اسرائیلی حکومت کی نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمات ختم کرنے کی کوششیں تیز
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی حکومت وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف کرپشن الزامات پر نظرثانی کے لیے ایک نیا بل پارلیمان (کنیسٹ) میں پیش کرنے جا رہی ہے، جسے آج متعارف کرایاگیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق حکومت آج سہ پہر بل کو کنیسٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز پر ووٹنگ کے لیے پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ بل اٹارنی جنرل گالی بہراو میارا کو ہٹا کر ایک نئے اسٹیٹ اٹارنی کی تقرری سے متعلق ہے، جس سے نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمات پر نظرثانی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، یہ بل اگلے بدھ کو پارلیمان میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق گالی بہراو میارا نے ہمیشہ نیتن یاہو کے خلاف کرپشن ٹرائل روکنے کی مخالفت کی ہے، موجودہ قانونی مشیر اپنی اختیارات استعمال کر کے مقدمات معطل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، جبکہ حکومت مسلسل کوشش کر رہی ہے کہ ان کے اختیارات کم کیے جائیں یا انہیں نئے قانونی ترامیم کے ذریعے تبدیل کیا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکمران اتحاد (لیکود، ریلیجیس صیہونیت، اور جیوش پاور) کی جماعتیں انتہا پسند شاس اور یونائیٹڈ توراہ جوڈائزَم پارٹیوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ وہ فوجی بھرتی سے متعلق متنازع بل کے باعث اپنا بائیکاٹ ختم کریں اور نئے قانون کی حمایت کریں۔
خیال رہےکہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کنیسٹ میں خطاب کے دوران اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کو کرپشن الزامات سے صدارتی معافی دیں، تاہم اسرائیلی قانون کے تحت کسی بھی شخص کو اعترافِ جرم کے بغیر معافی نہیں دی جا سکتی۔ نیتن یاہو نے تمام مقدمات میں جرم تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو کے خلاف تین بڑے کرپشن کیسز—کیس 1000، کیس 2000، اور کیس 4000—زیرِ سماعت ہیں، جن کی تفتیش رواں سال جنوری میں دوبارہ شروع کی گئی۔
کیس 1000 میں الزام ہے کہ نیتن یاہو اور ان کے اہلِ خانہ نے امیر کاروباری شخصیات سے قیمتی تحائف کے عوض فوائد حاصل کیے۔
کیس 2000 میں معروف اخبار یدیعوت احرونوت کے مالک سے مثبت میڈیا کوریج کے بدلے مراعات دینے کا الزام ہے۔
کیس 4000 سب سے سنگین کیس سمجھا جاتا ہے، جس میں نیتن یاہو پر ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی بیزک کے مالک شاؤل ایلووچ کو فائدہ پہنچانے کے بدلے میڈیا میں اپنے حق میں خبریں شائع کروانے کا الزام ہے۔
نیتن یاہو، جن کا ٹرائل مئی 2020 میں شروع ہوا، اسرائیل کے وہ پہلے حاضرِ عہدہ وزیراعظم ہیں جنہیں بطور مجرمانہ ملزم عدالت میں پیش ہونا پڑا۔
مزید برآں ان پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات بھی ہیں، اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے نومبر 2024 میں ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔
عدالت کے مطابق، غزہ میں اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔
واضح رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے خلاف
پڑھیں:
چین میں کرپشن کے الزامات پر 9 سینئر جرنیل فوج سے برطرف
بیجنگ (ویب ڈیسک) چین میں کمیونسٹ پارٹی نے کرپشن کے الزامات پر فوج کے 9 اعلیٰ جرنیلوں کو پارٹی اور فوج سے نکال دیا ہے۔
چین کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 9 افراد، جن میں سے زیادہ تر سینئر جنرل اور پارٹی کی فیصلہ ساز مرکزی کمیٹی کے ارکان تھے، پر سنگین مالیاتی جرائم کا شبہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سرکاری بیان میں اس کارروائی کو بدعنوانی کے خلاف مہم کا حصہ قرار دیا گیا ہے لیکن مغربی تجزیہ کار اسے سیاسی اقدام کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔
چین میں فوج سے نکالے گئے اعلیٰ جرنیلوں میں سنٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین ہی ویڈونگ اور راکٹ فورس کے کمانڈر وانگ ہوبن بھی شامل ہیں، یہ کارروائی پارٹی کے کنونشن سے پہلے ہوئی ہے جہاں مرکزی کمیٹی ملک کی اقتصادی ترقی کے منصوبے پر بحث کرے گی اور نئے اراکین کو ووٹ دے گی۔
ہی ویڈونگ چینی فوج میں دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز تھے۔
ویڈونگ کو آخری بار مارچ میں دیکھا گیا تھا اور عوامی نقطہ نظر سے ان کی طویل غیر موجودگی نے ان قیاس آرائیوں کو ہوا دی کہ وہ فوج کے اعلیٰ افسروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت زیر تفتیش تھے۔
وزارتِ دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان نو افراد نے پارٹی ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزی کی تھی اور ان پر بڑی رقم خردبرد کرنے سمیت سنگین نوعیت کے دیگر الزامات تھے۔