علی خورشیدی کے بیانات حقائق کے منافی ہیں ٗمحمد فاروق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251022-08-5
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی محمد فاروق نے ایم کیو ایم کے رہنما علی خورشیدی کے بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیانات حقائق کے منافی اور محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہیں۔ محمد فاروق نے واضح کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ طویل عرصے تک اقتدار رکھنے والی ایم کیو ایم نے کراچی کو مسائل کی دلدل میں دھکیل دیا اور شہر کے بنیادی ادارے تباہی اور کرپشن کا شکار ہوئے۔محمد فاروق نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن میں غیر قانونی بھرتیوں اور سسٹم کی تباہ حالی کی براہِ راست ذمے داری ایم کیو ایم پر عاید ہوتی ہے۔ ایم کیو ایم کے دور میں ادارے نہ صرف ناکارہ ہوئے بلکہ کرپشن کی فضا عام ہوگئی۔وہ لوگ جن کو عوام نے مسترد کیا، آج عوامی خدمت پر تنقید کر رہے ہیں۔پارلیمانی لیڈر نے نشاندہی کی کہ جماعت اسلامی میدانِ عمل میں ہے اور عوامی خدمت کے ذریعے مسائل حل کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن میں جاری ترقیاتی کاموں نے ایم کیو ایم کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کر دیا ہے، اسی لیے وہ بے بنیاد الزامات لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شہر کے مسائل نعرے بازی اور الزام تراشی سے حل نہیں ہوں گے۔ دیانت، خدمت اور شفافیت کے ذریعے ہی مسائل کا حقیقی حل ممکن ہے۔محمد فاروق نے علی خورشیدی کے بیانات کو ان کی مایوسی قرار دیا اور کہا کہ اربوں کے فنڈز کھانے والے لوگ آج الزامات لگا کر توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ذاتی مفادات کے لیے کراچی کا سودا کرنے والے آج بھی وفاقی کابینہ میں شامل ہیں اور یہی عناصر شہر کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محمد فاروق نے ایم کیو ایم کے بیانات
پڑھیں:
بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب؛ امریکا میں گرفتار لقمان خان کون ہے؟ حقائق سامنے آگئے
امریکا حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے لقمان خان کو بھارتی میڈیا نے پاکستانی شہری ظاہر کرکے کافی منفی پروپیگنڈا کیا تھا۔
کہتے ہیں جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور سانچ کو آنچ نہیں، یہ دونوں کہاوتیں بھارت پر صادق آتی ہیں جب پاکستان کے خلاف ان کا زہریلا پروپیگنڈا ناکام ہوگیا۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ڈیلاویئر میں ایک شخص کو حملے کی تحریری منصوبہ بندی کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔
امریکی پولیس کے بقول اس شخص کی شناخت 25 سالہ لقمان خان کے نام سے ہوئی ہے اور اس کے گھر سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔
ڈیلاویئر پولیس نے تو گرفتار شخص کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کیں لیکن بھارتی میڈیا نے جھوٹ کا طوفان کھڑا کردیا کہ لقمان خان پاکستانی ہے۔
امریکی مقامی میڈیا نے تصدیق کی کہ لقمان خان کے بارے میں سامنے آنے والے حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ اس شخص کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ یہ افغان شہری ہے۔
لقمان خان کچھ عرصے پاکستان میں بطور پناہ گزین رہا لیکن چند سال بعد ہی امریکا جاکر سکونت اختیار کرلی تھی اور وہی پلا بڑھا ہے۔
لقمان خان کو اُس وقت گرفتار کیا گیا جب نیو کیسل کاؤنٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے پٹرولنگ پر مامور آفیسرز کینبی پارک ویسٹ میں ایک پراپرٹی کو چیک کرنے گئے تھے۔
اس پراپرٹی میں ایک سفید رنگ کی ٹویوٹا ٹکوما گاڑی بھی تھی نظر آئی جسے پولیس اہلکار نے روکنے کا اشارہ کیا۔
تاہم ڈرائیور نے گاڑی سے اترنے کے بجائے پولیس اہلکاروں کے ساتھ مزاحمت کا مظاہرہ کیا جس پر اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
لقمان خان سے پستول ملی اور اس کے 27 راؤنڈز بھی ملے تھے۔ علاوہ ازیں 27 راؤنڈ کے 3 میگزین، ایک گلوگ نائن ایم ایم میگزین اور ایک آرمرڈ بیلسٹک پلیٹ بھی برآمد ہوئی۔
سب سے اہم بات اس سے ایک نوٹ بک کا ملنا تھا جس میں حملے کی مکمل منصوبہ بندی اور ٹائم لائن تک تحریر تھی۔
امریکا پر حملے کے ٹھوس شواہد اور بھاری اسلحہ ملنے پر لقمان خان کو 10 سال قید تک کی قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔