data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں پولیس افسر ایس پی عدیل اکبر کی موت سے متعلق انکوائری رپورٹ منظرِ عام پر آ گئی ہے، جس میں واقعے کو خودکشی قرار دیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی خبر میں پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ رپورٹ کئی دنوں کی تفتیش، گواہوں کے بیانات اور ماہرینِ نفسیات کی آرا کی بنیاد پر تیار کی گئی۔

پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر گزشتہ کئی ماہ سے گہرے ذہنی دباؤ یعنی ڈیپ روٹیڈ اسٹریس میں مبتلا تھے، جو ان کے ماضی کے پیشہ ورانہ اور ذاتی دباؤ کا نتیجہ تھا۔

انکوائری ٹیم نے عدیل اکبر کے ڈرائیور، آپریٹر اور معالج کے بیانات قلم بند کیے۔ ڈاکٹر نے اپنے بیان میں بتایا کہ عدیل اکبر عرصہ دراز سے ذہنی تناؤ کا شکار تھے اور کئی مرتبہ خودکشی کے خیالات کا ذکر بھی کیا تھا۔ ڈاکٹر کے مطابق انہوں نے عدیل اکبر اور ان کے اہلِ خانہ کو اسلحہ اور تیز دھار اشیا سے دور رہنے کی تلقین کی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر پر بلوچستان میں دو سال قبل ایک انکوائری چل رہی تھی، جس کے نتیجے میں انہیں سزاً دو مرتبہ پروموشن سے محروم رکھا گیا۔ یہی معاملہ ان کے لیے مستقل ذہنی دباؤ کا باعث بنا۔

ذرائع کے مطابق عدیل اکبر کو تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تاکہ ان کی ترقی ممکن بنائی جا سکے۔ انہیں ایس پی انڈسٹریل ایریا کے طور پر ذمہ داریاں سونپی گئیں جہاں وہ معمول کے مطابق فرائض انجام دیتے رہے، تاہم واقعے کے روز ان کا رویہ غیرمعمولی طور پر خاموش اور تنہائی پسند تھا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خودکشی سے قبل ایس پی عدیل اکبر تقریباً پینتیس منٹ تک گاڑی میں گھومتے رہے، اس کے بعد گھر پہنچ کر اپنے ڈرائیور اور آپریٹر کو بلایا۔ وہ بعد ازاں سیکرٹریٹ گئے جہاں ان کی ملاقات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک سیکشن آفیسر سے طے تھی، مگر افسر کے مصروف ہونے کے باعث ملاقات نہ ہو سکی۔

کچھ دیر بعد وہ دفترِ خارجہ کی سمت گئے جہاں انہیں آخری فون کال ایس پی صدر یاسر کی موصول ہوئی۔ اس گفتگو میں سبزی منڈی کے ایک واقعے کا تذکرہ ہوا۔

انکوائری کے مطابق اسی کال کے چند لمحے بعد عدیل اکبر نے اپنے آپریٹر سے پستول لیا اور خود پر گولی چلا لی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایس پی عدیل اکبر گیا ہے کہ کے مطابق

پڑھیں:

پنشن اور واجبات کیس میں کے ایم سی کی رپورٹ عدالت میں پیش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251211-08-16
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں ٹی ایم سی کے ریٹائرڈ ملازم کی پینشن اور واجبات کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کے ایم سی کی جانب سے جامع رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی جس میں بتایا گیا کہ عدالت کے احکامات کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین کو ادائیگیوں کا عمل جاری ہے۔ کے ایم سی کے وکیل بیرسٹر اسد احمد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار سمیت 1270 ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی شروع کر دی گئی ہے جبکہ مزید 699 ملازمین کے کیسز حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ان ملازمین کی پینشن بھی جاری کردی جائے گی۔ کے ایم سی کے وکیل کے مطابق متعلقہ ٹاؤنز نے 156 ریٹائرڈ ملازمین کی تفصیلات تاحال فراہم نہیں کیں، جس کے باعث ان کی پینشن کے معاملات شروع نہیں ہوسکے ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • عمران زیادہ بڑے خود پسند اور ذہنی مریض ہیں یا جرنیل؟
  • وینزویلامیں روپوش اپوزیشن رہنما منظر عام پر آگئیں
  • امن کا نوبیل انعام جیتنے والی وینزویلین سیاستدان ایک سال روپوشی کے بعد منظر عام پر آگئیں
  • لاہور ہائیکورٹ، جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کر دیے
  • لاہور میں 11 ماہ میں جرائم میں نمایاں کمی، پولیس رپورٹ منظرِ عام پر
  • لاہور میں رواں سال جرائم میں کمی آئی: رپورٹ
  • پنشن اور واجبات کیس میں کے ایم سی کی رپورٹ عدالت میں پیش
  • کراچی: فلیٹ سے 3 خواتین کی لاشیں ملنے کا واقعہ، نئے لرزہ خیز انکشافات سامنے آگئے
  • اڈیالہ کا قیدی بانی متحدہ پارٹ ٹو بن چکا، ذہنی کیفیت کا معائنہ کیا جائے،عظمیٰ بخاری
  • ڈاکٹر وردہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی