بجلی کمپنیاں نقصانات میں کمی اور ریکوری بڑھانے میں ناکام ,نیپرا نے کروڑوں روپے جرمانہ عاید کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251029-08-25
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بجلی کمپنیاں نقصانات میں کمی لانے اور ریکوری بڑھانے میں ناکام ہوگئیں جس پر نیپرا نے گیپکو، کیسکو اور فیسکوپر 10 کروڑ روپے جرمانہ عاید کردیا۔ نیپرا نے تینوں کمپنیوں کے خلاف فیصلے جاری کردیے، نقصانات میں کمی لانے اور ریکوری بڑھانے میں ناکامی پرگوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے جرمانہ عاید کیا گیا۔ الیکٹرک پولز کی ارتھنگ نہ کرنے پر گیپکو پر ستمبر 2024 سے یومیہ ایک لاکھ روپے جرمانہ عاید کرنے کا فیصلہ کیا، نقصانات میں اضافے پر کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 4 کروڑ روپے جرمانہ عاید کیا گیا۔ نیپرا نے کیسکو کو 15 روز کے اندر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا، نقصانات میں اضافے اور ریکوری کم ہونے پر فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 1 کروڑ روپے جرمانہ عاید کیا گیا۔ نیپرا نے کہا کہ مالی سال 2023-24 میں کیسکو کے نقصانات میں 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کروڑ روپے جرمانہ عاید نقصانات میں اور ریکوری نیپرا نے
پڑھیں:
نیب کی آٹھ کھرب چالیس ارب روپے کی ریکوری
سٹی 42: نیب نے 2 سال سات ماہ میں مجموعی طور پر آٹھ کھرب چالیس ارب روپے کی ریکوری کی ہے
چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب کو دو سال سات ماہ میں پندرہ ارب تیتیس کروڑ روپے کا بجٹ ملا ۔نیب نے ایک روپے کے خرچ کے عوض پانچ سو آڑتالیس روپے کی ریکوری کی ۔گذشتہ 23سالوں میں نیب نے مجموعی طور پر آٹھ سو تراسی ارب روپے کی ریکوری کی تھی ۔
نیشنل اکاونٹیبلٹی ایکٹ کی ایمینڈمننٹس کے بعد نیب میں اصلاحات کی گئیں ۔اصلاحات سے نیب میں بہترین اہداف حاصل کیے ہیں ۔نیب کا ادارہ اب تبدیل ہوگیا ہے ،جو غلطیاں تھیں انکی اصلاح کی ہیں ۔نیب میں ایس او پی وضع کردییے گئے ہیں ۔نیب میں جھوٹی اور بوگس شکایت درج کرانے والے خلاف کارروائی کا میکنزم بنایا گیا ہے۔
ایس او پی سے بوگس اور بلیک میلنگ کے لیے کی گئی شکایات کا خاتمہ ہوا ہے ۔نیب میں ایس او پی وضع کردیے گئے ہیں ۔نیب میں انٹرنل اکاونٹیبلٹی سیل قائم کردیا گیا ہے ۔تمام ریجنل بیور مہینے میں ایک دفعہ کھلی کچہری لگاتے ہیں ۔
شکایت کندہ کے لیے فیڈ بیک سسٹم بنا دیا گیا ہے اور پرفارما بنایا گیا ہےنیب ڈیجلائزیشن پر منتقل ہوگیا ہے ۔تفتیش کے لیے جدید آے آئی ٹولز استعمال کیے جارہے ہیں ۔مقدمے کے کسی بھی مرحلے پر ملزم کو سنے جانے کا حق دیا گیا ہے۔ہائی لیول کمیٹی بنائی گئی ہے جو ملزم کی شکایت پر اسکی تفتیش کا تفصیلی جائزہ لے گی ۔
لیسکو کی جانب سے سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت مقرر
نیب میں شکایت کندہ کی سہولت کے لیے ان لائن بیان دینے کی سہولت متعارف کردی گئی ہے ۔نیب کا خوف جو ماضی میں تھا وہ ختم کیا جارہا ہے۔نیب اب گورنمنٹ آفیسرز ،پارلیمنٹیرین اور اسمبلی کے ممبران کو ڈائریکٹ نوٹس نہیں کرتا ہے ۔سرکاری آفسران کے خلاف شکایت کو متعلقہ چیف سیکرٹری یا سٹیبلشمنٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے
کاروباری افراد کے ساتھ اعتماد سازی کی فضا قائم کی جارہی ہے ۔تمام چیمبر آف کامرس میں کے ساتھ قریبی روابط قائم کیے جارہے ہیں ۔وفاقی ،صوبائی اور عدالتوں کی جانب سے شکایات کو ترجیحی دی جاتی ہے
عوام الناس کے ساتھ فراڈ کی شکایت کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جاتا ہے ۔صوبائی اور وفاقی محکموں کے ساتھ ملل کر سرکاری اثاثے واگزار کروائے جارہے ہیں ۔نیب اب تک پینتالیس لاکھ ایکٹر سے زائد سرکاری زمین واگزار کرا چکا ہے ۔جس میں سے تیس لاکھ بانوے ہزار پانچ تیتیس جنگلات کی جگہ ہے۔تیرہ لاکھ ننانوے ہزار تین سو سینتیس ایکڑ مینگورز لینڈ ہے۔اڑتیس ہزار چھ سو چوالیس ایکڑ ریونیو اتھارٹیز کی لینڈ ہے
این ایچ اے کی بارہ سو اٹھائیس ایکڑ زمین واگزار کرائی گئی ہے ۔ای ایلون اسلام آباد میں انتیس ارب روپے کی اکاون ایکٹر زمین واگزار کروائی گئی ۔
مجموعی طور پر آٹھ سو ترپن ارب روپے کی زمین واگزار کروائی گئی ہے ۔بلوچستان کی دس لاکھ تیتیس ہزار آٹھ سو تیس ایکٹر زمین واگزار کرائی گئی ۔سندھ کی چونتیس لاکھ بہتر ہزار نو سو بیالیس ایکٹر زمین واگزار کرائی گئ
پنجاب کی چوبیس ہزار پانچ سو اٹھانوے ایکڑ زمین واگزار کرائی گئی ہے ۔کے پی کے گورمنٹ کی تیس سو بہتر کنال زمین واگزار کرائی گئی ۔
نیب نے ریکوری کی مدد فیڈرل اور صوبائی گورمنٹ چھ ارب ستاون کروڑ منتقل کردیے ہیں ۔ہاوسنگ سوسائٹیز ایک لاکھ اکیس ہزار چھ سو پیتیس متاثرین پیسے واپس دلوائے گئے ۔ہاوسنگ سوسائیٹز کے متاثرین میں مجموعی طور پر کو ایک سو چوبیس ارب چھیاسی کروڑ روپے واپس دلوائے گئے۔
چیئرمین نیب نے بتایا کہ آوٹ آف دی کورٹ سیٹلمینٹ میں عوام کا مفاد مقدم رکھا جاتا ہے ،سیٹلمنٹ میں کوڑیوں کے بھاو والا تاثر سراسر غلط ہے ،پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ ہوجائے تو اس ملک کی کسی قرضہ کی ضروت نہیں ہے۔
امتحانات سے قبل ہی لاہور بورڈ کی نااہلی سامنے آگئی