پاکستان پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ہمیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور ہمارا مقصد ملک میں مزید مسائل پیدا کرنا نہیں ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران شازیہ مری نے کہا کہ پولیو وائرس ہمارے بچوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، اور سندھ بھر میں پولیو سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں، تاہم بدقسمتی سے آج بھی ملک میں پولیو کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے زراعت کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ کسان مضبوط ہوگا تو پاکستان مضبوط ہوگا، کیونکہ زراعت ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ صدر آصف علی زرداری ہمیشہ کہتے آئے ہیں کہ زراعت کو مضبوط کرنا ضروری ہے، اور اگر کسانوں پر توجہ نہ دی گئی تو نقصان صرف کسی حکومت کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہوگا۔
پیپلزپارٹی کی ترجمان نے کہا کہ کسانوں کو مضبوط بنانے سے ملک کی معیشت مضبوط ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ (ن) لیگ کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا اور پی ایس ڈی پی (قومی ترقیاتی منصوبہ) کو مشترکہ طور پر بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر بند کمروں میں پی ایس ڈی پی تیار کی جائے تو یہ ناانصافی ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ہمیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ملک کے مزید مسائل پیدا ہوں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شازیہ مری کہا کہ

پڑھیں:

کراچی میں سیلاب زدگان کی مدد کیلئے فنڈریزنگ پروگرام، سوشل میڈیاصارفین کی شدید تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سیلاب زدگان کی مدد کے لیے کراچی میں فنڈریزنگ کےلئے مقامی این جی اودستک فاؤنڈیشن کی جانب سے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک آگاہیمیلے کا انعقاد کیا جارہا ہے، یہ آگاہی میلہ25اکتوبر2025بروز ہفتہ شام 4تا رات10بجے تک کتاب گھر بنگلہ نمبر236-Bشاہراہ قائدین پی ای سی ایچ ایس بلاک2کراچی میں منعقد ہوگا۔

دستک فاؤنڈیشن کے آگاہی میلے میں شرکت کے لیے داخلہ فیس 300سو روپے رکھی گئی ہے جبکہ میلے میں رجسٹریشن کے لیے ایک کیو آر کوڈ بھی ڈیا گیا ہے جیسے اسکین کرکے رجسٹریشن کی جاسکے گی،این جی او دستک فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ میلے کے انعقاد کا مقصد سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی فنڈ جمع کرنا ہے اور جمع ہونے والے تمام امداد سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز کی مدد میں استعما ل کی جائے گی۔سوشل میڈیا صارفین نے میلے کو ایک بیہودہ میلہ قرار دیتے ہوئے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف امجد داؤد نے اپنے فیس بک پیج پر اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جو حکومت فلسطین کے پرچم اتروا دیتی ہیں ان کو یہ کیوں نہیں نظر آرہا ہے ؟ اس طرح کے بیہودہ میلے تو مغرب میں بھی نہیں ہوتے ہیں اور ایک نام نہاد این جی او ،دستک فاؤنڈیشن یہ میلہ 25اکتوبرکو کراچی میں منعقد کررہی ہے، اتنی شرم و حیا پاکستانیوں میں ابھی پائی جاتی ہے ا س طرح کے موضوع پر صرف عورتیں آپس میں ڈسکس کرتی ہیں اور اگر کوئی مسئلہ ہو تو ڈاکٹر کے پاس جاتیں ہیں۔ یہ اپنی دکان چمکانے کے لیے اس طرح کی این جی اوز کا کام ہے کہ ہربات کو منظر عام پر لاو اور اس بیماری میں سب کو مبتلا کرو۔کیا اس طرح کے میلے کرواکر اور خواتین کے مسائل کو زیر ے بے حس لائیںگے تو کیا پاکستان کی تمام خواتین شفا یاب ہوجائینگی ؟ یا انکی بیماریاں ختم ہوجائیں گی؟۔

امجد صدیقی نامی صارف کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں کچھ اقدار ہے جس پر ہمارا معاشرہ کھڑا ہے۔ جن میں پرائیوسی سب سے اہم ہے ،ایک اور سوشل میڈیا صارف سید عامر سعید شاہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان میں حقوق نسواں کی تنظیموں کے جو باقائدہ منظم انداز میں کام کررہی ہیں ان کے پاس تین چار عنوانات سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا ہے جس میں شوہر کا پیسہ بھی ہمارا اور ہمارا پیسہ بھی ہمارا، اپنی مرضی کے کپڑے، ہر مردوں والا کام میں بھی کروں گی، میلے کا عنوان بخدا اس کے آگے ان دو ٹکے کی تنظیموں کے پاس مزید کچھ بھی نہیںہے۔ اسلامی ملک میں یہ خرافات اور فحاش میلوں کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہیے۔

سوشل میڈیا صارف سراج صدیقی اپنی پوسٹ میں درخواست کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میری سندھ حکومت کے صوبائی وزیر داخلہ اور دیگر متعلقہ اداروں سے درخواست ہے اس میلے کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے تاکہ یہ این جی اوز ہماری اگلی نسلوں کو برباد نہ کر پائیں، یہ خواتین میں آگاہی کے نام پر ملک کی ایسی کی تیسی کردیں گی یہ تنظیمیںکل کو کہیں گی کہ ہمبستری بھی ایک قدرتی عمل ہے تو چلو ایک ہمبستری میلہ منعقد کرتے ہیں۔ ہوش کے ناخن لو۔جب تک ہم ہیں پاکستان پر کوئی نظریاتی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

اس حوالے سے ڈاکٹرز، سول سوسائٹی اور مذہبی حلقوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس قسم کے میلہ” جیسے تصورات دراصل مغربی معاشرتی نظریات کی نقالی ہیں جنہیں اب ہمارے معاشرے پر تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے، جہاں معاشرتی اقدار، مذہبی روایات اور اخلاقی حدود ہماری قرآن و سنت کی تعلیمات سے جڑی ہوئی ہیں۔ہمارا آئین بھی واضح طور پر اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ کوئی ایسا عمل یا مہم نہیں چلائی جا سکتی جو اسلامی تعلیمات یا عوامی اخلاقیات کے منافی ہو۔ یہ ایک قدرتی حیاتیاتی عمل ہے، جس پر شرم یا نفرت نہیں، مگر اسے میلے، تقاریب یا عوامی نمائش کا حصہ بنانا معاشرتی شائستگی کے دائرے سے باہر ہے۔یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ آگاہی اور بے حیائی دو الگ چیزیں ہیں ،آگاہی تعلیمی اداروں، خواتین کے مراکز یا صحت کے فورمز پر دی جا سکتی ہے،مگر اسے “میلے” کی شکل دینا ہمارے خاندانی نظام اور ثقافتی اقدار کے خلاف جاتا ہے۔پاکستانی خواتین کو عزت، احترام اور سہولت دینے کے لیے مہمات ضرور چلنی چاہییں،مگر ان مہمات کا انداز اسلامی اقدار کے مطابق ہونا چاہیے،نہ کہ وہ مغربی ’’فریڈم” کے نام پر ہماری نسلوں کے اخلاقی توازن کو بگاڑیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت نے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے، رہنما پی پی پی
  • پاکستان پولینڈ کے ساتھ سیاسی و معاشی تعلقات مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے: صدر آصف علی زرداری
  • وفاق نے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرائی، مسائل پیدا کرنا نہیں چاہتے، شازیہ مری
  • تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ
  • معدنیات کے تاجروں کیخلاف غیر قانونی کارروائیاں ناقابل برداشت ہیں، سید علی رضوی
  • سربراہ پاک فضائیہ کادورہ ومانیہ ‘ دفاعی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال 
  • حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کوشاں‘ ملکر کام کرنا ہوگا: اعظم نذیر تارڑ  
  • وزیر داخلہ سید محسن نقوی کی علمائے اہلسنت سیل مساجد و مدارس کھولنے کی یقین دہانی
  • کراچی میں سیلاب زدگان کی مدد کیلئے فنڈریزنگ پروگرام، سوشل میڈیاصارفین کی شدید تنقید