پروموشن میں رکاوٹ، ذہنی دباؤ یا سزا؟ ایس پی عدیل اکبر کی خودکشی رپورٹ منظرِ عام پر
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں پولیس افسر ایس پی عدیل اکبر کی موت سے متعلق انکوائری رپورٹ منظرِ عام پر آ گئی ہے، جس میں واقعے کو خودکشی قرار دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کی خبر میں پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ رپورٹ کئی دنوں کی تفتیش، گواہوں کے بیانات اور ماہرینِ نفسیات کی آرا کی بنیاد پر تیار کی گئی۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر گزشتہ کئی ماہ سے گہرے ذہنی دباؤ یعنی ڈیپ روٹیڈ اسٹریس میں مبتلا تھے، جو ان کے ماضی کے پیشہ ورانہ اور ذاتی دباؤ کا نتیجہ تھا۔
انکوائری ٹیم نے عدیل اکبر کے ڈرائیور، آپریٹر اور معالج کے بیانات قلم بند کیے۔ ڈاکٹر نے اپنے بیان میں بتایا کہ عدیل اکبر عرصہ دراز سے ذہنی تناؤ کا شکار تھے اور کئی مرتبہ خودکشی کے خیالات کا ذکر بھی کیا تھا۔ ڈاکٹر کے مطابق انہوں نے عدیل اکبر اور ان کے اہلِ خانہ کو اسلحہ اور تیز دھار اشیا سے دور رہنے کی تلقین کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر پر بلوچستان میں دو سال قبل ایک انکوائری چل رہی تھی، جس کے نتیجے میں انہیں سزاً دو مرتبہ پروموشن سے محروم رکھا گیا۔ یہی معاملہ ان کے لیے مستقل ذہنی دباؤ کا باعث بنا۔
ذرائع کے مطابق عدیل اکبر کو تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تاکہ ان کی ترقی ممکن بنائی جا سکے۔ انہیں ایس پی انڈسٹریل ایریا کے طور پر ذمہ داریاں سونپی گئیں جہاں وہ معمول کے مطابق فرائض انجام دیتے رہے، تاہم واقعے کے روز ان کا رویہ غیرمعمولی طور پر خاموش اور تنہائی پسند تھا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خودکشی سے قبل ایس پی عدیل اکبر تقریباً پینتیس منٹ تک گاڑی میں گھومتے رہے، اس کے بعد گھر پہنچ کر اپنے ڈرائیور اور آپریٹر کو بلایا۔ وہ بعد ازاں سیکرٹریٹ گئے جہاں ان کی ملاقات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک سیکشن آفیسر سے طے تھی، مگر افسر کے مصروف ہونے کے باعث ملاقات نہ ہو سکی۔
کچھ دیر بعد وہ دفترِ خارجہ کی سمت گئے جہاں انہیں آخری فون کال ایس پی صدر یاسر کی موصول ہوئی۔ اس گفتگو میں سبزی منڈی کے ایک واقعے کا تذکرہ ہوا۔
انکوائری کے مطابق اسی کال کے چند لمحے بعد عدیل اکبر نے اپنے آپریٹر سے پستول لیا اور خود پر گولی چلا لی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس پی عدیل اکبر گیا ہے کہ کے مطابق
پڑھیں:
ڈاکٹر وردہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی
مقتولہ ڈاکٹر وردہ کی یادگار تصویر—فائل فوٹوایبٹ آباد میں قتل کی گئی ڈاکٹر وردہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظرِ عام پر آ گئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر وردہ کی موت گلا دبانے اور دم گھٹنے سے ہوئی، مقتولہ کی گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر وردہ کے دائیں کندھے، دائیں بازو اور دائیں ہتھیلی پر خراشیں پائی گئیں، مقتولہ کی آنکھوں پر سوجن اور ناک سےخون بہنے کے شواہد بھی ملے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بیرونِ ملک روانگی کے وقت ڈاکٹر وردہ اپنے پاس موجود 67 تولہ سونے کے لیے پریشان تھیں، ملزمہ رِدا نے ڈاکٹر وردہ کا اعتماد حاصل کر کے 67 تولہ سونا اپنے پاس امانتاً رکھوانے پر آمادہ کیا۔
ذرائع کے مطابق ملزمہ نے ڈاکٹر وردہ کا سونا گروی رکھوا کر 50 لاکھ روپے بھی حاصل کر رکھے تھے۔
یاد رہے کہ ایبٹ آباد میں ڈاکٹر وردہ کے قتل کیس میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ ملزمان میں ڈاکٹر ودرہ کی دوست سمیت 3 افراد شامل ہیں۔
ڈی پی او ہارون الرشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈاکٹر وردہ کو قتل کر کے ٹھنڈیانی کے قریب دفنایا گیا تھا۔