کوئٹہ سے افغان مہاجرین کے انخلا کے اثرات شہر کی پراپرٹی مارکیٹ پر نمایاں طور پر ظاہر ہونا شروع ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی واپسی، آزاد کشمیر حکومت نے حتمی ٹائم فریم مقرر کر دیا

نواحی علاقوں میں مکانات، پلاٹس اور کرایوں کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی دیکھی جا رہی ہے جب کہ خریداروں کی دلچسپی میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے افغان خاندان کوئٹہ کے مضافاتی علاقوں جیسے مشرقی بائی پاس، بروری، پشتون باغ، سیٹلائٹ ٹاون، خالص باوڑی، اور پشتون آباد میں آباد تھے۔

مگر حکومتوں کی جانب سے واپسی کے فیصلے کے بعد ہزاروں افغان خاندان اپنے گھروں کو فروخت کر کے افغانستان واپس جا رہے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے پراپرٹی ڈیلر احمد عتیق کے مطابق افغان مہاجرین کے جانے کے بعد کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں جائیداد کی قیمتوں میں 30 سے 50 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ان علاقوں میں جہاں زمین کی فی مربع فٹ قیمت پہلے 30 ہزار روپے تھی اب وہ 20 سے 22 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔

اسی طرح جو مکانات پہلے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے میں فروخت ہوتے تھے ان کی موجودہ قیمت 70 سے 75 لاکھ روپے کے درمیان رہ گئی ہے۔

احمد عتیق نے بتایا کہ پراپرٹی مارکیٹ میں کرایوں کی شرح بھی نمایاں طور پر نیچے آئی ہے۔ اب 3 کمروں کے مکان جو پہلے 25 ہزار روپے ماہانہ کرائے پر ملتے تھے اب ان کا کرایہ 18 سے 20 ہزار روپے ہے۔ مقامی ڈیلرز کے مطابق گھروں کی فراہمی بڑھ گئی ہے مگر کرایہ دار نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔

پراپرٹی ڈیلر میر واعظ خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ 15 سے 20 سالوں سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں لیکن انہوں نے کبھی اس قدر تیزی سے قیمتوں میں کمی نہیں دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے جو مکان 30 لاکھ روپے میں فروخت ہوتا تھا اب وہی مکان 10 لاکھ میں بھی لوگ خریدنے کو تیار نہیں بس لوگ آ کر دیکھتے ہیں لیکن خریدتے نہیں۔

پراپرٹی ڈیلر نے مزید کہا کہ روڈ کے کنارے جو پکے مکانات ہیں جن پر ایک کروڑ روپے تک خرچ آتا ہے آج ان کی قیمت 30 سے 50 لاکھ روپے کے درمیان آ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض مقامات پر تو اس سے بھی کم قیمت لگائی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیے: کراچی پولیس کی کارروائی، افغان مہاجرین کے خالی کیے گئے گھر مسمار کردیے

انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ اس وقت مکمل جمود کا شکار ہے، قیمتیں 50 فیصد سے بھی زیادہ گر چکی ہیں اور لوگ جو جائیداد پہلے لاکھوں روپے میں بیچتے تھے اب وہی آدھی قیمت پر بھی فروخت نہیں ہو رہی۔

پشتون آباد کے ایک اور ڈیلر نے بتایا کہ افغان کرایہ دار کئی سال سے انہی گھروں میں مقیم تھے مگر ان کے جانے سے درجنوں گھر خالی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے کرایہ دار تلاش کرنے میں دیر نہیں لگتی تھی مگر اب لوگ مکان دیکھنے آتے ہیں مگر فیصلہ نہیں کرتے۔

دوسری جانب کوئٹہ کے مرکزی علاقوں جیسے جناح ٹاؤن، سیٹلائٹ ٹاؤن اور ماڈل ٹاؤن میں اگرچہ قیمتوں میں بڑی گراوٹ نہیں آئی تاہم خرید و فروخت تقریباً رک چکی ہے۔

ایک ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹ نے بتایا کہ سرمایہ کار اور خریدار دونوں انتظار میں ہیں کہ مارکیٹ کب مستحکم ہوگی۔

شہر کے رہائشی حمزہ خان کے مطابق قیمتوں میں کمی سے متوسط طبقے کے لیے گھر خریدنے کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مکان خریدنا ہمارے بس سے باہر تھا مگر اب قیمتیں اتنی کم ہو گئی ہیں کہ ہم جیسے لوگ بھی مکان خرید سکتے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک بلوچستان سے ایک لاکھ کے قریب افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں جب کہ مزید خاندانوں کی واپسی جاری ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر انخلا کا یہ سلسلہ جاری رہا تو کوئٹہ کی پراپرٹی مارکیٹ طویل عرصے کے لیے جمود کا شکار ہو سکتی ہے۔

البتہ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ کمی عارضی ہے اور ایک فطری مارکیٹ ایڈجسٹمنٹ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حالات مستحکم ہوں گے اور حکومت سستے رہائشی منصوبے متعارف کرائے گی سرمایہ کاری دوبارہ بڑھ جائے گی۔

مزید پڑھیں: وزیر دفاع نے افغانستان سے سیزفائر برقرار رکھنے کی شرط بتادی

فی الحال کرایوں اور قیمتوں میں کمی کے باعث کوئٹہ کی پراپرٹی مارکیٹ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے اور ماہرین کے مطابق آنے والے چند ماہ یہ طے کریں گے کہ یہ رجحان عارضی ہے یا طویل المدتی بحران کی شکل اختیار کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کوئٹہ کوئٹہ سےافغان مہاجرین کا انخلا کوئٹہ میں پراپرٹی کی صورتحال.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کوئٹہ افغان مہاجرین کے نے بتایا کہ قیمتوں میں لاکھ روپے ہزار روپے انہوں نے کے مطابق روپے میں کی قیمت کہا کہ

پڑھیں:

راولپنڈی: طالب علم سے زیادتی کرنے والے معلم کو عمر قید و ہر جانے کی سزا

راولپنڈی(ویب ڈیسک) طالب علم سے زیادتی کرنے والے معلم کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔

ایڈیشنل سیشن جج راولپنڈی افشاں اعجاز صوفی نے سزا سنائی ، مجرم محمد افضل کو 5 لاکھ روپے ہرجانے اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی۔

واقعہ کا مقدمہ مئی 2022 میں تھانہ نصیر آباد میں درج کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی کالعدم قرار دیے جانے کے خلاف پہلے حکومت اور پھر عدالت سے رجوع کرسکتی ہے، رانا ثنااللہ
  • کوئٹہ: انسانی اسمگلنگ میں ملوث افغان شہریوں سمیت 6 ملزمان گرفتار
  • کوئٹہ : انسانی اسمگلنگ میں ملوث افغان شہریوں سمیت 6 ملزمان گرفتار
  • وفاقی حکومت نے رواں مالی سال میں کتنا قرضہ لیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • کراچی: افغان بستی میں غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے کیلئے آپریشن تیز، 1800 مکان مسمار
  • راولپنڈی: طالب علم سے زیادتی کرنے والے معلم کو عمر قید و ہر جانے کی سزا
  • پاکستان میں سالانہ یو این ڈے 25اکتوبر کو جوش و جذبے سے منایا جائیگا، یو این ریذیڈنٹ کوآرڈنیٹر کی پریس کانفرنس
  • افغانیوں کے نکلنے کی برکت، شہریوں کیلئےبیٹھے بٹھائے پراپرٹی کی قیمتیں کم ہو گئیں
  • بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلا کے اثرات کوئٹہ میں پراپرٹی کی قیمتوں پر پڑنے لگے