غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی: پاکستان بھی شامل ہو سکتا ہے، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی میں پاکستان بھی شامل ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں امن و استحکام کے لیے قائم کی جانے والی مجوزہ بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی دستے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی دفاعی حکام نے اپنے قانون سازوں کو ایک خفیہ بریفنگ میں بتایا ہے کہ دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ میں امن بحال کرنے کے لیے جو فورس تشکیل دی جا رہی ہے، اس میں پاکستان، انڈونیشیا اور آذربائیجان کے فوجی بھی شریک ہوں گے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا پہلے ہی اس فورس کے لیے اپنی افواج بھیجنے کی پیشکش کر چکا ہے جب کہ آذربائیجان نے بھی رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم پاکستانی افواج کی ممکنہ شمولیت پر ابھی تک نہ تو کوئی باضابطہ اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی اسلام آباد کی جانب سے اس بارے میں کوئی تصدیق سامنے آئی ہے۔
اسرائیلی ویب سائٹ وائی نیٹ نیوز نے انکشاف کیا ہے کہ یہ بریفنگ اسرائیلی کنیسٹ کی خارجہ و دفاعی امور کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں دی گئی، جہاں دفاعی حکام نے مستقبل کے سیکورٹی پلان پر روشنی ڈالی۔
رپورٹس کے مطابق اس فورس کا مقصد جنگ سے تباہ غزہ میں امن قائم کرنا، امدادی سرگرمیوں کو محفوظ بنانا اور اسرائیلی و فلسطینی تنازع کے بعد کے انتظامی خلا کو پُر کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ سے اسرائیل سے متعلق ایک سوال کیا گیا تو انہوں نے مختصراً جواب دیا کہ اس بارے میں وزارتِ خارجہ ہی وضاحت کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی
پڑھیں:
اسرائیل نے مصری ٹیم کو غزہ میں یرغمالیوں کی لاشیں ڈھونڈنے کی اجازت دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پہلی بار مصری تکنیکی ٹیم کو غزہ میں داخلے کی اجازت دے دی ہے تاکہ وہاں مارے جانے والے یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کی جا سکے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ فیصلہ کئی ہفتوں کی بندش اور سخت سیکورٹی پابندیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے مطابق مصر اور ریڈ کراس کی ٹیموں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے مقرر کردہ یلو لائن کے پار محدود پیمانے پر کارروائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
صہیونی ریاست کے حکام نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل اب بھی غزہ کی مکمل سیکورٹی پر اپنا کنٹرول برقرار رکھے گا اور یہ داخلہ صرف انسانی بنیادوں پر مخصوص امدادی مقصد کے لیے دیا گیا ہے۔ کوئی بھی کارروائی اسرائیلی نگرانی اور اجازت کے بغیر نہیں ہوگی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے زیرِ قبضہ علاقے پر کسی قسم کی خودمختاری دینے کے لیے تیار نہیں۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں ایک بار پھر اعلان کیا کہ غزہ میں کسی بین الاقوامی فورس کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ صرف اسرائیل خود کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سیکورٹی کے واحد ذمہ دار ہیں اور یہ بھی ہم طے کریں گے کہ کون سی غیر ملکی قوت ہمارے لیے قابلِ قبول ہے اور کون سی نہیں۔
یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ کے مستقبل، بین الاقوامی فورس کے قیام، اور سیکورٹی کے انتظامات سے متعلق مذاکرات جاری ہیں۔ امریکا چاہتا ہے کہ غزہ میں ایک غیرجانبدار عالمی فورس تعینات کی جائے تاکہ انسانی امداد بحال ہو اور حالات میں استحکام لایا جا سکے، مگر اسرائیل اس تجویز کو اپنے مفادات کے خلاف قرار دے رہا ہے۔
اُدھر قاہرہ میں مصری حکام نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم صرف انسانی بنیادوں پر کام کرے گی اور اس کا مقصد لاشوں کو نکال کر انسانی وقار کے مطابق تدفین کے عمل کو ممکن بنانا ہے۔
دوسری جانب فلسطینیوں اور مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیل کے اس اقدام کو سیاسی نمائش قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اگر اسرائیل واقعی انسانی ہمدردی چاہتا ہے تو وہ فوری طور پر غزہ کا محاصرہ ختم کرے اور بین الاقوامی امدادی اداروں کو بلا روک ٹوک کام کرنے دے۔