوں کی وصولی موخر، لیسکو نے 30 کروڑ سے زائد کے واجبات کی وصولی موخر کر دی۔
کمپنی کے 48 ہزار سے زائد صارفین سے واجبات کی وصولی موخر کی گئی، سیلاب کے باعث 43 ہزار گھریلو صارفین سے عارضی طور پر بلز وصول نہیں ہونگے۔
گھریلو، کمرشل، صنعتی ،ٹیوب ویلز کے صارفین سے بلز وصول نہیں کئے جائیں گے۔
وفاقی حکومت نے سیلاب زدگان کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا، عارضی طور پر موخر کروڑوں کے بلز اقساط کی صورت میں لئےجائیں گے۔
دکی ؛ کوئلے کی کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے دو کان کن جاں بحق
وفاقی حکومت کی جانب سے مقررہ مہینوں میں اقساط کی وصولی شروع کی جائیگی، سیلاب زدگان سے 6ماہ کی آسان اقساط میں بلوں کی ریکوری کی تجویز دی گئی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی وصولی موخر صارفین سے
پڑھیں:
حکومت اور آئی ایم ایف کا سولر پینلز اور انٹرنیٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد ہونے کے بعد، پاکستان اور آئی ایم ایف اب اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ متبادل طور پر شمسی پینلز (سولر)، انٹرنیٹ اور دیگر شعبوں پر ٹیکس کی شرحیں کیسے بڑھائی جائیں تاکہ اگر ریونیو میں کمی بڑھے تو ہنگامی بنیادوں پر اضافی محصولات حاصل کیے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق یہ مجوزہ ’’ہنگامی ٹیکس اقدامات‘‘آئی ایم ایف کے دوسرے جائزہ رپورٹ کا حصہ ہوں گے، جو فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔
ان اقدامات کو اُس صورت میں لاگو کیا جائے گا جب مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں ریونیو کی کمی مقررہ حد سے بڑھ جائے یا وزارتِ خزانہ اخراجات میں کمی نہ کر سکے۔
ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف کو پیش کی گئی تجاویز میں بتایا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر درآمدی سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کی جا سکتی ہے، جو جنوری 2026 سے نافذ العمل ہوگی۔ اسی طرح انٹرنیٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 18 یا 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔
ایف بی آر کے اندازوں کے مطابق، آئندہ برسوں میں درآمدی سولر پینلز سے 25 سے 30 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ فی الحال چھتوں پر نصب سولر پینلز 6000 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، جو کسی بھی وقت دوگنی ہو سکتی ہے۔
حکومت بجلی کے گرڈ سسٹم پر انحصار کم ہونے کے باعث سولر کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے راستے تلاش کر رہی ہے، کیونکہ صرف کپیسیٹی پیمنٹ ہی اس مالی سال میں 1.7 ٹریلین روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔