ڈینگی بحران یا ڈیٹا کا بحران؟ سندھ حکومت کی پالیسی پر شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
سندھ میں ڈینگی کیسز کے اعداد و شمار پر اختلاف سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت کو تنقید کا سامنا ہے، کیونکہ سرکاری رپورٹوں اور حقیقی صورتحال میں واضح فرق پایا جا رہا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے رپورٹ کیے گئے ڈینگی کیسز اور حقیقی صورتحال میں نمایاں فرق کے پیش نظر وزیرِ صحت سندھ نے وضاحت کی ہے کہ سرکاری اعداد و شمار میں صرف سرکاری ہسپتالوں سے رپورٹ ہونے والے کیسز شامل ہیں۔گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔محکمہ صحت سندھ کی جانب سے اتوار کو جاری کی گئی تازہ رپورٹ کے مطابق 2025 میں تصدیق شدہ کیسز کی کل تعداد ایک ہزار 83 تک پہنچ گئی ہے۔تاہم انڈس ہسپتال، لیاقت نیشنل ہسپتال، سندھ انفیکشس ڈیزیزز ہسپتال و ریسرچ سینٹر اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر سے حال ہی میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق صرف کراچی میں ہی 4 ہزار سے زائد تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔حیدرآباد میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں متعدد اموات کی اطلاعات ہیں.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سندھ میں 20 ہزار نئے پولیو کیسز سے متعلق وارننگ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251025-08-21
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے سندھ نے خبردار کیا ہے کہ اگر انسدادِ پولیو مہم میں تسلسل برقرار نہ رہا تو آئندہ 3 سال میں کیسز کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق ای او سی سندھ کی جانب سے عالمی یوم انسداد پولیو مہم کی ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں صوبائی وزیرِ صحت و بہبودِ آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو بطورِ مہمانِ خصوصی شریک ہوئیں۔تقریب میں سیکرٹری صحت ریحان بلوچ، عالمی ادارہ صحت، یونیسف اور دیگر شراکت دار اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے پولیو ورکرز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیو ورکرز اپنے گھروں اور بچوں کو چھوڑ کر عوام کی خدمت کر رہی ہیں،اگر اسی طرح ہمارا ساتھ رہا تو جلد پولیو کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ 2026ء میں سندھ کو پولیو فری بنائیں گے۔ڈاکٹر عذرا نے والدین سے اپیل کی کہ بچوں کو پولیو کے قطرے بخوبی پلائیں کیونکہ جو بچہ بظاہر صحت مند لگتا ہے، وہ بھی وائرَس پھیلانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔تقریب میں عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کے نمائندوں نے بھی ویکسین کے ثابت شدہ اثرات اور پولیو مہم کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور والدین سے بار بار اپیل کی کہ وہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے دیں تاکہ پاکستان کو جلد از جلد پولیو سے پاک کیا جا سکے۔