سندھ ہائیکورٹ نے لیاقت آباد میں رینجرز اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کے 27 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم عبید عرف کے ٹو کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

عدالت نے ملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ مقدمے میں دی گئی سزا برقرار نہیں رکھی جا سکتی۔

ایم کیوایم مرکز سے گرفتار تمام ملزمان جیل سے رہا

ملزم کے وکیل راج علی واحد کے مطابق، اس مقدمے میں پہلے بھی 2 بار ٹرائل ہو چکا ہے، جن میں سے ایک فوجی عدالت میں مکمل ہوا تھا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایم کیوایم مرکز 90 سے گرفتار ہونے والے تمام دیگر ملزمان کو جیل سے رہا کیا جا چکا ہے، صرف عبید کے ٹو اب تک قید میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ایم کیو ایم کارکن عبید کے ٹو کو 26 برس قبل کیے گئے قتل پر سزا سنادی گئی

وکیل نے مزید کہا کہ عبید کے ٹو 2015 سے زیرِ حراست ہیں، جبکہ اس مقدمے میں ان کی گرفتاری 2021 میں ظاہر کی گئی۔

’ملزم نے اعترافِ جرم کیا، سزا درست دی گئی‘، پراسیکیوشن کا مؤقف

سرکاری وکیل اقبال اعوان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اعترافِ جرم کیا تھا اور انسدادِ دہشتگردی عدالت (ATC) نے قانون کے مطابق عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ان کے مطابق، ’ملزم بریت کا حقدار نہیں ہے۔‘

پولیس کے مطابق، یہ واقعہ 1998 میں لیاقت آباد کے علاقے میں پیش آیا، جب رینجرز کے اہلکار پکٹ پر موجود جوانوں کو کھانا پہنچانے جا رہے تھے۔
اسی دوران ملزمان نے گھات لگا کر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں سپاہی دلدار حسین شہید اور حوالدار ممتاز علی زخمی ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزم گرفتار

انسدادِ دہشتگردی عدالت نے 2024 میں عبید کے ٹو کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، تاہم آج سندھ ہائیکورٹ نے اس سزا کو کالعدم قرار دے کر اپیل منظور کر لی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایم کیو ایم عبید کے ٹو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم عبید کے ٹو عبید کے ٹو کے مطابق کی سزا

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کا آوارہ کتوں کو مارنے پر مقدمہ درج کرنے کا حکم

اسلام آباد:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے آوارہ کتوں کو مارنے پر متعلقہ ذمہ داران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کیخلاف کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ آوارہ کتوں کو مارنے کے شواہد ملنے پر متعلقہ ذمہ داران کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، جسٹس خادم حسین سومرو نے تحریری حکمنامہ جاری کیا۔

عدالت نے سی ڈی اے کو آوارہ کتوں کی ویکسینیشن کی ہدایت کرتے ہوئے سی ڈی اے کے ڈائریکٹر میونسپل ایڈمینسٹریشن کو آوارہ کتوں کو مارنے پر وضاحت کے لیے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے آوارہ کتوں سے متعلق 2020 کی پالیسی پر عملدرآمد کا بھی حکم دیا۔ 

تحریری حکم نامے کے مطابق وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکام کے عدالت میں دیے گئے بیان کے مطابق کتوں کو پکڑنے اور ویکسینیشن پر 19 ہزار خرچ کیا جارہا ہے لیکن بیان کے برعکس تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ کتوں کو مارا گیا،  ہلاک کتے سی ڈی اے کی ملکیتی ٹرک میں پائے گئے۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق وکیل نے بتایا کہ ہلاک کتوں کو سی ڈی اے گاڑی میں دیکھنے والے عینی شاہد ڈاکٹر غنی اکرام عدالت میں پیش ہوئے، عینی شاہد کے مطابق وہ واقع کے چشم دید گواہ ہیں۔ گواہ کے مطابق انکے پہنچنے پر سی ڈی اے ڈرائیور ہلاک کتوں کے ساتھ وہاں سے بھاگ گیا۔

شہری نیلوفر نے آوارہ کتوں سے متعلق 2020 کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے درخواست دائر کررکھی ہے، درخواست گزار کے وکیل التمش سعید نے دلائل دیے، عدالت نے مرکزی کیس میں فریق بننے کی شہری کی متفرق درخواست بھی منظور کرلی۔ معاملے کی سنگینی کی وجہ سے کیس کی آئندہ سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ مقدمے سے بری
  • عبید کے ٹو کی رینجرز اہلکار شہید کرنے کے جرم میں سزا کیخلاف اپیل منظور
  • ایم کیو ایم لندن کا کارکن عبید عرف کے ٹو رینجرز اہلکار کے قتل کے مقدمے میں بری
  • سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کارکن عبید کے ٹو کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا آوارہ کتوں کو مارنے پر مقدمہ درج کرنے کا حکم
  • سندھ ہائیکورٹ: بی ڈی ایس کے طلبہ کی پی ایم ڈی سی کیخلاف درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل طلب
  • کراچی: رینجرز اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کے 27 سال پرانے کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا
  • لاہور ہائیکورٹ: 50 سالہ خاتون سے زیادتی کے مقدمے میں 20 سالہ لڑکے کی ضمانت منظور
  • سندھ ہائیکورٹ: سیشن عدالتوں کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے پر حکومت سے جواب طلب