افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن، مکانات کرایے پر دینے والے بھی گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کارروائیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں۔
پولیس نے کارروائیوں کے دوران نہ صرف غیر قانونی افغان باشندوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے بلکہ ان شہریوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے جنہوں نے پابندی کے باوجود اپنے مکانات ان افراد کو کرائے پر دے رکھے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق راولپنڈی کے مختلف تھانوں کی حدود میں تین الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں مکان مالکان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو رہائش فراہم کی۔ یہ مقدمات تھانہ مورگاہ، تھانہ جاتلی اور تھانہ واہ کینٹ میں درج کیے گئے، جن میں ملوث افراد کے خلاف فارم ایکٹ اور پنجاب انفارمیشن آف ٹمپریری ایکٹ 2015 کی شق 11 کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
تھانہ مورگاہ کی حدود میں چودھری عادل نامی شہری نے افغان باشندے محمد امین اور اس کے اہلِ خانہ کو مکان کرایے پر دیا ہوا تھا۔ اسی طرح تھانہ واہ کینٹ کے علاقے میں عمر علی نے بختیار نامی افغان باشندے کو کرایے پر مکان دیا جبکہ تھانہ جاتلی کے علاقے رتیال میں اظہر نامی شخص نے افغان باشندے زاہد خان کو رہائش فراہم کر رکھی تھی۔
پولیس نے تینوں افغان باشندوں اور ان کے اہلِ خانہ کو حراست میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کر دیا ہے۔
ترجمان پولیس کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر تینوں مکان مالکان کے خلاف باقاعدہ مقدمات درج کر لیے گئے ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو رہائش فراہم کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور کسی بھی شہری کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا۔
پولیس حکام نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی مقیم شخص کو مکان یا کمرہ کرایے پر دینے سے گریز کریں، بصورتِ دیگر ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔ حکام کے مطابق راولپنڈی میں اس وقت افغان باشندوں کی شناخت اور رجسٹریشن کا عمل تیز کیا جا رہا ہے تاکہ سیکورٹی خدشات کے پیشِ نظر تمام غیر قانونی مقیم افراد کو ڈی پورٹ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغان باشندوں کرایے پر کے خلاف
پڑھیں:
سندھ میں ایڈز کے کیسز میں خطرناک اضافہ، حکومت کا سخت کریک ڈاؤن کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ بھر میں ایچ آئی وی (ایڈز) کے کیسز تیزی سے بڑھنے لگے ہیں جس پر صوبائی حکومت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی کے بڑھتے کیسز کی بنیادی وجوہات میں ہم جنس پرستی کا رجحان، اتائی ڈاکٹرز کی بھرمار، غیر قانونی طبی مراکز اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس شامل ہیں۔ عوام کی صحت سے کھیلنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی اور کسی سیاسی یا بااثر شخصیت کی سفارش قبول نہیں کی جائے گی۔
کراچی میں منعقدہ اجلاس میں صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز نے آن لائن شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور متعدی امراض کے شعبے کے نمائندوں نے بھی بریفنگ دی۔
حکام نے بتایا کہ سندھ میں تقریباً چھ لاکھ اتائی ڈاکٹرز کام کر رہے ہیں، جن میں چالیس فیصد صرف کراچی میں ہیں۔ ان غیر قانونی مراکز کے باعث ایچ آئی وی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں ایچ آئی وی سے متاثرہ بچوں کی تعداد تقریباً چار ہزار ہے، جن میں صرف لاڑکانہ میں گیارہ سو چوالیس کیسز سامنے آچکے ہیں۔ شکارپور میں پانچ سو نو، شہید بے نظیر آباد میں دو سو چھپن، میرپورخاص میں دو سو اٹھائیس اور دیگر اضلاع میں بھی درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
حکام نے اعتراف کیا کہ متاثرہ علاقوں میں بیشتر افراد اتائی ڈاکٹروں، غیر رجسٹرڈ کلینکس، آلودہ سرنجوں اور استعمال شدہ بلیڈز کے باعث اس مہلک وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ہیلتھ کیئر کمیشن، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا کہ اتائی ڈاکٹروں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے ویسٹ کی فروخت فوری بند کی جائے، حاملہ خواتین کی اسکریننگ لازمی قرار دی جائے اور ماں سے بچے میں وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جن غیر قانونی مراکز کو سیل کیا جائے، اگر انہیں دوبارہ کھولنے کی کوشش کی گئی تو ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے گا۔ وزیر صحت نے دو ٹوک اعلان کیا کہ سندھ حکومت عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر سخت کارروائی کرے گی اور کسی کو بھی انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔