سندھ میں ڈینگی کیسز کے اعداد و شمار پر اختلاف سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت کو تنقید کا سامنا ہے، کیونکہ سرکاری رپورٹوں اور حقیقی صورتحال میں واضح فرق پایا جا رہا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے رپورٹ کیے گئے ڈینگی کیسز اور حقیقی صورتحال میں نمایاں فرق کے پیش نظر وزیرِ صحت سندھ نے وضاحت کی ہے کہ سرکاری اعداد و شمار میں صرف سرکاری ہسپتالوں سے رپورٹ ہونے والے کیسز شامل ہیں۔گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔محکمہ صحت سندھ کی جانب سے اتوار کو جاری کی گئی تازہ رپورٹ کے مطابق 2025 میں تصدیق شدہ کیسز کی کل تعداد ایک ہزار 83 تک پہنچ گئی ہے۔تاہم انڈس ہسپتال، لیاقت نیشنل ہسپتال، سندھ انفیکشس ڈیزیزز ہسپتال و ریسرچ سینٹر اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر سے حال ہی میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق صرف کراچی میں ہی 4 ہزار سے زائد تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔حیدرآباد میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں متعدد اموات کی اطلاعات ہیں.

تاہم محکمہ صحت نے کراچی اور حیدرآباد میں صرف 2 اموات کی تصدیق کی ہے۔اس تضاد پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ سرکاری اعداد و شمار زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتے۔اس پس منظر میں وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کوئی مریض نجی لیبارٹری میں ٹیسٹ کرواتا ہے تو اس کی رپورٹ ہمارے سرکاری ڈیٹا میں شامل نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے پاس تمام سرکاری ہسپتالوں سے موصول ہونے والے تصدیق شدہ ڈینگی کیسز کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔وزیرِ صحت نے زور دیا کہ محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار مصدقہ اور مستند ہیں۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ غیر مصدقہ معلومات یا سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں پر یقین نہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام ہسپتالوں میں داخل مریضوں اور او پی ڈی میں علاج کروانے والوں کا ڈیٹا باقاعدگی سے محفوظ کیا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں اب تک 439 نئے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جس سے 2025 میں تصدیق شدہ کیسز کی مجموعی تعداد ایک ہزار تراسی ہو گئی ہے۔کراچی ڈویژن سب سے زیادہ متاثرہ ہے جہاں رواں ماہ 188 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے بعد حیدرآباد ڈویژن میں 154، میرپورخاص میں 83، سکھر میں 10، شہید بینظیر آباد میں 3 اور لاڑکانہ ڈویژن میں ایک کیس رپورٹ ہوا۔وزیرِ صحت نے کہا کہ سندھ حکومت صوبے بھر میں ڈینگی پر قابو پانے کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے. انسدادِ ڈینگی اقدامات جن میں فیومیگیشن، اسپرے اور نکاسی آب کی بہتری شامل ہے، تمام اضلاع میں تیز کر دیے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی صحت افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ کہیں بھی ٹھہرا ہوا پانی موجود نہ ہو کیونکہ یہی مچھر کی افزائش کا سبب بنتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہری اور دیہی دونوں علاقوں پر یکساں توجہ دی جا رہی ہے اور تمام سرکاری ہسپتالوں میں الگ ڈینگی یونٹس قائم کیے گئے ہیں جہاں مفت علاج اور ٹیسٹنگ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

خیبرپختونخوا؛ رواں برس دہشت گردی کے 1588 کیسز رپورٹ، بنوں سرفہرست

پشاور:

خیبر پختونخوامیں رواں سال کے دوران دہشت گردی کے 1588 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور ضلع بنوں میں سب سے زیادہ واقعات پیش آئے جبکہ 7 ہزار سے زائد ملزمان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔

خیبرپختونخوا کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی آئی ڈی) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں 2025 کے دوران 14 اضلاع میں دہشت گردی کے 1588 واقعات رپورٹ ہوئے اور مختلف مقدمات میں 7 ہزار 111 ملزمان نامزدکیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہشت گردی کے سب سے زیادہ 394 کیسز بنوں میں رپورٹ ہوئے ہیں، شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے 181، پشاور میں 163، ڈی آئی خان میں 152 کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق بنوں میں سب سے زیادہ 3 ہزار 437 ملزمان دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد ہیں، اسی طرح شمالی وزیرستان میں887، ڈی آئی خان میں 865 ملزمان دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ کے تمام سرکاری و نجی کالجز میں موسمِ سرما کی تعطیلات کا اعلان
  • ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
  • تیزاب حملے، تشدد اور زندگی کا خاتمہ، پاکستان میں خواتین کی مشکلات کی کہانی
  • خیبر پختونخوا، رواں برس دہشتگردی کے 1588 کیسز رپورٹ، بنوں سرفہرست
  • خیبرپختونخوا؛ رواں برس دہشت گردی کے 1588 کیسز رپورٹ، بنوں سرفہرست
  • خیبرپختونخوا میں مالی بحران شدید، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے اعلانات غیر یقینی کا شکار
  • شوگر ملز کی کرشنگ شروع نہ ہوسکی، سندھ میں زرعی بحران کا خدشہ
  • پاکستان کو پانی کے بحران کا سامنا، ایشیائی بنک: اپوزیشن مشاورت کر لے، کشیدگی کم کرانے پر تیار، سپیکر
  • پاکستان کو شدید آبی بحران کا سامنا، 80 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم، رپورٹ
  • پاکستان میں پانی کا شدید بحران ہے‘ ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں‘ ایشیائی ترقیاتی بینک