Islam Times:
2025-12-12@03:22:54 GMT

مقاومتی محاذ، قابل فخر میراث

اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT

مقاومتی محاذ، قابل فخر میراث

اسلام ٹائمز: اسلامی جمہوریہ نے کئی دہائیوں میں استعمار طاقتوں کیخلاف ایک منظم بارعب نظام تشکیل دیا ہے، جو تزویراتی خودمختاری اور علاقائی مزاحمتی اتحادات پر مبنی ہے۔ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور پرامن جوہری توانائی کے منصوبے، جو بین الاقوامی قانون کے مطابق ہیں، اسی دفاعی نظریے کے ستون ہیں۔ اکتوبر 2023 کے بعد فلسطینی مزاحمتی تحریک کے تناظر میں، ایران نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر صہیونی دشمن کے خلاف کئی محاذ کھولے، جس سے غزہ پر دباؤ کم ہوا اور مزاحمت کا اتحاد مستحکم ہوا۔ تحریر: عارف حسین علی‌ جانی
(بین الاقوامی تعلقات میں پی ایچ ریسرچ کر رہے ہیں)

ایران نے اپنی میراث کیسے محفوظ کی ہے اور تہران کا تزویراتی عزم کیسے ایک بارعب قوت کے طور علاقائی قیادت کے نئے دور کا آغآز ہے؟ ذیل کے نکات سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔

۱.

حملوں کے باوجود استقلال:
اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک مرتبہ پھر اپنی خودمختاری کا کامیاب دفاع کیا ہے، جب 12 جون کو صہیونی ریاست کے غیرقانونی اور اشتعال‌ انگیز حملوں نے ایرانی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ یہ حملے ایرانی قوم اور اس کے انقلابی محافظوں کا حوصلہ توڑنے کے اپنے بنیادی مقصد میں ناکام رہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت‌ اللہ سید علی خامنہ‌ای، بدستور امت مسلمہ کی مزاحمتی قیادت کے محور ہیں۔ ایرانی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل حسین سلامی کی شہادت نے قوم کے حوصلے اور اتحاد کو مزید مستحکم کیا۔

۲. بارعب تزویراتی نظام کی تعمیر:
اسلامی جمہوریہ نے کئی دہائیوں میں استعمار طاقتوں کیخلاف ایک منظم بارعب نظام تشکیل دیا ہے، جو تزویراتی خودمختاری اور علاقائی مزاحمتی اتحادات پر مبنی ہے۔ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور پرامن جوہری توانائی کے منصوبے، جو بین الاقوامی قانون کے مطابق ہیں، اسی دفاعی نظریے کے ستون ہیں۔ اکتوبر 2023 کے بعد فلسطینی مزاحمتی تحریک کے تناظر میں، ایران نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر صہیونی دشمن کے خلاف کئی محاذ کھولے، جس سے غزہ پر دباؤ کم ہوا اور مزاحمت کا اتحاد مستحکم ہوا۔

۳. مزاحمتی اتحاد کی ساخت
۱۹۷۹ کے انقلاب اسلامی کے بعد سے ایران نے ہم‌ فکر عوامی مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ دیرپا تعلقات استوار کیے، جیسے حماس (فلسطین)، حزب‌اللہ (لبنان)، انصاراللہ (یمن)، الحشد الشعبی (عراق) اور بشار الاسد حکومت کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد۔ ایران ان گروہوں کو "پراکسیز" نہیں بلکہ برابر کے اتحادی سمجھتا ہے جو آزادی اور وقار کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہ نیٹ ورک ایران کو تزویراتی گہرائی اور بارعب قوت فراہم کرتا ہے۔

۴. صبرِ تزویراتی (Strategic Patience)
ایران نے امریکی اقتصادی جنگ (2018–2023) کے باوجود صبر اور استقلال کے ساتھ اپنی طاقت قائم رکھی۔ جوہری معاہدہ (JCPOA) کی یکطرفہ امریکی خلاف‌ورزی کے بعد بھی ایران نے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مزاحمت کی۔ 2023 تک، ایران نہ صرف پابندیوں سے نکل آیا بلکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی نے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ اسی عرصے میں، مزاحمتی محور نے صہیونی جارحیت کو روکنے کی عملی صلاحیت حاصل کی۔

۵. براہِ راست مزاحمت اور میزائل حملے (2024)
ایران کے دو تاریخی میزائل حملے اپریل اور اکتوبر 2024 ایران کی براہِ راست دفاعی صلاحیت اور عزم کا مظہر تھے۔ ان حملوں نے "اسرائیل کے ناقابلِ تسخیر" ہونے کے تصور کو توڑ دیا اور نیا سرخ خط (Red Line) قائم کیا۔ دنیا کو پیغام دیا گیا کہ ایران پر کسی بھی حملے کا جواب براہِ راست اور بھرپور ہوگا۔

۶. شہداء کی میراث اور قومی استقامت
جنرل حسین سلامی کے الفاظ آج حقیقت بن چکے ہیں: "جو قوم مزاحمت کا پرچم بلند کرے، اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔" ایرانی عوام اور سپاہ پاسداران نے اپنے شہداء کے خون کو تحریکِ مزاحمت کی نئی توانائی میں بدل دیا۔ ایران کے دفاعی نظام، ایئر ڈیفنس اور میزائل صلاحیتیں محفوظ اور فعال ہیں، اور جوہری پروگرام بدستور پرامن راستے پر جاری ہے۔

۷. خودانحصاری اور مزاحمتی قیادت
ایران کی دفاعی حکمتِ عملی: قومی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں؛ دفاعی پروگرام ناقابلِ گفت‌وگو؛ مظلوم اقوام (خصوصاً فلسطین) کی حمایت اصولی پالیسی۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ جوہری اور میزائل سرگرمیاں اس کے خودمختار حقوق کا حصہ ہیں، اور مزاحمتی بلاک، محورِ مقاومت اب علاقائی توازن کا ضامن ہے۔

۸. نتیجہ
ایران کی تزویراتی استقلال، بازدار صلاحیت، اور مزاحمتی اتحاد نے اسے خطے میں ایک فیصلہ‌ ساز طاقت بنا دیا ہے۔ صہیونی ریاست کے حالیہ حملے دراصل اس کے خوف اور کمزوری کی علامت ہیں۔ ایران آج خودمختار، متحد، اور مضبوط ہے اور اس کی مزاحمتی میراث آنے والے عشروں تک محفوظ و مستحکم رہے گی۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مزاحمتی اتحاد اور مزاحمت ایران کے ایران نے کے ساتھ کے بعد

پڑھیں:

ایک ایرانی میزائل سے ہونیوالی تباہی کی بحالی کا اسرائیل کو ماہانہ 5 لاکھ شیکل کا خرچہ کرنا پڑ رہا ہے، صیہونی ذرائع

رامات گان میں ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نشانہ بنائے گئے دیگر ٹاورز جون سے اب تک اسی حالت میں کھڑے ہیں اور کسی قسم کی تعمیر نو شروع نہیں کی گئی۔ ان ٹاورز کے رہائشی بھی متبادل گھروں میں رہ رہے ہیں جن کے کرایے کی مجموعی سالانہ لاگت 2.5 ملین شیکل تک پہنچ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک عبرانی زبان کے میڈیا ادارے نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بارہ روزہ جنگ کے دوران نشانہ بنائے جانے والے ایک ٹاور کو پہنچنے والے نقصان کے سبب اسرائیل اب بھی ماہانہ پانچ لاکھ شیکل سے زائد کرایہ ادا کرنے پر مجبور ہے۔ صہیونی چینل 12 نے تل ابیب کے مرکز میں واقع داوِنچی ٹاور پر ایک مفصل رپورٹ تیار کی ہے۔ یہ وہی ٹاور ہے جسے ایک ایرانی میزائل نے ناقابل رہائش خطہ بنا دیا ہے اور اس کے مکین پچھلے پانچ ماہ سے اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکے۔ دیگر حملہ زدہ عمارتوں کی حالت بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل لگنے کے تقریباً پانچ ماہ بعد بھی داوِنچی ٹاور کے نقصانات کے نئے پہلو سامنے آ رہے ہیں، چاہے وہ انجینیئرنگ سے متعلق ہوں، منصوبہ بندی سے یا اقتصادی اثرات کے بارے میں ہوں۔ اس ضرب کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ٹاور کا شمالی حصہ مکمل طور پر رہائش کے قابل نہیں رہا اور بلدیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس کی طویل اور وسیع بحالی ناگزیر ہے۔

ٹاور میں مقیم افراد کو یہ اطلاع بھی دی گئی ہے کہ وہ کم از کم دو سال تک اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکیں گے، جس کے نتیجے میں وہ مجبوری کے تحت متبادل رہائش ڈھونڈ رہے ہیں اور ان کے کرایے کی ادائیگی کی ذمہ داری تل ابیب میونسپلٹی پر ہے۔ اسرائیلی اقتصادی اخبار گلوبس کی تحقیق کے مطابق داوِنچی ٹاور کے شمالی حصے کے باسیوں کے لیے سالانہ کرایہ 5 سے 6 ملین شیکل (18.5 لاکھ ڈالر سے زیادہ) بنتا ہے۔ یعنی ماہانہ کرایہ تقریباً 500 ہزار شیکل سے زائد ہے، جو اسرائیل کے لیے مستقل مالی بوجھ بن چکا ہے۔

اس کے علاوہ، ٹاور کی دوبارہ تعمیر کے بھاری اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ میڈیا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس رپورٹ میں ذکر کیا گیا ٹاور صرف ایک مثال ہے۔ ملنے والی معلومات کے مطابق رامات گان میں ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نشانہ بنائے گئے دیگر ٹاورز بھی جون سے اب تک اسی حالت میں کھڑے ہیں اور کسی قسم کی تعمیر نو شروع نہیں کی گئی۔ ان ٹاورز کے رہائشی بھی متبادل گھروں میں رہ رہے ہیں جن کے کرایے کی مجموعی سالانہ لاگت 2.5 ملین شیکل تک پہنچ رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ کو سیاسی محاذ آرائی کا میدان نہیں بننے دینگے ‘سیدال خان
  • پنجشیر میں مزاحمتی فورس کا حملہ، اہم شخصیت سمیت 17 طالبان ہلاک
  • بھارت خفیہ زیر زمین جوہری میزائل سائٹ تعمیر کر رہا ہے، سیٹلائٹ تصاویر میں انکشاف
  • حکومت کا بڑا فیصلہ؟ عمران خان کو اڈیالہ سے منتقل کرنے پر غور—سیاسی محاذ پر ہنگامہ شدت اختیار کرگیا
  • جنگ بندی جاری رکھنے کیلئے اسرائیل پر مزید دباؤ بڑھایا جائے، حماس
  • تعلیمی اداروں کے نزیدک شراب خانے کا قیام قابل مذمت ہے،جے یو آئی
  • ایران، چین اور سعودی عرب نے فلسطین، لبنان اور شام کے خلاف اسرائیلی جارحیت بند کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • ایک ایرانی میزائل سے ہونیوالی تباہی کی بحالی کا اسرائیل کو ماہانہ 5 لاکھ شیکل کا خرچہ کرنا پڑ رہا ہے، صیہونی ذرائع
  • ایک ایرانی میزائل سے ہونیوالی تباہی کا اسرائیل کو ماہانہ 5 لاکھ شیکل کا خرچہ کرنا پڑ رہا ہے، صیہونی ذرائع
  • 1971 کی اصل کہانی، غازی کی زبانی: تہار جیل کی اذیتوں سے محاذِ جنگ تک