عمران خان کی بہنوں اور کارکنوں کا اڈیالہ جیل کے قریب دھرنا رات گئے ختم
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہنوں نے جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر دھرنا دے رکھا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ سابق سینیٹر اور جماعت اسلامی کے سابق رہنما مشتاق احمد بھی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے اظہار یکجہتی کیلئے فیکٹری ناکے پر پہنچے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے اڈیالہ جیل کے قریب بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کا دھرنا رات 2 بجے ختم کرا دیا۔ عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہنوں نے جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر دھرنا دے رکھا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ سابق سینیٹر اور جماعت اسلامی کے سابق رہنما مشتاق احمد بھی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے اظہار یکجہتی کیلئے فیکٹری ناکے پر پہنچے تھے۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے وٹرکینن کا استعمال کیا گیا۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی واٹرکینن کی زد میں آ گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ پانی پھینکے جانے پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں بھی لے لیا۔ عمران خان کی بہن علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ملاقات کی اجازت عرصے سے نہیں دی جا رہی، میری بہن نے گزشتہ ملاقات پر کوئی سیاسی گفتگو نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ بانی پی ٹی آئی کو کس کے احکامات پر قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمران خان کی بہنوں فیکٹری ناکے پر بانی پی ٹی آئی جیل کے قریب
پڑھیں:
پولیس کی جانب سے واٹر کینن کے استعمال کے بعد اڈیالہ کے قریب دھرنا ختم
اڈیالہ جیل کے باہر آغاز ہونے والا احتجاجی دھرنا منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک اس وقت ختم ہوگیا جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔ پی ٹی آئی کارکنان اور بانی چیئرمین عمران خان کی دو بہنیں کئی گھنٹے جیل کے باہر ملاقات نہ ہونے کے خلاف بیٹھے تھے، جس دوران پولیس، کارکنان اور قیادت کے درمیان کشیدگی بڑھتی رہی۔
رات 2 بجے پولیس نے اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر موجود دھرنا ختم کرا دیا۔ ذرائع کے مطابق کارکنان کی جانب سے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا گیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
اس کارروائی کے دوران جماعت اسلامی کے سابق رکن سینیٹر مشتاق احمد بھی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پہنچے تو پانی کی تیز دھار کی زد میں آگئے۔
دھرنے کے شرکا میں موجود علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو پولیس نے فیکٹری ناکے پر روکے رکھا۔ علیمہ خان کارکنان کو مسلسل پیچھے ہٹانے کی ہدایات دیتی رہیں اور کہا کہ پولیس سے کوئی لڑائی نہیں، یہ ہمارے بھائی ہیں، بس خواتین کی موجودگی کی وجہ سے میں کارکنان کو پیچھے کر رہی ہوں، پولیس خود بھی پریشان ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر کارکنان نے جیل کے قریب دھرنا دے رکھا تھا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ماہ سے ملاقات کے لیے کوشش کر رہی ہیں مگر اجازت نہیں دی جارہی۔ ان کے مطابق سابق ملاقات میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی تھی۔
پولیس اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے، تاہم ذرائع کے مطابق بات چیت کامیاب نہ ہوسکی۔ دھرنا قیادت نے مذاکرات میں پولیس کے قبضے میں لی گئی تمام گاڑیاں واپس کرنے کی شرط رکھی، جبکہ پولیس نے صرف پانچ گاڑیاں واپس کیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی 14 سرکاری و نجی گاڑیاں پولیس نے تھانے منتقل کی تھیں۔
آخری اطلاعات تک پولیس نے متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا تھا جبکہ علاقے میں صورتحال کشیدہ رہی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے واضح کیا کہ قانون کی خلاف ورزی کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا ’ایک فیصد بھی امکان نہیں‘، ملاقات خواہش پر نہیں بلکہ قانونی بنیادوں پر روکی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں