مودی سرکار کی جانب سے مشکلات میں گھرے گوتم اڈانی کو کھربوں کی معاونت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
مودی حکومت کی جانب سے مشکلات میں گھرے اڈانی گروپ کو مالی معاونت دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے اندرونی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی حکام نے ایک ایسے منصوبے کی نگرانی کی جس کے تحت سرکاری لائف انشورنس ایجنسی کے ذریعے گوتم اڈانی کے کاروباروں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کی گئی۔
Exclusive: The Indian government allegedly directed $3.
— The Washington Post (@washingtonpost) October 24, 2025
بھارتی حکومت کی اندرونی دستاویزات میں ایک مجوزہ 3.9 ارب امریکی ڈالر کے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے تحت لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) کے ذریعے اڈانی گروپ کے بانڈز اور ایکویٹی میں سرمایہ کاری کی گئی، یہ منصوبہ اس وقت سامنے آیا جب امریکا میں اڈانی گروپ کے خلاف فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات کے مطابق، بھارتی حکومت نے مبینہ طور پر ریاست کی ملکیت لائف انشورنس کارپوریشن کے 3.9 ارب ڈالر گوتم اڈانی کے کاروباروں میں منتقل کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اہل کاروں نے اس منصوبے کی براہِ راست نگرانی کی جس کے تحت اڈانی گروپ کو سرمایہ فراہم کیا گیا۔
بھارت کے دوسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی پر گزشتہ سال امریکی حکام نے رشوت اور فراڈ کے الزامات عائد کیے تھے جس کے بعد مغربی بینکوں نے انہیں قرض دینے سے گریز کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گوتم اڈانی اڈانی گروپ
پڑھیں:
آزاد خیال اور سنجیدہ دانشوروں سے مودی حکومت کی دشمنی عیاں ہے، کانگریس
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ادب کی نامور دانشور کو 5 سال کا قانونی ویزا ہونے کے باوجود ہندوستان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ویزا شرطوں کی مبینہ خلاف ورزی کے سبب نئی دہلی واقع ہوائی اڈے سے جلاوطن کی گئیں لندن یونیورسٹی کی پروفیسر فرانسسکا اورسینی کے معاملہ پر کانگریس نے مودی حکومت کو ایک بار پھر ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس نے جمعرات کو کہا کہ اورسینی کو ملک سے باہر کرنے کا فیصلہ امیگریشن فارمیلٹی کے سبب نہیں کیا گیا بلکہ یہ آزاد، سنجیدہ سوچ والے دانشوروں کے تئیں مودی حکومت کی دشمنی کو ظاہر کرتا ہے۔ لندن یونیورسٹی کے اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز (ایس او اے ایس) میں ایمریٹس پروفیسر اور ہندی کی دانشور فرانسسکا اورسینی کو پیر کو ہانگ کانگ سے نئی دہلی آنے کے فوراً بعد جلاوطن کر دیا گیا۔ وزارت داخلہ کے افسران کے مطابق ویزا شرطوں کی خلاف ورزی کے سبب اورسینی کو رواں سال مارچ سے "بلیک لسٹ" میں ڈالا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں ہوائی اڈے سے ہی واپس بھیج دیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ادب کی نامور دانشور کو 5 سال کا قانونی ویزا ہونے کے باوجود ہندوستان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
سوشل میڈیا پر شیئر کردہ ایک پوسٹ میں جے رام رمیش نے لکھا کہ ہندی اور اردو ادبی ثقافتوں پر اورسینی کے کام نے ہندوستان کی ثقافتی وراثت کی ہماری اجتماعی سمجھ کو کافی تقویت بخشی ہے، جس سے بھکت بریگیڈ کو الرجی ہے۔ ساتھ ہی کانگریس لیڈر نے الزام عائد کیا کہ انہیں ملک سے باہر کرنے کا فیصلہ امیگریشن فارمیلٹی کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ مودی حکومت کی آزاد، سنجیدہ سوچ والے اور پیشہ ور دانشوروں کے تئیں دشمنی کی نشانی ہے۔ دوسری جانب اورسینی کی جلاوطنی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مورخ رام چندر گوہا نے اورسینی کو ہندوستانی ادب کی ماہر قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ان کے کاموں نے ہماری اپنی تہذیبی وراثت کی سمجھ میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا ہے۔ مورخ گوہا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بغیر کسی وجہ کے انہیں جلاوطن کرنا ایک غیر محفوظ اور احمق حکومت کی نشانی ہے۔ ایک دیگر مورخ مکل کیسون نے کہا تھا کہ دانشوروں اور اسکالر شپ کے خلاف این ڈی اے حکومت کی دشمنی دیکھنے لائق ہے۔