غزہ: بنا پھٹے اسرائیلی بم انسانی جانوں کیلئے خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
غزہ میں 2 سال تک جاری رہنے والی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے پھینکا گیا بارود جنگ ختم ہونے کے بعد بھی انسانی جانوں کے لیے مستقل خطرہ بنا ہوا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ شہر کے میئر نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے لگنے والی پابندیوں کے سبب اس علاقے میں ہیوی مشینری نہیں پہنچ پارہی، جس کے بغیر ملبے کو ہٹانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
میئر یحییٰ السراج نے بتایا کہ ہمیں اس کام کے لیے کم از کم 250 مختلف اقسام کی بھاری گاڑیوں اور 1 ہزار ٹن سیمنٹ کی ضرورت ہے تاکہ پانی کی فراہمی و نکاس کا بندوبست کرسکیں۔
میڈیا کے مطابق بھاری مشینری کی حامل صرف 6 گاڑیاں غزہ پہنچی ہیں جنہیں صرف اسرائیلی یرغمالیوں کی تلاش میں وقف کردیا گیا ہے، جبکہ اندازاً 9 ہزار فلسطینی اب بھی ملبے تلے دفن ہیں، جن کہ چاہنے والے اب بھی ان کو ملبے سے اٹھانا چاہتے ہیں لیکن وہ ابھی تک ترجیحات میں شامل نہیں ہوسکیں ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مشرقی بیت المقدس میں اقوامِ متحدہ کے ایجنسی دفتر پر اسرائیلی چھاپہ، اقوامِ متحدہ کا شدید احتجاج
مشرقی بیت المقدس میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کے دفتر پر اسرائیلی پولیس کے چھاپے اور عمارت پر اسرائیلی پرچم لہرائے جانے پر اقوام متحدہ نے سخت مذمت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی پولیس اور ٹیکس حکام نے پیر کے روز UNRWA کے ہیڈکوارٹرز پر یہ کارروائی کی، جو ان کے بقول بلدیاتی پراپرٹی ٹیکس کی عدم ادائیگی پر اثاثے ضبط کرنے کی کارروائی تھی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اہلکاروں نے دفتر سے فرنیچر، آئی ٹی آلات اور دیگر سامان ضبط کیا۔ چھاپے کے دوران پولیس اہلکاروں نے عمارت پر لہراتا ہوا اقوامِ متحدہ کا پرچم اتار کر اس کی جگہ اسرائیلی پرچم لگا دیا۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل اقوام متحدہ کے عملے کا دہشت گرد گروپوں سے تعلق ثابت کرنے میں ناکام
UNRWA کے سربراہ فلیپ لزارینی نے واقعے کو خطرناک precedent قرار دیتے ہوئے کہا کہ
گزشتہ روز اسرائیلی پولیس کا UNRWA کے مشرقی بیت المقدس کمپاؤنڈ میں گھس کر کنٹرول سنبھالنا اور UN کے پرچم کی جگہ اسرائیلی پرچم لگانا انتہائی تشویشناک ہے۔ یہ لمحۂ فکریہ ہے۔ جو آج UNRWA کے ساتھ ہوا، وہ کل کسی بھی بین الاقوامی تنظیم یا سفارتی مشن کے ساتھ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفاتر ناقابلِ دست اندازی ہیں اور کسی بھی قسم کی مداخلت سے محفوظ رہنے چاہئیں۔
اسرائیل کی طرف سے پابندی اور الزاماتاسرائیل نے اکتوبر 2024 میں UNRWA کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی، الزام لگاتے ہوئے کہ یہ ایجنسی خفیہ طور پر حماس کی مدد اور انہیں کور فراہم کرتی ہے۔ اقوام متحدہ نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
بیت المقدس کے ڈپٹی میئر آریہ کِنگ نے چھاپے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ UNRWA کو مشرقی بیت المقدس میں کام کرنے کی اجازت ہی نہیں، کیونکہ یہ علاقہ اقوام متحدہ کے نزدیک مقبوضہ فلسطینی سرزمین ہے۔ ان کے مطابق ’قانون کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جا سکتی‘۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ UNRWA کا تعلق ’7 اکتوبر 2023 کے حملے اور ہلاکتوں‘ سے تھا، جنہیں اسرائیل نے غزہ جنگ کا محرک قرار دیا تھا۔ تاہم اقوام متحدہ کی اپنی تحقیقات کے مطابق صرف 9 UNRWA ملازمین کے ممکنہ طور پر حملے میں ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے، جبکہ ادارے کی مجموعی سطح پر حماس سے تعلق کے الزام کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
واضح رہے کہ UNRWA فلسطینی مہاجرین کی تعلیم، صحت، رہائش اور امدادی ضروریات پوری کرنے والی سب سے بڑی بین الاقوامی ایجنسی ہے۔ اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان گزشتہ 2 برسوں سے اس کے کردار، اختیارات اور عملے پر شدید اختلافات برقرار ہیں۔
مشرقی بیت المقدس عالمی سطح پر مقبوضہ علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے، اسی لیے UNRWA کا دفتر وہاں بین الاقوامی قوانین کے تحت قائم کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکام سے فوری طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کرنے، ضبط شدہ سامان واپس کرنے اور ادارے کے دفاتر میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی مشرقی بیت المقدس