پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز تیزی کا رجحان غالب رہا، جہاں کاروبار کے آغاز ہی میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 170,000 کی سطح عبور کر گیا۔

صبح 9 بج کر 40 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 170,171.82 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو 715.44 پوائنٹس یعنی 0.42 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔

کاروباری سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئی اورآٹو موبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیز، بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور ریفائنری سمیت مختلف کلیدی شعبوں میں خریداری کا رجحان غالب رہا۔

انڈیکس میں وزن رکھنے والے بڑے اسٹاکس جیسے حبیب بینک، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، اوجی ڈی سی ایل، ماری پیٹرولیم، حبکو اور یونائیڈڈ بینک کے شیئرزبھی مثبت زون میں ٹریڈ ہوئے۔

ماہرین کے مطابق یہ مثبت رجحان اس خبر کے بعد دیکھنے میں آیا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے منظوری دے دی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی اور ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی کے تحت تقریباً 1.

2 ارب ڈالر کی رقم جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

گزشتہ ر وز یعنی منگل کے روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا سلسلہ برقرار رہا، اور سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑے شعبوں میں نئی پوزیشنز لینے کے نتیجے میں کاروباری سرگرمی میں نمایاں اضافہ ہوا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس 1,153.14 پوائنٹس یعنی 0.69 فیصد اضافے کے ساتھ 169,456.39 پوائنٹس پر بند ہوا۔

بین الاقوامی مارکیٹس میں بدھ کے روز ایشیائی حصص اور وال اسٹریٹ فیوچرز میں دباؤ دیکھنے میں آیا کیونکہ امریکی فیڈرل ریزرو کی منقسم پالیسی ٹیم کے اہم فیصلے کا وقت قریب ہے۔

دوسری جانب کارپوریٹ نتائج نے مصنوعی ذہانت سے وابستہ کمپنیوں کی بلند قیمتوں کو متأثر کرنے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔

فیڈ کے فیصلے سے قبل زیادہ تر اثاثے ایک محدود رینج میں ٹریڈ کر رہے ہیں، جبکہ جاپانی کرنسی ’ین‘ کی اچانک گراوٹ اور چاندی کی مسلسل ریکارڈ توڑ بڑھوتری نے سرمایہ کاروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کی۔

فیوچر مارکیٹ کو مکمل یقین ہے کہ فیڈ آج شرحِ سود میں 0.25 فیصد کمی کرکے اسے 3.50–3.75 فیصد کی حد میں لے آئے گا، جس کا امکان 89 فیصد ظاہر کیا جا رہا ہے۔

تاہم یہ بھی توقع ہے کہ فیڈ مستقبل کی رہنمائی میں قدرے سخت مؤقف اپنائے گا، جس کے تحت جنوری میں مزید کمی کا امکان صرف 21 فیصد ہے۔

ایم ایس سی آئی کے ایشیا پیسیفک انڈیکس میں 0.1 فیصد کمی دیکھی گئی، جبکہ ملا جلا افراطِ زر ڈیٹا سامنے آنے کے بعد چین کے بلیو چپ شیئرز 0.8 فیصد تک گر گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹاک ایکسچینج انڈیکس پاکستان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹاک ایکسچینج انڈیکس پاکستان

پڑھیں:

پاکستان میں شدید پانی بحران، ذخائر میں تیزی سے کمی،ایشیائی بینک

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشین واٹر ڈیویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 جاری کر دی کر دی ہے جس میں کہا گیاہے کہ پاکستان کوپانی کے شدید بحران کا سامنا ہے، ذخائر میں تیزی سے کمی جاری ہے،ایشیائی ترقیاتی بینک

رپورٹ کے انکشاف ہواہے کہ پاکستان کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، پاکستان میں فی کس پانی دستیابی 3500 سے کم ہوکر1100 مکعب میٹر رہ گئی، زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال سے زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی، آبادی، ناقص مینجمنٹ سےپانی کا بحران بڑھ رہا ہے، زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی ضائع کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق واٹر سیکیورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے، پاکستان میں پالیسیاں مضبوط مگرعملدرآمد کمزور اور سست ہے، مالی وسائل کی شدید کمی، واٹر سیکٹر میں اصلاحات اور سرمایہ کاری درکار ہے۔

رپورٹ میں اگلی دہائی میں 10 سے 12 ٹریلین روپے درکار اور موجودہ سرمایہ ناکافی قرار دی گئی ہے ، پاکستان میں 2022 کے سیلاب نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا، پاکستان میں سیلاب اور خشک سالی کے خطرات برقرار ہیں، پاکستان کو ایس ڈی جیز کیلئے سالانہ 12 ارب ڈالر درکار ہیں، ناقص پانی و صفائی سے سالانہ 2.2 ارب ڈالر نقصان کا سامنا ہے، پاکستان میں اربن فلڈنگ اور گندے پانی کا اخراج بڑے چیلنج ہیں۔

ایشین ڈویلپمنٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں پانی کی رسائی کم جبکہ آلودگی اور نگرانی کے مسائل برقرار ہیں، شہری پانی کا انفرا اسٹرکچر کمزور ہے اور گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ خارج ہو رہا ہے، صنعتی شعبہ تقریبا مکمل طور پر زیرزمین پانی پر انحصار کرتا ہے، پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ناکافی، پُرانا نظام بحران بڑھا رہا ہے، آبی ماحولیاتی نظام مزید خراب، دریاؤں اور ویٹ لینڈز پر دباؤ ہے، پاکستان کا پانی سیکیورٹی اسکور 2013 سے2025 میں 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا۔

پانی کے شعبے میں ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈینیشن کمزور ہے، بڑےمنصوبوں پر سرمایہ کاری، اصلاحات پر کم توجہ ہے، صنفی مساوات اور سماجی شمولیت کا عمل ابھی سست ہے۔ اے ڈی بی نے رپورٹ میں پانی کے معیار کی نگرانی کیلئے آزاد اتھارٹی کی سفارش کی گئی ہے ، طرز حکمرانی بہتر نہ ہوئی تو ترقی غیر مساوی رہے گی، ایشیا پیسفک میں 2.7 ارب کی آبادی پانی کی عدم دستیابی سے باہر آگئی۔

براعظم ایشیا میں واٹر سیکیورٹی کیلئے 250 ارب ڈالر درکار ہیں، ماحولیاتی زوال اور فنڈنگ کی کمی مستقبل میں خطرات بڑھا رہی ہے، براعظم ایشیا دنیا کے 41 فیصد سیلابوں کا مرکز ہے، پانی اور صفائی کے منصوبوں پر موجودہ اخراجات ضرورت کا 40 فیصد ہیں۔ سالانہ 150 ارب ڈالر کا فنڈنگ گیپ واٹر سیکیورٹی کیلئے خطرہ ہے، 2040 تک خطے میں پانی کے نظام کیلئے 4 ٹریلین ڈالر درکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم! ایک لاکھ 70 ہزار پوائنٹس کی حد بھی عبور
  • اسٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم! ایک لاکھ 70 ہزار پوائنٹس کی حد بھی عبور
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ پہلی بار 169000 پوائنٹس کا سنگ میل عبور کرگئی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1,000 پوائنٹس کے قریب اضافہ
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
  • پاکستان کو پانی کے شدید بحران کا سامنا،ذخائرمیں تیزی سے کمی
  • پاکستان میں شدید پانی بحران، ذخائر میں تیزی سے کمی،ایشیائی بینک
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، آئی ایم ایف ادائیگی کی امید پر 500 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان