افغان حکام سفارتی اصولوں اور ضوابط کی پاسداری کریں‘اے این پی
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ُپشاور (آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی نے استنبول مذاکرات کے غیر نتیجہ خیز اختتام پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی کابل حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عسکری طرزِ فکر سے نکل کر ذمہ دارانہ طرزِ حکمرانی اپنائیں، اور بین الاقوامی سفارتی اصولوں اور ضوابط کی پاسداری کریںا ورکہا ہے کہ امن عمل میں دونوں طرف کے سیاسی اور کاروباری قوتوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ایک بیان میں اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف ہے کہ جنگ اور تشدد کسی بھی سیاسی مسئلے کا دیرپا حل نہیں ہو سکتے۔ پائیدار اور باعزت امن، جو جامع مذاکرات اور باہمی احترام کے ذریعے حاصل ہو، تمام فریقین کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اے این پی کابل حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عسکری طرزِ فکر سے نکل کر ذمہ دارانہ طرزِ حکمرانی اپنائیں، اور بین الاقوامی سفارتی اصولوں اور ضوابط کی پاسداری کریں۔ یہ تبدیلی افغانستان کی داخلی استحکام اور بین الاقوامی ساکھ کے لیے ناگزیر ہے۔پارٹی اس امر پر بھی زور دیتی ہے کہ پاکستان مخالف عسکری گروہوں کی سرپرستی ایک نقصان دہ حکمتِ عملی ہے، جو خطے کے امن اور مشترکہ سلامتی کے مفادات کو کمزور کرتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اے این پی
پڑھیں:
بیرسٹر گوہر: کور کمانڈر سے ملاقات کے سوال کا جواب میرے پاس نہیں، وزیراعلیٰ سے کریں
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نامزد کرنا پارٹی کا حق ہے اور مولانا فضل الرحمان کسی پیشکش کو قبول نہیں کریں گے۔
عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کے حوالے سے بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے واضح عدالتی احکامات ہیں، مگر ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنما اور وکلاء کے لیے ملاقاتیں معمول کے مطابق ہونی چاہئیں، کیونکہ یہ قانونی اور انتظامی ضروریات کا حصہ ہیں۔
کور کمانڈر اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا:
کور کمانڈر کی ملاقات کے بارے میں سہیل آفریدی سے پوچھیں، میرے علم میں نہیں کہ وزیر اعلیٰ اور کور کمانڈر کی ملاقات ہوئی یا نہیں۔”
خیبرپختونخوا میں کابینہ کی تشکیل پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کابینہ کا حجم اور وقت وزیراعلیٰ کے صوابدیدی اختیار میں ہے، اور پارٹی کے تمام فیصلے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے مطابق ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بعض اوقات کابینہ کی تشکیل میں تاخیر معمول کی بات ہے، مثال کے طور پر پی ڈی ایم کی حکومت کو کابینہ بنانے میں دو ہفتے لگے۔
آزاد کشمیر کی حکومت کی تبدیلی پر انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم ہمارے امیدوار تھے، مگر پارٹی سے نکال دیے گئے۔
بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں مولانا فضل الرحمان کسی پیشکش کو قبول نہیں کریں گے اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے کا حق صرف پی ٹی آئی کا ہے۔