Jasarat News:
2025-12-12@04:21:44 GMT

ڈاکوئوں کو غیر مسلح کرنے کا طریقہ درست نہیں جے یو آئی

اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میرپورخاص(نمائندہ جسارت) جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری علامہ راشد محمود سومری نے کہا ہے کہ سندھ میں ڈاکوؤں کو غیر مسلح کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ طریقہ کار درست نہیں ہے، افغانی اپنے وطن چلے جائیں لیکن ان کی جائیدادوں کا معاوضہ دیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میرپورخاص پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مولانا حفیظ الرحمن فیض، رفیق احمد سومرو، حاجی عبدالمالک تالپور، مفتی عادل لطیف اور دیگر بھی موجود تھے انھوں نے مزید کہا کہ سندھ کے حکمران سندھ کی ترقی کا دیگر صوبوں سے موازنہ کریں لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کو بنیادی انسانی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سندھ نے امن مارچ اور امن جرگے کئے ہمارے دباؤ کے نتیجے میں سندھ حکومت نے ڈاکوؤں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں لیکن ہمارا ہتھیار ڈالنے کے طریقہ کار درست نہیں ہے انہوں نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے کہ ڈاکوؤں سے ہتھیار ڈالنے میں کتنی رقم میں ڈیل ہوئی ہے راشد محمود سومرو نے کہا کہ ڈاکو معصوم لوگوں کے ساتھ ساتھ پولیس افسران اور سرکاری ملازمین کے قتل میں ملوث ہیں ان کے لئے ریڈکارپیٹ بچھایا گیا اور بکرے ذبح کر کے انہیں کھلائے گئے انہوں نے کہا کہ اگر یہی ڈاکو کسی وزیر کے مشیر کے قتل میں ملوث ہوتے تو کیا انہیں اس طرح معاف کر دیا جاتا انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ 77 ڈاکووں نے ہتھیار ڈالے ہیں لیکن صرف 30 کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے کیا باقی جو ڈاکو عدالت میں پیش نہیں ہوئے کیا ان میں سے کسی کو وزیر داخلہ بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ ڈاکو کہتے ہیں کہ اب آزاد صحافت کریں گے کیا ڈاکوؤں کے بھیس میں صحافیوں کا ایک نیا گروپ بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ قصورواروں کو سزا ملنی چاہئے ورنہ کون سا پولیس افسر ڈاکوؤں کا مقابلہ کرے گا کیونکہ اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہی ڈاکو ہتھیار ڈالیں گے انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے طویل عرصے سے افغانوں کی پرورش کی ہے اب ان کے ملک میں امن و امان ہے اور ملک ترقی کر رہا ہے اور وہ مختلف ممالک سے اقتصادی معاہدے کر رہے ہیں اس لئے انہیں اپنے ملک واپس چلے جانا چاہئے لیکن ہمارے ہاں افغانوں کی واپسی کے طریقہ کار درست نہیں ہے انہیں ان کی جائیدادوں کا معاوضہ دیا جائے اور جو افغان نوجوان یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں تعلیمی ویزہ دیا جائے راشد محمود سومری نے کہا کہ سندھ میں عوام کی آواز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے عوامی مطالبات پر کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے یہاں میرٹ اور انصاف کو قربان کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ سندھ میں منشیات فروشی عام ہو چکی ہے اضلاع کے ایس ایس پیز کروڑوں روپے دے کر ٹرانسفر اور پوسٹنگ حاصل کر رہے ہیں۔

نمائندہ جسارت گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ درست نہیں ڈاکوو ں کہ سندھ ہیں ان رہا ہے

پڑھیں:

درست دماغ، سیاست ایسی نہیں ہوتی

ملک کی تاریخ میں پہلی بار بانی پی ٹی آئی کو ایک ایسا ذہنی مریض قرار دیا گیا ہے جس کا آئے دن جاری ہونے والا بیانیہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق وہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں، توکچھ نہیں۔ اس کے نزدیک اس کی ذات اور خواہشات ریاست پاکستان سے بڑھ کر ہے اور وہ اپنے بیانات کے ذریعے فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بانی کے اپنے بیانات کی وجہ سے ایک ایسا سخت موقف سامنے آیا جو ماضی میں کبھی کسی سیاسی جماعت کے رہنما کے خلاف نہیں اپنایا گیا۔ ایک اینکرکے سوال کے جواب میں فوجی ترجمان کا کہنا درست ہے کہ موجودہ فوجی قیادت کا ماضی کی فوجی قیادت کے اقدامات سے کوئی تعلق نہیں اور نہ وہ سیاست میں ملوث ہے مگر بعض عناصر فوج کو سیاست میں ملوث کرنا چاہتے ہیں مگر فوج ایسا نہیں کر سکتی، کیونکہ فوج کی مکمل توجہ سرحدی صورت حال کے باعث اپنے ملکی دفاعی معاملات پر مرکوز ہے مگر کسی کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ کوئی عوام کو فوج کے خلاف بھڑکائے۔

وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے سینیٹ میں ایک بار پھر کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی سے بات کرنے کو تیار ہے مگر وہ ہم سے بات کرنے کو تیار نہیں اور وہ جن سے بات کرنا چاہتے ہیں وہ راضی نہیں ہیں۔ رانا ثنا اللہ سمیت حکومتی رہنما واضح کرتے رہتے ہیں کہ حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا اور اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کا آغاز ہوا بھی تھا جو بانی نے خود رکوا دیا تھا، کیونکہ بانی حکومت کی بجائے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے بیانات دیتے رہے ہیں تو حکومت کیا کر سکتی ہے؟

  پی ٹی آئی کے بانی جس طرح کے بیانات دیتے آ رہے ہیں اس کے برعکس بیرسٹر گوہر دعویٰ کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ کبھی ملک دشمن رہا اور نہ ہی ہوگا۔ پاکستان ہمارا، فوج بھی ہماری ہے سب کو ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے ۔ پی ٹی آئی کے جیل میں قید بانی نے بیرسٹر گوہر کو پی ٹی آئی کا چیئرمین بنا رکھا ہے جو پی ٹی آئی کی پالیسی بیان کر رہے ہیں۔

بانی کا بیانیہ ہمیشہ اس کے برعکس چلا آ رہا ہے اور ان کا نشانہ ریاستی ادارے ہیں مگر بانی باز نہیں آ رہے اور انھوں نے مسلسل عوام کوریاستی اداروں کے خلاف بھڑکانے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ بانی کی منافقت یہ ہے کہ وہ سیاسی حکومت سے مذاکرات نہیں چاہتے ہیں اور ریاستی اداروں پر مسلسل تنقید انھوں نے اپنا وتیرہ بنا رکھا ہے۔

بانی اپنے دشمن بیانیوں سے باز نہیں آ رہے جس کی وجہ سے فوجی ترجمان کو انھیں ذہنی مریض قرار دینا پڑا جو درست ہے کیونکہ کوئی بھی صحیح الدماغ سیاسی رہنما ایسے بیانات نہیں دیتا اور نہ ہی درست دماغ رکھنے والے کسی سیاسی رہنما نے دیا ہے جیسے بیانات بانی پی ٹی آئی مسلسل دے رہے ہیں مگر پی ٹی آئی نے سرکاری طور پر کبھی ایسا متنازعہ بیان نہیں دیا اور بیرسٹر گوہر کا کہنا درست ہے مگر وہ اپنے بانی کو ایسے متنازعہ بیانات جاری کرنے سے روکنے کی جرأت بھی نہیں رکھتے اور نہ چیئرمین ہوتے ہوئے وہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک سے آپریٹ کیے جانے والے سوشل میڈیا کے ملک دشمن اور مذموم گمراہ کن پروپیگنڈے کو روک سکے جو ان کے اختیار میں نہیں ہے، کیونکہ بانی خود یہ پروپیگنڈا کروا رہے ہیں تو کوئی بھی دوسرا سوشل میڈیا کو کیسے روک سکتا ہے؟

پاکستان میں نواز شریف کی تین اور بے نظیر کی دو حکومتیں ختم کی گئیں۔ دونوں کو جیلوں میں رکھا گیا، دونوں پر بے انتہا مظالم ہوئے، نواز شریف کی اپنی جاں مرگ شدید بیمار اہلیہ سے آخری گفتگو بانی نے نہیں ہونے دی تھی مگر بانی کو اپنی اہلیہ سے جیل میں ملوایا جاتا ہے اور بیرون ملک دونوں بیٹوں سے فون پر بات کرائی جاتی ہے۔

انھیں جیل میں من پسند خوراک کی سہولت حاصل ہے۔ وہ کئی بیرکوں پر مشتمل قید خانے میں ورزش بھی کرتے ہیں، ان کی بہنیں اور وکلا کی ملاقات ان کی جیل میں سیاست کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں وہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کو اپنا مواد فراہم اور ریاستی اداروں کے خلاف مذموم مہم چلوا رہے ہیں۔ قید میں کسی عام قیدی کو تو کیا کسی بڑے سیاسی رہنما کو بھی وہ سہولتیں حاصل نہیں رہیں جو بانی کو حاصل ہیں۔

انھوں نے اپنے آئینی برطرف کیے جانے کو مختلف رنگ دیے، کبھی امریکا پر، کبھی ریاستی اداروںکو برطرفی کا ذمے دار ٹھہرایا۔ حصول اقتدار کی اندھی خواہش کے لیے 9 مئی جیسا سانحہ رونما کرایا جس کے ثبوت موجود ہیں جس پر وہ معافی مانگنے کو تیار نہیں ہیں۔

کوئی عقل مند سیاستدان کبھی اپنی پنجاب و کے پی کی حکومتوں ختم نہیں کراتا، مگر پارٹی کی مخالفت کے باوجود اسمبلیاں تڑوائیں اور اب اپنے وفادار وزیر اعلیٰ کے پی کو فارغ کیا جو ان کی رہائی کے لیے کوشاں تھا۔ کوئی بھی عقل مند سیاسی رہنما اپنی پارٹی کی بجائے کسی دوسری پارٹی کے واحد رکن کو اپوزیشن لیڈر کبھی نہیں بنائے گا مگر فارغ الدماغ اور ذہنی مریض نے ہر وہ کام کیا جو اب تک کسی سیاسی رہنما نے نہیں کیا۔ ہر عقل مند اور سیاسی شعور رکھنے والا سیاستدان اپنے معاملات بگاڑتا نہیں بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کوئی بھی رہائی و ذاتی مفاد کے لیے نہیں کہہ سکتا کہ مجھے ہٹانے کی بجائے ملک پر ایٹم بم مار دیا جاتا۔ کیا کوئی ذی ہوش ایسا کر سکتا ہے؟

متعلقہ مضامین

  • امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہو جائے، زیلنسکی
  • درست دماغ، سیاست ایسی نہیں ہوتی
  • سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کی گورننگ باڈی اجلاس میں اہم فیصلے، سیسی سروس رولز 2023 منسوخ
  • سیاسی تنقید لینے کیلئے ہم دستیاب ہیں لیکن یہ کیا ہے کہ آپ دن رات فوج کو گالیاں دیں، بلاول
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی :گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار میں تبدیلی کی منظوری
  • ای سی سی نے گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار میں تبدیلی کی منظوری دیدی
  • ای سی سی اجلاس: گاڑیوں کی درآمد کا طریقہ کار تبدیل، پیٹرولیم ڈیلرز کے مارجن میں اضافے کی منظوری
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار میں تبدیلی کی منظوری دے دی
  • ٹیکس کلیکشن میں سندھ سب سے آگے، معیشت کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا، بلاول بھٹو
  • سرکاری ملازمت کی خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر ، بھرتیوں کا طریقہ کار تبدیل