کراچی میں سرد موسم نے خسرہ کے وار تیز کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں سرد موسم کی آمد کے ساتھ ہی خسرہ کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور شہر کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ متعدد کم عمر بچے اس وبائی مرض کی علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں۔ بخار، کھانسی، نزلہ، آنکھوں کی لالی اور جسم پر سرخ دانے—یہ تمام علامات اس انفیکشن کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہیں جس کی منتقلی نہایت تیزی سے بچوں کے درمیان ہوتی ہے۔
ماہرینِ اطفال نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ خسرہ کوئی معمولی مرض نہیں بلکہ ویکسین نہ لگنے کی صورت میں یہ نمونیا، دماغی سوزش، شدید دوروں (SSPE) اور بعض صورتوں میں جان لیوا پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے، سردی بڑھتے ہی وائرس سرگرم ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بچوں میں اس بیماری کا پھیلاؤ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرِ اطفال ڈاکٹر لیاقت علی نے بتایا کہ شہر کے مختلف اسپتالوں میں روزانہ درجنوں بچے خسرہ کی علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں، اور موجودہ صورتحال اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ والدین کو حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول پر لازمی عمل کرنا ہوگا، خسرہ کی نمایاں علامات میں نزلہ و کھانسی، تیز بخار، سرخ آنکھیں، منہ میں چھالے اور بعد ازاں چہرے سے شروع ہو کر پورے جسم پر پھیلنے والے دانے شامل ہوتے ہیں۔ یہ بیماری بالخصوص پانچ سال سے کم عمر بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر لیاقت علی نے کہا کہ ای پی آئی پروگرام کے تحت خسرہ سے بچاؤ کی دو مفت ویکسین فراہم کی جاتی ہیں، پہلی نو ماہ کی عمر میں اور دوسری ڈیڑھ سال کی عمر میں، اگرچہ ویکسین لگوانے کے باوجود بھی خسرہ ہو سکتا ہے، مگر بیماری کی شدت نہ ہونے کے برابر رہتی ہے اور پیچیدگیوں کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جن بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگے، اُن میں نمونیا، دماغی سوزش اور شدید دورے ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور بعض بچے ایس ایس پی ای جیسی مستقل ذہنی معذوری کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن اے کا ایک دوز خسرہ سے متاثرہ بچوں میں اموات کے خطرے کو نصف تک کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ بیمار بچے کو فوری طور پر الگ رکھنا اور بروقت طبی امداد فراہم کرنا مرض کے پھیلاؤ اور پیچیدگیوں دونوں کو کم کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جاتا ہے
پڑھیں:
کراچی سمیت اندرون سندھ دیہی علاقوں میں پرائمری اسکولوں کے طلبا کو صحت کی سہولتیں دینے کا منصوبہ
کراچی:کراچی سمیت اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم پرائمری اسکولوں کے طلبا کو اسکولوں میں صحت کی سہولتیں متعارف کرانے کے لیے پہلی بار منصوبہ تیار کرلیا گیا۔
ابتدائی طور پر اس منصوبے کے تحت کراچی اور سندھ کے دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کو بلامعاوضہ طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی جس میں بچوں کی حفاظتی ویکسینشن کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
شائن ہیومینیٹی سندھ کے سربراہ فہیم خان نے اس منصوبے کے حوالے سے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ اسکولوں میں پرائمری ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کا منصوبہ اس لیے مرتب کیا گیا ہے کہ بچوں کو اسکول میں ہی صحت کی بنیادی طبی سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ پرائمری اسکول جانے والے بچوں میں غذائی قلت اور آئرن کی کمی کی وجہ ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما متاثر ہورہی ہے جس کی وجہ سے مستقبل میں ان بچوں کو صحت کے حوالے سے مختلف طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فہیم خان نے بتایا کہ آج کل بچوں میں موبائل کا بہت زیادہ استعمال ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ان کی جسمانی سرگرمیاں ختم ہوچکی ہیں، بچوں میں مسلسل موبائل کا استعمال ان کی ذہنی و جسمانی نشونما کو بھی متاثر کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک جامع منصوبہ طبی ماہرین کی مشاورت سے تیار کیا ہے جس میں ہم پہلے مرحلے میں پرائمری اسکولوں میں ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں اور ان کے والدین کو جسمانی سرگرمیوں میں بھی حصہ لینے کی ترغیب دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ اسکول ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام سے جلد بات چیت کرے گی تاکہ اس منصوبے کو نئے سال میں عمل درآمد کے لیے شامل کرلیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی سمیت اندرون سندھ کے اسکول جانے والے بچوں کی اکثریت کو غذائی قلت اور آئرن کی کمی کا سامنا ہے شائن ہیومینیٹی سندھ نے غذائی قلت کے حوالے سے اردو اور سندھی زبان میں ایک کتابچہ تیار کیا ہے جو اسکول جانے والے بچوں کے والدین اور اسکولوں کی انتظامیہ کو فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے گھارو، سہون سمیت دیگر دیہی علاقوں میں مفت طبی کلینک قائم کردیے ہیں جہاں پر مستحق اور ضرورت مند مریضوں کو طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں اور اب ان طبی سہولتوں کے دائرہ کار کو آئندہ سال سے کراچی کے دیہی علاقوں میں قائم اسکولوں تک بڑھا دیا جائے گا۔