امراض قلب، وزن اور شوگر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کیلیے کون سا تیل بہتر ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صحت مند زندگی کا ایک بڑا راز اس بات میں چھپا ہے کہ ہم روزمرہ کھانے میں کون سا تیل استعمال کرتے ہیں۔
مختلف تیل اپنے غذائی اجزا، فیٹی ایسڈز، وٹامنز اور درجہ حرارت برداشت کرنے کی صلاحیت کے لحاظ سے الگ خصوصیات رکھتے ہیں۔ ماہرینِ غذائیات کے مطابق درست کوکنگ آئل کا انتخاب دل کی صحت، وزن کے کنٹرول، شوگر کے توازن اور کولیسٹرول کی سطح پر براہِ راست اثر ڈال سکتا ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ میں سب سے پہلے ذکر کرتے ہیں زیتون کے تیل کا، جو دنیا بھر میں سب سے صحت مند کوکنگ آئل مانا جاتا ہے۔
زیتون کے تیل میں اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن ای اور مفید چکنائیاں موجود ہیں جو دل کے امراض سے بچاؤ میں مدد دیتی ہیں، تاہم یہ بہت زیادہ درجہ حرارت پر جل جاتا ہے، اس لیے اسے ہلکی فرائنگ، سلاد یا سالن میں آخر میں شامل کرنا بہتر رہتا ہے۔
اسی طرح ایووکاڈو آئل یا مگرناشپاتی کے تیل کو بھی ماہرین بہترین قرار دیتے ہیں۔ اس میں زیتون کے تیل جیسی خوبیاں ہیں مگر یہ زیادہ درجہ حرارت برداشت کرلیتا ہے، اس لیے اسے فرائنگ، بیکنگ یا گریلنگ کے لیے مثالی سمجھا جاتا ہے۔ یہ دل، جگر اور جلد کی صحت کے لیے بھی مفید ہے۔
پاکستان اور بھارت جیسے خطوں میں سرسوں کا تیل ایک روایتی مگر مفید انتخاب ہے۔ اس میں اومیگا-3 اور اومیگا-6 فیٹی ایسڈز متوازن مقدار میں پائے جاتے ہیں جو سوزش کم کرتے ہیں اور بلڈ سرکولیشن بہتر بناتے ہیں۔ دیسی سالن اور اچار میں اس کا ذائقہ بھی لاجواب ہوتا ہے۔
ناریل کا تیل اپنے اینٹی بیکٹیریل اور آنتوں کے لیے مفید اجزا کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ جلد کے لیے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے، لیکن چونکہ اس میں سیر شدہ چکنائی کی مقدار زیادہ ہے، اس لیے دل کے مریضوں کو احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔ یہ بیکنگ یا میٹھے پکوانوں کے لیے موزوں رہتا ہے۔
آخر میں کینولا آئل کا ذکر ضروری ہے، جو ہلکا، سستا اور اومیگا-3 سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ عام فرائنگ یا روزمرہ سالن کے لیے ایک متوازن آپشن ہے اور دل کے مریضوں کے لیے بھی محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ہی تیل پر انحصار کرنے کے بجائے مختلف صحت مند تیلوں کو کھانے کے انداز کے مطابق بدل بدل کر استعمال کرنا بہتر ہے۔ اس طرح جسم کو مختلف غذائی فوائد ملتے ہیں اور نقصان دہ چکنائیوں سے بھی بچاؤ ممکن رہتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جاتا ہے کے تیل کے لیے
پڑھیں:
نوزائیدہ بچوں کیلیے فارمولا دودھ بھی معیشت پر بوجھ بن گیا، وزیر مملکت کا مَدر فیڈ پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251025-08-27
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر مملکت برائے قومی صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ ملک میں فارمولا دودھ کی زیادتی نہ صرف بچوں کی صحت کے لیے مسئلہ بن رہی ہے بلکہ قومی معیشت پر بھی بوجھ پڑرہا ہے۔اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بریسٹ فیڈنگ کو فروغ دینا اشد ضروری ہے اور حکومت اس کے لیے شعور بیدار کرنے، قانون سازی مضبوط کرنے اور مارکیٹنگ پر کنٹرول لانے کے اقدامات کرے گی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ بچوں کے لیے غذائیت کا بہترین ذریعہ ماں کا دودھ ہے اور اس مسئلے پر پارلیمنٹرینز کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دودھ پلانے سے متعلق موثر قانون سازی کے لیے پرعزم ہے۔ اس حوالے سے ملک بھر میں خواتین میں آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔وزیر مملکت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’’بچوں کے لیے غذائیت کا بہترین ذریعہ ماں کا دودھ ہے‘‘۔ڈاکٹر بھرتھ نے اس مسئلے پر پارلیمنٹرینز کو آگاہ کرنے کی ضرورت کا بھی ذکر کیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دودھ پلانے سے متعلق موثر قانون سازی کے لیے پرعزم ہے،خواتین کو ہدف بناتے ہوئے ملک بھر میں آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔حکام اور ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال 110 ارب روپے سے زائد مالیت کا فارمولا دودھ اور بچوں کی خوراک استعمال ہوتی ہے۔ ملک میں دودھ پلانے کے کمزور طریقوں سے صحت اور معاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، سب سے زیادہ دودھ پلانے سے تقریباً 50 فیصد بچوں کی اموات ہوتی ہیں اور اس میں بھی زیادہ تر اسہال اور نمونیا جیسے انفیکشن سے۔مزید برآں معاشی طور پر فارمولا دودھ سمیت بچوں کی بیماری، طبی اخراجات اور والدین کی لاعلمی کی وجہ سے ملک کو سالانہ اندازے کے مطابق 2.8 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔