علیمہ خان اور کارکنوں کا اڈیالہ کے قریب دھرنا ختم
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر بہنوں اور پی ٹی آئی کارکنوں کا دھرنا پولیس نے رات دو بجے کے قریب ختم کرا دیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن چلائی جبکہ کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
اس موقع پر پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
سینیٹر مشتاق بھی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے اظہار یکجہتی کے لیے دھرنے کے مقام پر پہنچے تو وہ بھی واٹر کینن کی زد میں آگئے۔
اس سے قبل پولیس کی جانب سے قبضے میں لی گئی گاڑیوں پر پولیس اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے پانچ گاڑیوں واپس کی تھیں جبکہ دھرنا قیادت نے تمام گاڑیاں واپس کرنے پر دھرنا ختم کرنے کا مطالبہ رکھ دیا تھا۔
واضح رہے کہ پولیس نے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی 14 سرکاری و نجی گاڑیاں قبضے میں لے کر تھانے منتقل کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر علیمہ خان کا ایک بار پھر دھرنا
ویب ڈیسک : بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے کے خلاف علیمہ خان نے گورکھ پور ناکے پر دھرنا دے دیا
کارکنوں کی نعرے بازی جاری ہے پولیس کی بھاری نفری موجود ہے ۔ بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں کو پولیس نے فیکٹری ناکے پر روک دیا، اس موقع پر علیمہ خان کی جانب سے کارکنان کو پرسکون رہنے کی ہدایت کی گئی۔
علیمہ خان کارکنان کو ناکے سے پیچھے ہٹاتی رہیں اور کارکنوں سے مخاطب ہو کر انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ ہماری کوئی لڑائی نہیں، پولیس والے ہمارے بھائی ہیں، یہ ہمارے ساتھ بہت اچھے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو اس لیے پیچھے کر رہی ہوں کیوں کہ خواتین ساتھ ہیں، پولیس والے خود پریشان ہیں، ملاقات کی اجازت عرصے سے نہیں دی جا رہی، میری بہن نے گزشتہ ملاقات پر کوئی سیاسی گفتگو نہیں کی۔
سردی کی لہر،کل کئی علاقوں میں سخت سردی کا آغاز ہو گا
علیمہ خان نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو کس کے احکامات پر قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے؟ ہم ملاقات کے لیے آئے، پچھلے ایک ماہ سے اسی مقصد کے لیے آ رہے ہیں، صحافی سوچ کر بات کیا کریں ورنہ میں بات نہیں کروں گی۔
دوسری جانب روالپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا وقت ختم ہو گیا۔آج بانی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے مشاورت کی۔اس مشاورت میں ثناء اللّٰہ مستی خیل، ڈاکٹر شبیر قریشی اور دیگر بھی شریک ہوئے۔
سوشل میڈیا پر خواتین کی تصاویر کو لائیک کرنا طلاق کی وجہ بن سکتا ہے;فیصلہ آگیا
واضح رہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے حکومتی وزرا اور آئی ایس پی آر کے ڈی جی واضح کرچکے ہیں کہ سیاسی گفتگو کرنے پر ملاقات نہیں کروائی جائے گی اور انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انتشار کے شک کی وجہ سے سپریٹنڈینٹ جیل بھی ملاقات روک سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ حکومتی وزرا نے عندیہ دیا تھا کہ اگر اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج یا امن و امان خراب ہوا تو بانی پی ٹی آئی کو کسی اور جیل بھی منتقل کیا جاسکتا ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ علیمہ خان ا س بار جارحانہ موڈ کی بجائے کارکنوں کو پرسکون رہتے ہوئے احتجاج کرنے کی تلقین کررہی ہیں ۔
انگلینڈ نے پاکستانی یوٹیوبر کو ملک بدر کر دیا