پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 2 ہزار پوائنٹس گر گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
منگل کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی سے مندی کے باعث 2 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوئی۔
ابتدائی مثبت آغاز کے باوجود، سیشن کے آخری حصے میں منافع کے حصول کے رجحان کے باعث مارکیٹ شدید دباؤ کا شکار رہی۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1,300 پوائنٹس کی کمی
کاروبار کے آغاز پر مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھا گیا اور بینچ مارک انڈیکس دن کے دوران 163,380.
https://Twitter.com/investifypk/status/1983130390664548527
تاہم، آخری گھنٹوں میں سرمایہ کاروں کے محتاط رویے اور منافع کے حصول کے باعث انڈیکس 159,805.34 پوائنٹس کی نچلی سطح تک گر گیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 2062.79 پوائنٹس یعنی 1.27 فیصد کی نمایاں کمی کے ساتھ 160,101.02 پوائنٹس پربند ہوا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
پیر کے روز اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کمیٹی کے مطابق ستمبر میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 5.6 فیصد تک جا پہنچی، جب کہ بنیادی افراطِ زر 7.3 فیصد پر مستحکم رہی۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ حالیہ سیلاب کے معیشت پر اثرات خدشات سے کچھ کم رہے ہیں۔
ادھرآئی ایم ایف سے متعلق خبروں کے مطابق، ادارہ دسمبر 2025 تک اپنا بورڈ اجلاس بلائے گا تاکہ پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دی جا سکے۔
مزید پڑھیں:سرمایہ کاروں کا اعتماد اسٹاک ایکسچینج میں بہتری کا باعث، کیا معیشت مستحکم ہورہی ہے؟
پیر کے روز ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے رول اوور ویک کا آغاز مندی کے ساتھ کیا تھا، جب سرمایہ کاروں کی محتاط حکمتِ عملی اور منافع کے حصول کے باعث انڈیکس میں 1,140.32 پوائنٹس یعنی 0.7 فیصد کی کمی کے ساتھ 162,163.81 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر، ایشیائی منڈیوں میں منگل کے روز حالیہ تیزی کے بعد معمولی کمی دیکھی گئی۔
تجارتی کشیدگی میں کمی کی امیدوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو سہارا دیا، جب کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے منافع کی توقعات نے بھی مارکیٹ کو سہارا دیا۔
امریکی اور کینیڈین مالیاتی اداروں کی جانب سے شرحِ سود میں کمی کے امکانات نے بانڈز کی قدر کو مستحکم رکھا، جب کہ ڈالر کے نرخ فی الحال فیڈرل ریزرو کی آئندہ پالیسی کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں منافع کے حصول کا رجحان، ابتدائی تیزی زائل
دوسری جانب، سونا 4000 ڈالر فی اونس کے قریب مستحکم رہا، اگرچہ گزشتہ پانچ سیشنز میں 9 فیصد کمی کے باعث مارکیٹ میں دباؤ برقرار ہے۔
ایشیا کی کئی مارکیٹیں تاریخی بلند سطحوں پر پہنچنے کے بعد اب قدرے پُرامن وقفہ لے رہی ہیں۔
جاپان کا نکی انڈیکس پیر کے 2.5 فیصد اضافے کے بعد منگل کو 0.2 فیصد نیچے آیا، تاہم سال بھر کے دوران مجموعی طور پر 27 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
جاپان کی نئی وزیراعظم سانائے تاکائچی نے ٹوکیو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، جس میں دفاعی تعاون، تجارتی تعلقات اور 550 ارب ڈالر مالیت کے سرمایہ کاری پیکیج پر بات چیت ہوئی۔
جنوبی کوریا کی مارکیٹ میں 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی، تاہم تیسری سہ ماہی کے معاشی اعداد و شمار توقعات سے بہتر رہے جنہیں برآمدات اور صارفین کے خرچ نے سہارا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج تجارتی کشیدگی ٹیکنالوجی ڈالر فیڈرل ریزرو مانیٹری پالیسی کمیٹی منافع مندیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج تجارتی کشیدگی ٹیکنالوجی ڈالر فیڈرل ریزرو مانیٹری پالیسی کمیٹی منافع پاکستان اسٹاک ایکسچینج اسٹاک ایکسچینج میں منافع کے حصول سرمایہ کاروں پوائنٹس کی کے ساتھ کے باعث کے روز کمی کے کے بعد
پڑھیں:
کراچی میں ایم ڈی کیٹ امتحان طلبا سمیت والدین کیلئے بھی اذیت بن گیا
کراچی میں ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحانات میں شدید بدانتظامی کیوجہ سے نہ صرف طلبا کو بلکہ والدین کو بھی بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے جسمانی و ذہنی تکلیف کی صورت میں قیمت چکانی پڑی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امتحان ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس اور این ای ڈی یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔ انتظامات پر والدین اور امیدواروں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں امیدواروں کیلئے صرف کراچی میں دو سینٹرز بنائے گئے۔ امیدواروں کو صبح ساڑھے چھ بجے بلایا گیا مگر امتحان 10 بجے شروع ہوا جس سے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہنا پڑا جس سے شدید ذہنی اذیت کا سامنا رہا۔ بی آر ٹی منصوبے اور ٹریفک جام سے والدین و طلبہ کو مشکلات کا سامنا رہا۔ والدین کے مطابق اتنے بڑے امتحان کے لیے انتظامات ناکافی اور غیر منظم تھے۔
این ای ڈی یونیورسٹی میں 4,003 طالبات اور 1,197 طلباء نے شرکت کی، جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی میں 3,764 طالبات اور 1,332 طلبا نے امتحان دیا۔ امتحان صبح 10 بجے شروع ہوا اور تین گھنٹے جاری رہا۔
کراچی کے دونوں امتحانی مراکز میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ بائیومیٹرک تصدیق، میٹل ڈیٹیکٹرز، اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی گئی۔ تاہم، انتظامات کے حوالے سے والدین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا اگر طلبہ کو وقت پر امتحانی مرکز میں داخل ہونے دیا جاتا تو لمبی قطاریں اور بدنظمی سے بچا جا سکتا تھا۔
ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس کے گیٹ نمبر 6 پر والدین اور طلبہ کو شدید مشکلات پیش آئیں ، کچھ والدیں کا کہنا تھا اس سے قبل یہ گیٹ کبھی نہیں دیکھا تھا جہاں سے انٹری دی گئی ہے۔ طلبہ و والدین کا کہنا تھا ایک ہی گیٹ سے انٹری دی گئی جس سے گھنٹوں انتظار کرنا پڑا۔
والدین کیلئے انتظار گاہ “دی آئیکون ہال” دور واقع ہونے کے باعث کئی والدین دھوپ میں فٹ پاتھ پر بیٹھنے پر مجبور رہے۔ بعض والدین دیگر شہروں سے اپنے بچوں کے ہمراہ آئے تھے۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے اطراف بی آر ٹی منصوبے کی تعمیراتی سرگرمیوں نے صورتحال مزید بگاڑ دی۔ وہاں کے امیدواروں کے والدین کے مطابق، ہیوی ٹریفک، چنگچیوں اور بسوں کے گزرنے سے شدید رش کا سامنا ہوا جبکہ امتحانی مراکز کے اطراف میں اگر صرف امیدواروں کو آنے کی اجازت دی جاتی تو بھی سکون سے پرچہ دینے آتے۔
کچھ والدین نےمین سڑک پر ہی پارکنگ کردی جس نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا۔ امیدواروں نے شکایت کی کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں ہزاروں طلبہ کے لیے صرف دو امتحانی مراکز قائم کرنا غیر مناسب فیصلہ تھا۔
این ای ڈی میں آئے امیدواروں نے مزید بتایا کہ مین یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی کاموں کے باعث پیدل برج نہ ہونے کی وجہ سے انہیں سڑک پار کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔ کئی مقامات پر طلبہ نے ترقیاتی کام کے اطراف والے شیڈز سے نکل کرراستہ بنانے کی کوشش کی تاکہ وہ امتحانی مرکز پہنچ سکیں۔
طلبہ نے یہ بھی شکایت کی کہ نو ہزار روپے فیس ادا کرنے کے باوجود انتظامات تسلی بخش نہیں تھے اور رش کی وجہ سے کرائے کے دام بھی بڑھا دیے ، یونیورسٹی روڈ پر ایک بھی پیڈسٹرین برج نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو اذیت ہوئی جبکہ کٹ بھی بہت دور دور تھے جس سے کرایا دگنا ہوگیا۔
امتحانات میں طلبا کی تعداد کی بات کی جائے تو ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحان میں شرکت میں طالبات کا پلڑا بھاری رہا۔ کراچی میں لڑکیوں کی شرکت لڑکوں کی نسبت تین گنا زیادہ رہی۔ کراچی سے رجسٹرڈ امیدواروں کی مجموعی تعداد 10,296 تھی جس میں 7 ہزار 767 طالبات جبکہ 2 ہزار 529 طلبا ہیں۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ 2025 کا ملک بھر میں اتوار کے روز کامیاب انعقاد کیا گیا جس میں ایک لاکھ 40 ہزار 125 امیدواروں نے شرکت کی۔ سندھ بھر میں مجموعی طور پر 32 ہزار 917 امیدوار رجسٹرڈ ہوئے، جن میں 22,098 خواتین اور 10,819 مرد امیدوار شامل ہیں۔ خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں دوگنی رہی۔
کراچی میں 10 ہزار 296 امیدوار رجسٹرڈ تھے، جن میں طالبات کی تعداد طلبا سے تین گنا زیادہ رہی۔
نتائج کے تین دن کے اندر امتحانی پرچے کی دوبارہ جانچ کی سہولت دی جائے گی، جبکہ جامع تجزیاتی رپورٹ دس دن میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کونسل نے واضح کیا کہ داخلوں کے عمل میں پی ایم ڈی سی کا کوئی کردار نہیں ہوگا، بلکہ یہ ذمہ داری صوبائی یونیورسٹیوں اور حکام پر عائد ہوگی۔
ادارے کے مطابق، ایم ڈی کیٹ 2025 کے تمام مراحل شفافیت، دیانت داری کے ساتھ مکمل کیے جائیں گے۔