ہم آپ کو کام کرکے اور مخالفین سے بھی کروا کے دکھائیں گے، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ لیاقت آباد وہ علاقہ ہے جہاں شاید یوسی کے اعتبار سے پیپلز پارٹی کو کبھی پنپنے نہیں دیا گیا، یہاں سے اور لوگوں کو لایا گیا لیکن باصلاحیت اور باکردار لوگوں نے یہاں کی عوام کا مان نہیں رکھا، یہاں کی عوام کا مان رکھا تو پیپلز پارٹی نے رکھا۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ یہ سال ترقیاتی کاموں کا سال ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے 2 برسوں میں گلی محلوں میں نہیں گیا تھا کیوں کہ یہ ہمارا کام نہیں تھا، جب کام نہیں ہوا تو اب میں گلی محلوں میں بھی جاؤں گا اور کام کراؤں گا، ہم آپ کو کام کرکے اور مخالفین سے بھی کروا کے دکھائیں گے۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ لیاقت آباد کی گلی ہر دل عزیز امجد فرید صابری کی شناخت ہے، ہم اس سڑک کا نام امجد صابری کے نام سے منسوب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لیاقت آباد وہ علاقہ ہے جہاں شاید یوسی کے اعتبار سے پیپلز پارٹی کو کبھی پنپنے نہیں دیا گیا، یہاں سے اور لوگوں کو لایا گیا لیکن باصلاحیت اور باکردار لوگوں نے یہاں کی عوام کا مان نہیں رکھا، یہاں کی عوام کا مان رکھا تو پیپلز پارٹی نے رکھا، لیاقت آباد میں کلک کا کام کروڑوں روپے سے ہورہا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی پیپلز پارٹی کے منشور کے تحت کام مکمل کرے گی اور لیاقت آباد فرنیچر مارکیٹ کو بھی ماڈل مارکیٹ بنائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یہاں کی عوام کا مان پیپلز پارٹی نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں کھلے مین ہولز کا معاملہ شدت اختیار کرگیا—واٹر بورڈ اور کے ایم سی اربوں وصول کرکے بھی ذمہ داری پوری نہ کر سکے: ڈاکٹر فواد
گلشنِ اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد نے ایک ویڈیو بیان میں کراچی کی شہری صورتحال پر سخت مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور کے ایم سی نے عوام سے اربوں روپے تو وصول کر لیے، لیکن گٹروں پر ڈھکن لگانے جیسے بنیادی کام کے لیے بھی فنڈز موجود نہیں۔
ڈاکٹر فواد کا کہنا تھا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے 20 ارب روپے سے زائد بلوں کی مد میں لیے، جب کہ کے ایم سی بجلی کے بلوں کے ذریعے 4 ارب روپے میونسپل ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ “اتنی بڑی رقوم اکٹھی کرنے کے باوجود شہر کے مین ہولز کھلے پڑے ہیں، آخر یہ پیسہ جا کہاں رہا ہے؟”، انہوں نے سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ اختیارات نہ دیے جاتے ہیں، نہ ہی ذمہ داری قبول کی جاتی ہے، جبکہ گلشنِ اقبال ٹاؤن نے محدود بجٹ میں کروڑوں روپے اپنے طور پر خرچ کیے ہیں۔ مختلف یوسیز بھی اپنی مدد آپ کے تحت سیوریج کے مسائل پر رقم لگا رہی ہیں، لیکن بڑے ادارے اپنے فرائض ادا کرنے کو تیار نہیں۔
ڈاکٹر فواد نے یونیورسٹی روڈ کی ابتر صورتحال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “یونیورسٹی روڈ موت کا کنواں بن چکی ہے، اس کی ذمہ داری کے ایم سی پر ہے، لیکن یہاں کوئی عملی کام ہوتا نظر نہیں آتا۔”
انہوں نے مطالبہ کیا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو منتخب نمائندوں کے ماتحت لایا جائے اور کراچی کو ایک متحد اتھارٹی کے تحت چلایا جائے تاکہ مسائل حل کرنے کا کوئی مؤثر طریقہ کار بن سکے۔
ڈاکٹر فواد نے مزید کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو اپنے اختیارات کے لیے متحد ہونا ہوگا، اور میئر کراچی کو بھی مسائل کے حل کے لیے ٹاؤن چیئرمینز کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ “دو سال میں میئر نے کتنی بار ٹاؤن چیئرمینز کے ساتھ مشاورت کی؟ شہر کے مسائل ایسے نہیں حل ہوں گے۔”
واضح رہے کہ حال ہی میں ایک افسوسناک حادثے میں شاہ فیصل کالونی کا تین سالہ بچہ ابراہیم نیپا کے قریب کھلے مین ہول میں گر کر جان کی بازی ہار گیا تھا، جس کے بعد گلشن اقبال کے شہریوں نے احتجاجاً کھلے گٹروں پر ٹاؤن چیئرمین کی تصاویر بھی آویزاں کی تھیں۔