data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251028-01-14

 

غزہ تل ابیب (خبر ایجنسیاں/مانیٹرنگ ڈیسک) دو سالہ جنگ کے بعد غزہ میں استحکام قائم کرنے کی غرض سے تشکیل دی جانے والی بین الاقوامی فورس میں پاکستانی فوجی دستے بھی شامل ہوسکتے ہیں، جس کا اعلان اسرائیلی اخبار دی ٹائم نے کیا ہے۔ ترکی، مصر، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ممالک سے مذاکرات جاری ہیں، لیکن نیتن یاہو  نے واضح کیا ہے کہ فورس میں شامل ہونے والی افواج کا انتخاب اسرائیل خود کرے گا، اور ترک فوجیوں کی شرکت مسترد کی گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، انڈونیشیا نے پہلے ہی فوج بھیجنے کی پیشکش کی ہے، اور آذربائیجان نے شمولیت پر آمادگی ظاہر کی ہے، جبکہ پاکستان کی ممکنہ شمولیت کا سرکاری اعلان نہیں ہوا ہے۔ اس فورس کا مقصد غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم، منظم پولیس فورس کی تربیت اور تشدد کے دوبارہ ابھرنے کی روک تھام ہے۔ اس موقع پر اسرائیل نے زور دیا ہے کہ وہ اپنی سیکورٹی خود کنٹرول کرے گا اور اس میں غیر ملکی فوجیوں کی شمولیت اپنی مرضی کے مطابق طے کرے گا۔  اس اقدام کے پیچھے یہ حکمت عملی ہے کہ فوجی علحدگی کے بعد غزہ میں استحکام اور اطاعت کا نیا نظام قائم کیا جائے، جس میں مقامی اور بین الاقوامی انتظامیہ دونوں کی شراکت ہوگی۔ دوسری جانب اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کی کوششیں تیز،ریڈ کراس نے حماس کے ساتھ کام شروع کردیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کیلئے مصری ٹیم بھی بھاری مشینری کیساتھ پہنچ گئی ،ترجمان اسرائیلی حکومت نے کہا کہ ریڈ کراس اورمصری ٹیموں کویلو لائن سے آگے جانے کی اجازت دی گئی۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکہتے ہیں غزہ میں بین الاقوامی فورسزکی تعیناتی اسرائیل کی مرضی سے ہوگی،صرف ان ممالک کی افواج تعینات ہونگی جوہمیں منظور ہونگے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق امن فورس میں پاکستان، آذربائیجان اور انڈونیشیا کے فوجی شامل ہوسکتے ہیں۔

خبر ایجنسی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق فورس میں

پڑھیں:

غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو کا دوٹوک اعلان

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کر دیا ہے کہ غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس میں شامل ہونے والے ممالک کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا ، کوئی اور نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ فورس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کا حصہ ہے، تاہم ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ کون سے ممالک اس میں شامل ہوں گے۔ عرب اور دیگر مسلم ممالک کی شمولیت کے امکانات بھی غیر یقینی ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ اسرائیل نے بھی فورس کی ممکنہ ساخت پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے فوجی غزہ پٹی بھیجنے سے انکار کر دیا ہے، لیکن وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان جیسے ممالک کے ساتھ ممکنہ شمولیت پر بات چیت کر رہی ہے۔
نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہاکہ اسرائیل اپنی سیکیورٹی کا خود ذمے دار ہے، اور ہم نے واضح کر دیا ہے کہ بین الاقوامی فورس کے معاملے میں فیصلہ اسرائیل ہی کرے گا کہ کون سی غیرملکی افواج قابلِ قبول ہیں اور کون سی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ مؤقف امریکا کے لیے بھی قابلِ قبول ہے، اور واشنگٹن کے اعلیٰ حکام نے حالیہ دنوں میں اس کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل گزشتہ دو سال سےغزہ میں فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور اب بھی علاقے کے بیشتر داخلی و خارجی راستوں پر اس کا کنٹرول برقرار ہے۔
گزشتہ ہفتے نیتن یاہو نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض اٹھایا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے اسرائیلی کارروائیوں پر شدید تنقید کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کا شکار ہیں۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فورس میں صرف وہ ممالک شامل ہوں جن پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔ ان کے مطابق واشنگٹن اس حوالے سےاقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کی تجاویز پر غور کر رہا ہے، اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں پاکستانی فوجی دستے کی تعیناتی کا اشارہ
  • غزہ فورس میں غیرملکی افواج کا انتخاب اسرائیل کرے گا: نیتن یاہو
  • غزہ بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی بھی شامل ہوں گے، اسرائیل میڈیا
  • غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی: پاکستان بھی شامل ہو سکتا ہے، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
  • غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو کا دوٹوک اعلان
  • غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو نے بڑا اعلان کر دیا
  • یہ فیصلہ اسرائیل کریگا کہ غزہ میں کونسی بین الاقوامی فوج تعینات کی جائے، نیتن یاہو
  • بہت جلد غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات کی جائیگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیل نے غزہ کی بین الاقوامی امن فورس میں ترکیہ کی شمولیت پر اعتراض کردیا