اسرائیل کا اعلان: غزہ میں ترک فوج کی موجودگی ہرگز قبول نہیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
یروشلم: اسرائیل نے واضح کردیا ہے کہ وہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں ترک فوج کی موجودگی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔
ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے کہا کہ جو ممالک غزہ میں فوج بھیجنے کے خواہاں ہیں، انہیں اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر اردوان کی قیادت میں ترکی نے ہمیشہ اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے اسرائیل کے لیے یہ قابلِ قبول نہیں کہ ترک مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیا جائے۔
گیڈیون سار نے مزید کہا کہ اسرائیل نے اپنے امریکی اتحادیوں کو بھی اس موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی چند روز قبل کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں ترک فورسز کے کسی کردار کی سخت مخالفت کرے گا اور یہ فیصلہ اسرائیل کرے گا کہ کن ممالک کی افواج غزہ میں داخل ہو سکتی ہیں۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس صرف اُن ممالک پر مشتمل ہونی چاہیے جن پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق امریکا نے اپنے فوجی بھیجنے سے انکار کر دیا ہے، تاہم وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان سے بات چیت کر رہا ہے تاکہ وہ اس فورس میں کردار ادا کریں۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بین الاقوامی فورس میں پاکستانی فوجی دستے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دفاعی حکام نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ غزہ میں استحکام کے لیے بنائی جانے والی فورس میں پاکستان، انڈونیشیا اور آذربائیجان کے فوجی شامل ہو سکتے ہیں۔ تاہم پاکستان کی جانب سے اس بارے میں تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
پاکستانی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ غزہ میں پاکستانی افواج کی ممکنہ تعیناتی سے متعلق وضاحت وزارتِ خارجہ کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فورس میں
پڑھیں:
عالمی دبائو ،اسرائیل کا غزہ کیلئے اردن بارڈر کھولنے کا اعلان
ایلینبی کراسنگ کو غزہ کیلئے انسانی امداد اور تجارتی سامان کی ترسیل کیلئے دوبارہ کھول دیا گیا
اسرائیل کی خلاف ورزیاں جاری ہیں جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ آگے نہیں بڑھ سکتا ، حماس
عالمی دبائو بڑھنے کے بعد اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اردن کے ساتھ واقع ایلینبی کراسنگ کو غزہ کیلئے انسانی امداد اور تجارتی سامان کی ترسیل کے لئے دوبارہ کھول رہا ہے۔ یہ کراسنگ 23 ستمبر سے بند تھی، تاہم اب اسے اب کھولا جا رہا ہے۔جبکہ حماس نے خبردار کیا ہے کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں غزہ میں جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔غیرملکی میڈیارپورٹ کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق بارڈر کھلنے کے بعد ڈرائیورز اور کارگو ٹرکس کی سخت اسکریننگ کی جائے گی جبکہ اضافی سکیورٹی اہلکار بھی تعینات کر دئیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹا جاسکے۔دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی افواج غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھتی ہیں تو موجودہ جنگ بندی معاہدہ اپنے دوسرے مرحلے میں داخل نہیں ہوسکتا۔ حماس نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے قبل اسرائیلی فوج کی خلاف ورزیوں کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔حماس کے ایک اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔انہوں نے ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر معاہدے کی پاسداری کے لئے دبا ڈالیں ۔حماس کے سیاسی شعبے کے رکن حسام بدران نے کہاکہ جب تک قابض قوت (اسرائیل) معاہدے کی خلاف ورزی کرتی رہے گی۔اپنے وعدوں سے بچنے کی کوشش کرے گی، جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہوسکتا۔ بدران کے مطابق حماس نے ثالثی کرنے والے ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیل پر پہلے مرحلے کی مکمل تکمیل کے لیے دبا بڑھائیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا پہلا مرحلہ جاری ہے۔لیکن اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔