آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال: آزاد کشمیر میں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال میں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے جب کہ حکومت سازی کے لئے اگلے چند روز میں اہم پیش رفت کا امکان ہے۔
آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی کا معاملہ مزید پیچیدہ اور طول پکڑ گیا، پیپلز پارٹی نے فارورڈ بلاک میں شامل بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گروپ سے رابطہ کیا، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گروپ نے پیپلز پارٹی کے سامنے بڑی سیاسی شرط رکھ دی۔
گروپ نے حکومت سازی میں تعاون کے بدلے اسپیکر قانون ساز اسمبلی کا عہدہ مانگ لیا، ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان گروپ اسپیکر شپ اپنے قریبی رکن کو دلوانا چاہتا ہے۔
اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی صدرِ ریاست کی غیر موجودگی میں قائم مقام صدر کے طور پر فرائض انجام دیتا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری علاج کی غرض سے بیرونِ ملک روانگی کی تیاری میں ہیں، اس ممکنہ غیر موجودگی کے باعث اسپیکر شپ کی اہمیت اور سیاسی وزن میں اضافہ ہو گیا ہے۔
فریال تالپور آج سہ پہر 3 بجے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی رہائش گاہ پہنچیں گی، فریال تالپور کی آج مہاجرین نشستوں سے منتخب اراکین اسمبلی سے پانچ بجے ملاقات متوقع ہے۔
ملاقاتوں میں ان ہاؤس تبدیلی اور حکومت سازی کے فارمولے پر تفصیلی مشاورت ہوگی۔
ذرائع نے کہا کہ پیپلز پارٹی قیادت حکومت سازی کے لیے فارورڈ بلاک کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرسٹر سلطان محمود چوہدری حکومت سازی
پڑھیں:
اڈیالہ جیل سے باہر نکلنے کا امکان؟ طلال چوہدری کے بیان نے سیاسی ماحول ہلا دیا"
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کا اشارہ دے دیا۔طلال چوہدری نے کہا کہ اگر یہ اڈیالہ کے باہر تماشا کریں گے، جیل میں قید دوسرے قیدیوں کیلئے خطرہ بنیں گے تو ایک قیدی کو منتقل کردیا جائے گا۔طلال چوہدری کاکہنا تھاکہ اڈیالہ سمیت جہاں بھی انتشار پھیلایا گیا، وہاں قانون حرکت میں آئےگا، خیبرپختونخوا حکومت کے وسائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی فوج اور اس کے سربراہ کو بلیک میل کرکے دوبارہ اقتدار اور اپنے کیسز ختم کرانا چاہتے ہیں۔طلال چوہدری نےکہاکہ انہوں نے ہمیشہ دوسروں کے کندھوں کو استعمال کیا، اگر فیض حمید نہ ہوتے تو عمران خان وزیر اعظم تو کیا کونسلر بھی نہیں بن سکتے تھے۔