اسلام آباد ہائیکورٹ کا پولیس اہلکاروں کے اغوا، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کا پولیس اہلکاروں کے اغوا، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ہائیکورٹ نے پولیس اہلکاروں کے بظاہر اغوا، زبردستی گھروں میں داخلے، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے محمد وقاص کی مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغوا میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں۔ عدالتی فیصلے کی کاپی ڈی جی ایف آئی اے کو بھجوائی جائے تاکہ وہ مناسب احکامات جاری کریں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خاتون ثنا سہیل اور اس کے تین بچوں کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق پنجاب پولیس کی مدد سے 17 ستمبر 2025 کی صبح خاتون، بچوں اور چار گاڑیوں کو تحویل میں لے کر بعد میں اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔عدالت نے لکھا کہ خاتون کو 20 ستمبر کو درج مقدمے میں رقم، سونا اور اسلحہ کی برآمدگی ظاہر کر کے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجسٹریٹ ان ماں اور بچوں سے متعلق حساس کیس سن رہے تھے جنہیں مبینہ طور پر پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے اغوا کیا، تفتیشی افسر مقدمہ اندراج سے قبل خاتون کو اغوا کرنے کے واقعے پر کوئی بھی وضاحت دینے میں ناکام رہا، ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ نے بچوں کو چائلڈ کسٹڈی یونٹ اور والدہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا۔
حکم نامے کے مطابق پولیس اور ماتحت عدلیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ انہیں خواتین اور بچوں کے بنیادی حقوق کی کوئی فکر نہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ممبر انسپکشن ٹیم خاتون کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے والے مجسٹریٹ یاسر چوہدری سے بھی وضاحت طلب کریں۔ تحریری حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی بیلف نے سی آئی اے سینٹر اسلام آباد میں ان گاڑیوں کی موجودگی کی رپورٹ دی جو لاہور سے تحویل میں لی گئی تھیں، گاڑیوں کی ٹریکنگ آئی ڈی سے گاڑیوں کی لاہور واقعے سے اسلام آباد میں گاڑیوں کے پارک ہونے تک کا روٹ واضح ہے، گاڑیوں کی ٹریکنگ آئی ڈی سے ایس ایچ او ترنول کے پولیس مقابلے کے دعوے کی بھی نفی ہوتی ہے۔
عدالت نے حکم دیاکہ ایس پی سی آئی سینٹر اسلام آباد پیش ہو کر رپورٹ دیں کہ گاڑیاں کیسے قبضہ میں لی گئیں اور ایس پی سی آئی اے لاہور سے پنجاب پولیس کے ہاتھوں فیملی کے مبینہ اغوا میں اپنے کنڈکٹ کے حوالے سے بھی وضاحت کریں۔کیس کی مزید سماعت 28 اکتوبر کو ہو گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیپلز پارٹی آزادکشمیر میں اپنی حکومت بنائیگی، صدر زرداری نے عدم اعتماد لانے کی منظوری دیدی پیپلز پارٹی آزادکشمیر میں اپنی حکومت بنائیگی، صدر زرداری نے عدم اعتماد لانے کی منظوری دیدی وزیر اعظم کا پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے اعزاز میں عشائیہ، کرکٹ کو رابطوں کا ذریعہ قرار دیا افغانستان کوہر صورت فتنہ الخوارج کو لگام ڈالنا ہوگی، پاکستان نے مذاکرات میں پھر واضح کردیا کشمیر متنازعہ علاقہ، بھارت حقیقت نہیں بدل سکتا، دہشتگردی بند کرے، پاکستان بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت بننے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا، شازیہ مری سپریم کورٹ کی ٹیکنالوجی پر مبنی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں ملوث ہونے کی تحقیقات پولیس اہلکاروں کے اسلام آباد کے اغوا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاکروب کیلیے بھرتی اشتہار میں صرف مسیحی لکھنے پر پابندی لگا دی
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاکروب اور سیوریج ورکرز سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے سرکاری محکموں کو بھرتیوں میں مذہبی تفریق کے خاتمے اور ورکرز کی حفاظت یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے فیصلے میں کہا کہ خاکروب کی آسامیوں کے اشتہارات میں "صرف مسیحی" یا "صرف کرسچن" تحریر کرنا امتیازی سلوک ہے اور اس پر مکمل پابندی عائد کی جاتی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ تمام اشتہارات میں مذہب کی بنیاد پر تخصیص کے بجائے صرف "شہری" لکھا جائے۔
فیصلے میں سیوریج ورکرز کی جان کو لاحق خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ سیوریج ورکرز کو زہریلی گیسوں اور جان لیوا ماحول میں بغیر حفاظتی سامان کے بھیج دینا سنگین غفلت ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سیوریج ورکرز مشینی پرزے نہیں، انہیں مکمل حفاظتی سامان، تربیت اور سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک بھر میں سیوریج ورکرز کی ہلاکتوں میں اضافے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو جامع حفاظتی اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ تمام متعلقہ محکمے دو ماہ کے اندر تفصیلی عمل درآمد رپورٹ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کرائیں۔