پی آئی اے کی نجکاری کی نئی تاریخ مقرر، بولی 17 نومبر کو لگے گی
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے عمل میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، حکومت نے بولی جمع کرانے کی تاریخ 30 اکتوبر سے بڑھا کر 17 نومبر مقرر کر دی ہے، اس تبدیلی کے ساتھ ہی نجکاری کے عمل کا حتمی مرحلہ آئندہ ماہ شروع ہونے کی توقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق نجکاری کمیشن کے ترجمان نے کہاکہ اب تک چار کنسورشیم قومی ایئر لائن کی نجکاری کے بولی کے مرحلے کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں، جو طے شدہ معیار پر پورا اترنے کے بعد نیلامی میں حصہ لیں گے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس عمل کا مقصد پی آئی اے کو مالی خسارے سے نکال کر اسے ایک منافع بخش ادارہ بنانا ہے۔
ذرائع کے مطابق کنسورشیم کی جانب سے حکومت سے شرائط و ضوابط میں نرمی کی درخواست بھی کی گئی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نجکاری کے بعد قومی ایئر لائن کا نام تبدیل نہ کیا جائے اور طیاروں سے قومی پرچم کو ہرگز نہ ہٹایا جائے تاکہ ادارے کی قومی شناخت برقرار رہے۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ پی آئی اے کی ملکیت پاکستانی شہریوں کے پاس ہی رہے گی اور کسی غیر ملکی فرد یا ادارے کو نیلامی کے عمل میں اکثریتی شیئر ہولڈر بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد حصص فروخت کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے، تاہم فیصلہ حتمی منظوری کے بعد ہی کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نجکاری کے پی آئی اے
پڑھیں:
قومی ایئر لائن کی نجکاری اگلے ماہ مکمل ہونے کی توقع ہے، سیکریٹری دفاع
سیکریٹری دفاع نے کہا ہے کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری کے عمل میں 4 کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں، نجکاری کا عمل اگلے ماہ کے آغاز میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔
سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں قومی ایئر لائن کے امور اور نجکاری کے معاملات پر بریفنگ دی گئی۔
سیکریٹری دفاع کے مطابق تمام کمپنیوں نےحکومت پاکستان سے شرائط و ضوابط میں نرمی کی درخواست کی ہے۔ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ قومی ایئر لائن کا نام تبدیل نہیں کیا جائے گا اور طیاروں سے قومی پرچم نہیں ہٹایا جائے گا۔
انھوں نے بتایا کہ قومی ایئر لائن کی ملکیت پاکستانی شہریوں کے پاس ہی رہے گی، کسی غیر ملکی فرد یا ادارے کو اکثریتی شیئر ہولڈر بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سیکریٹری دفاع کے مطابق برطانیہ اور یورپ کے لیے قومی ایئر لائن کی پروازیں بند ہونے کے بعد مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ بین الاقوامی سطح پر قومی ایئر لائن کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2018 میں قومی ایئر لائن نے ان روٹس پر 1,420 پروازیں چلائیں۔