مذہب کے نام پر جتھے قبول نہیں، یہ جتھے کون اور کس لیے تیار کرتا ہے سب کو پتا ہے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ مذہب کےنام پر جتھےکون اور کس لیے تیار کرتا رہا ہے یہ سب کو پتا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی لگنے جا رہی ہے یا نہیں اس پر بات نہیں کروں گا، مذہب کے نام پر اس طرح کے جتھے کسی بھی ریاست میں قابل قبول نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی اس طرح کے جتھوں کو برادشت نہیں کرنا چاہیے، بہت دیرہوگئی ہے کئی دہائیوں سے ہم یہ جتھے تیار کرتے رہے ہیں، یہ جتھےکون تیار کرتا رہا ہے اور کس کے لیے تیار کرتا رہاہے یہ سب کو پتا ہے، اب یہ ریاست قانون قاعدے اور آئین کے مطابق چلے گی، کسی وقت کی ضرورت یا کسی اور جائز یا نا جائز ضرورت کے مطابق نہیں چلے گی۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک ہارڈ اسٹیٹ بننا ہو گا، اس قسم کی مذہبی انتہاپسند جماعت جو لوگوں کو مارےیا املاک کونقصان پہنچائے یہ قابل قبول نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے کارکنان کواسلام آباد جانے کےلیے تیار رہنے کے بیان کا مجھے علم نہیں، مولانا میرے لیے بہت قابل احترام ہیں اور میں مولانا سے متعلق کوئی بھی بات کرنے سے گریز کروں گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا فیصلہ انتہائی قابل افسوس ہے، طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری : فائل فوٹووزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی جانب سے بُلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنے کے فیصلے کو افسوسناک قرار دے دیا۔
اپنے بیان میں طلال چوہدری نے کہا کہ عالمی معیار کی گاڑیاں دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے فراہم کی ہیں، خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس جوانوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی بچگانہ سوچ نے افسروں اور جوانوں کے لیے خطرات بڑھا دیے ہیں، خیبر پختونخوا کی پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات میں عوام کے ساتھ کھڑے ہونے والے سرکاری حکام کو ریوارڈ دیں گے،
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا حکومت کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنا چاہتی ہے، بلٹ پروف گاڑیاں پولیس جوانوں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے دی گئیں، وفاقی حکومت 600 ارب روپے سے زیادہ خیبر پختونخوا حکومت کو دے چکی ہے، صوبائی حکومت آج تک 600 ارب روپے کا حساب نہیں دے سکی۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے عالمی معیار کی بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی گئیں، سیکیورٹی فورسز کے جوان پہلے ہی ایسی گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔