سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کارکن عبید کے ٹو کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کے کارکن عبید عرف کے ٹو کی 27 سال پرانے کیس میں عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی اپیل منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق عبید کے ٹو پر الزام تھا کہ 1998 میں لیاقت آباد کے علاقے میں رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ کر کے ایک جوان کو شہید اور دوسرے کو زخمی کیا تھا۔
پولیس کے مطابق اس وقت اہلکار رینجرز پکٹ پر موجود جوانوں کے لیے کھانا لے جا رہے تھے جب مسلح ملزمان نے ان پر حملہ کر دیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں سپاہی دلدار حسین موقع پر شہید اور حوالدار ممتاز علی زخمی ہوئے تھے۔
کیس کا ٹرائل کئی سال جاری رہا اور عدالت نے 2024 میں عبید کے ٹو کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، تاہم ملزم نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی، جس پر آج فیصلہ سنایا گیا۔
ملزم کے وکیل راج علی واحد کنور ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ اس کیس کا دو مرتبہ ٹرائل ہو چکا ہے، حتیٰ کہ فوجی عدالت میں بھی اس کا فیصلہ دیا جا چکا ہے۔ وکیل کے مطابق اسی مقدمے میں دیگر ملزمان جنید اور نادر شاہ سمیت کئی افراد کو بری کر دیا گیا تھا، جب کہ عبید کے ٹو اب بھی 2015 سے جیل میں قید ہیں۔
وکیلِ صفائی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کے خلاف شواہد کمزور ہیں اور اعترافِ جرم دباؤ میں لیا گیا۔
دوسری جانب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ملزم نے جرم تسلیم کیا تھا اور اے ٹی سی نے قانون کے مطابق سزا دی تھی، اس لیے وہ بری ہونے کا حقدار نہیں۔
بعد ازاں عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عبید کے ٹو کی اپیل منظور کر لی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عبید کے ٹو کے مطابق
پڑھیں:
عدالت نے سابق صدر آلوارداوریبے کی سزا کالعدم قرار دے دی
کولمبیا کی اعلیٰ عدالت نے سابق صدر الوارو اُریبے کی دھوکا دہی اور رشوت ستانی کے الزامات پر دی گئی سزا کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کولمبیا کے سابق صدر آلوارو اُریبے کی سزا کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ان کے خلاف مقدمے میں پیش کیے گئے شواہد ناکافی اور قانونی طور پر کمزور تھے، جس کی بنیاد پر سزا کو معطل کر دیا گیا ہے۔
سابق صدر اُریبے کو رشوت اور گواہوں پر اثر انداز ہونے کے الزامات میں 12 سال قید (نظر بندی) کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک وکیل کے ذریعے قید نیم فوجی اہلکاروں کو رشوت دے کر اپنے خلاف بیانات واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا۔
اُریبے کولمبیا کی تاریخ کے پہلے سابق صدر تھے جنہیں کسی مجرمانہ مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی۔ ان کے خلاف یہ قانونی کارروائی کئی برسوں پر محیط رہی، جس کے دوران انہوں نے بارہا اسے ”سیاسی انتقام“ قرار دیا۔
عدالت کے حالیہ فیصلے کے بعد یہ امکان ہے کہ یہ مقدمہ ایک بار پھر کولمبیا کی سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت لایا جائے، کیونکہ اپیل کا عندیہ سینیٹر ایوان سیپیڈا کی جانب سے دیا گیا ہے، جو اس کیس کے اہم کرداروں میں شامل ہیں۔
صدر گستاوو پیٹرو نے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا، “بوگوٹا کی سپریم ٹریبونل تاریخ کو دُہرا رہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے انحراف کر رہی ہے، اور اس عدالتی ریکارڈنگ کو نجی قرار دے رہی ہے جس میں اُریبے کی آواز موجود ہے۔
اُریبے نے ہمیشہ اپنے خلاف الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے اور اپنی بےگناہی پر اصرار کیا ہے۔ اگست میں عدالت نے سزا سنانے کے بعد اس پر فوری عمل درآمد کو اس وقت تک روک دیا تھا جب تک اپیل کا فیصلہ نہ ہو جائے۔
فیصلے کے بعد سینیٹر ایوان اسیپیڈا نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے، جس کے بعد یہ کیس ممکنہ طور پر کولمبیا کی سپریم کورٹ تک پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ”ہم اس کیس میں اور دیگر معاملات میں بھی سچ سامنے لانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، جن میں الوارو اُریبے انتہائی سنگین اقدامات کے ذمہ دار ہیں۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔“
ادھر امریکی سینیٹر مارکو روبیو، جنہوں نے پہلے اُریبے کے خلاف فیصلے کو ”عدلیہ کے سیاسی استعمال“ سے تعبیر کیا تھا، نے موجودہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا
“کولمبیا کی عدلیہ نے انصاف قائم کیا ہے کیونکہ سابق صدر اُریبے کو ایک طویل سیاسی انتقامی مہم کے بعد بری کر دیا گیا ہے۔