data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قمبرعلی خان (نمائندہ جسارت) ڈی آئی جی لاڑکانہ ڈویڑن رینج ناصر آفتاب پٹھان کی ہدایت پر ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور آپریشن۔ لاڑکانہ، جیکب آباد اور کشمور کے ڈاکو ہتھیار ڈالنے پر مجبور لاڑکانہ رینج میں گزشتہ ماہ سے پولیس کی تابڑ توڑ کارروائیوں نے ڈاکوؤں کی کمر توڑ دی۔ ڈی آئی جی ناصر آفتاب پٹھان کی قیادت میں جاری آپریشن کے نتیجے میں متعدد خطرناک گروہ بے بس ہو کر ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق، لاڑکانہ، جیکب آباد اور کشمور کے مختلف علاقوں میں پولیس نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا۔کئی ڈاکو گروہوں نے اپنی پناہ گاہیں چھوڑ کر خود کو پولیس کے حوالے کر دیا، جبکہ متعدد ٹھکانوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب پٹھان کا کہنا ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کارروائیاں تیز تر کی جا رہی ہیں، اور کسی بھی صورت میں جرائم پیشہ عناصروں کو علاقے کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

نمائندہ جسارت گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

فوج کے خلاف مہم پر سخت ردعمل، پی ٹی آئی قیادت کو واضح ہدایت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت کو دوٹوک انداز میں آگاہ کر دیا گیا ہے کہ عمران خان یا پارٹی کے سوشل میڈیا سے فوج اور اعلیٰ عسکری قیادت کے خلاف کسی بھی قسم کی تضحیک یا مہم اب برداشت نہیں کی جائے گی۔

پارٹی ذرائع کے مطابق پیغام انتہائی سخت لہجے میں دیا گیا ہے اور اسے “بس بہت ہو چکا” کے زمرے میں سمجھا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برس سے جاری تنقید کے باوجود اب مزید کسی بھی قسم کے حملے یا بیانات کی گنجائش نہیں چھوڑی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ عظمیٰ خانم کی اپنے قید بھائی عمران خان سے حالیہ ملاقات بھی کشیدگی میں اضافہ کا باعث بنی، جبکہ اس ملاقات کا انتظام کرنے والے کئی حکومتی و پارلیمانی شخصیات کو بھی بعد ازاں شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

پارٹی کے اندرونی حلقوں کے مطابق عمران خان کی بہن کی جانب سے ملاقات کے بعد دیے گئے بیانات سے پارٹی رہنماؤں میں بےچینی پائی جاتی ہے۔ کئی سینئر افراد سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے اہلخانہ کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سخت بیانات اس وقت پارٹی کی سیاسی گنجائش اور مکالمے کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کو تفصیل کے ساتھ یہ بھی سمجھایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کا مواد کون تیار کرتا ہے، کیسے آگے بڑھایا جاتا ہے اور کس طرح عمران خان کے اکاؤنٹس سے اسے پھیلایا جاتا ہے۔ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ مستقبل میں فوج یا عسکری قیادت پر تنقید بالکل برداشت نہیں ہوگی۔

پارٹی کے پارلیمانی حلقوں میں عمومی رائے یہ ہے کہ موجودہ حالات میں سیاسی حل کا واحد راستہ مکالمہ ہے، تاہم زیادہ تر ارکان اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ عمران خان کے بیانات اور سوشل میڈیا بیانیہ کسی بھی پیش رفت میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جس طرح 9 مئی کے بعد کسی قسم کی نرمی نہیں برتی گئی تھی، اسی طرح فوج کے خلاف بیان بازی پر بھی کوئی ریایت نہیں دی جائے گی۔ ایک رکن قومی اسمبلی کے مطابق اگر عمران خان جذبات میں کچھ کہہ بھی دیں تو ان کے قریبی لوگ، خصوصاً اہلخانہ، اس کی تشہیر سے گریز کریں کیونکہ اس سے صرف پارٹی کو نقصان پہنچتا ہے اور ریلیف کی کوششیں کمزور پڑتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کا ٹیکس نیٹ میں توسیع اور محصولات کے ہدف کے حصول کے لیے ہدایات
  • اسحاق ڈار سے ائرلینڈمیں نامزد  سفیر مریم آفتاب کی ملاقات
  • جنوبی کوریا کا شمالی کوریا پر متعدد راکٹ داغنے کا الزام
  • فوج کے خلاف مہم پر سخت ردعمل، پی ٹی آئی قیادت کو واضح ہدایت
  • لاڑکانہ ،آل پاکستان واپڈا یونین کے تحت ادارے کی نجکاری کیخلاف احتجاج کیا جارہاہے
  • کراچی: ایم اے جناح روڈ پر ریڈیو پاکستان کی عمارت کے قریب ترقیاتی منصوبے کا تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے
  • وزیراعلیٰ کی زخمی پولیس افسران واہلکاروں کوبہترین طبی سہولیات دینے کی ہدایت
  • اڈیالہ جیل کے قریب علیمہ خان کا دھرنا جاری، پولیس نے ممکنہ آپریشن کیلیے تیاریاں مکمل کر لیں
  • پنجاب اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم ،PTI پر پابندی سمیت متعدد قراردادیں منظور
  • شکارپور پولیس کا ڈاکوؤں کیخلاف کامیاب آپریشن، وزیر داخلہ سندھ کی پولیس ٹیم کو شاباش