پنجاب میں سیلاب متاثرین کے لیے 6 ارب 39 کروڑ روپے کی تقسیم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے سیلاب بحالی پروگرام کے تحت متاثرہ اضلاع میں مالی امداد کی تقسیم کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 6 ارب 39 کروڑ روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز، مریم نواز کے سخت احکامات
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 90 فی صد فلڈ اسسمنٹ سروے مکمل کر لیا گیا ہے۔ اب تک 5 لاکھ 69 ہزار متاثرین کا ڈیٹا تیار کیا جا چکا ہے جبکہ شفافیت یقینی بنانے کے لیے 4 لاکھ 63 ہزار متاثرین کے کوائف ڈپٹی کمشنرز سے تصدیق کے مرحلے میں ہیں۔
اے ٹی ایم کارڈز کی تیاری اور معاوضے کی تقسیم
پنجاب بینک کے تحت متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے 98 ہزار سے زائد اے ٹی ایم کارڈز تیار کر لیے گئے ہیں۔ 27 متاثرہ اضلاع میں معاوضے کی تقسیم کے لیے 37 کیمپ سائیٹس قائم کی گئی ہیں۔
پروگرام کے پہلے مرحلے میں 20 اکتوبر سے 13 اضلاع میں معاوضے کی تقسیم شروع ہو چکی ہے جبکہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں دوسرے مرحلے کا آغاز 3 نومبر سے ہوگا۔
کیمپ سائیٹس پر سہولتیں اور ادائیگی کا طریقہ کار
ہر کیمپ سائٹ پر سیلاب متاثرین کو 50 ہزار روپے نقد اور اے ٹی ایم کارڈ فراہم کیا جا رہا ہے۔ متاثرہ افراد پنجاب بینک کی اے ٹی ایم سے روزانہ 3 لاکھ روپے تک رقم نکال سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں حالیہ سیلاب سے کتنے اسکولز تباہ ہوئے؟
36 تحصیلوں میں سیلاب متاثرین کے لیے 19 کیمپ سائٹس قائم کی گئی ہیں جہاں ہر مقام پر 500 متاثرین کو نقد امداد اور اے ٹی ایم کارڈ جاری کیے جا رہے ہیں۔ بحالی کیمپ بہاولنگر، دیپالپور، جھنگ، ننکانہ صاحب، مظفرگڑھ اور چنیوٹ سمیت خیرپور ٹامیوالی میں بھی قائم کیے گئے ہیں۔
سینیئر وزیر مریم اورنگزیب اور وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق آج خیرپور ٹامیوالی پہنچے، جہاں سیلاب بحالی پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔
پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ مریم نواز کے وژن کے مطابق سیلاب متاثرین کی بحالی اور مالی معاونت شفاف اور تیز رفتار انداز میں مکمل کی جائے گی تاکہ کوئی متاثرہ خاندان امداد سے محروم نہ رہ جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امداد پنجاب سیلاب سیلاب متاثرین مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب سیلاب سیلاب متاثرین مریم نواز سیلاب متاثرین اضلاع میں مریم نواز معاوضے کی اے ٹی ایم کی تقسیم کے لیے
پڑھیں:
امیر جماعت اسلامی پنجاب کا کامیاب کسان روڑ کارواں پر اظہار تشکر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(وقائع نگارخصوصی )امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کامیاب کسان بچائو، پاکستان بچائو روڑ کارواں کے انعقاد پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کسان روڑ کارواں کا مقصد غریب کسانوں کی آواز کو حکومتی ایوانوں تک پہنچانا تھا اور الحمد اللہ ہم اس میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جب تک حکومت کسانوں کو ریلیف فراہم نہیں کرتی اس وقت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے بوٹ پالش کرکے اقتدار میں آ گئے ہیں۔ان سے خیر کی توقع نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے صوبہ پنجاب سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہواہے اور شعبہ زراعت و کسان اس کے بڑے متاثرین ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے سربراہان و ذمہ داران عوام کو ریلیف دینے اور بالخصوص کاشتکاروں کیلئے خصوصی پیکیج لانے کے اعلانات کر رہے ہیں مگر عملاً کچھ نہیں ہو رہا۔جس سے کسانوں میں مایوسی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ بد قسمتی سے آج ہر پاکستانی تین لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔ مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے معیشت کا بٹرہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔ 25کروڑ عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے، لوگوں پر نئے ٹیکس لگانے سے حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور ایسی پالیسیاں اختیار کی جائیں جن عوام کو کچھ ریلیف میسر ہو۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف حکومت مسلسل عوام پر مہنگائی کے نشتر چلا رہی ہے، لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہو چکے ہیں،مزدور بے روزگار اور معیشت کا پہہ رک چکا ہے۔ تو دوسری جانب سیلاب نے لوگوں کا نا قابل تلافی نقصان کیا ہے، لاکھوں گھر اجڑ چکے ہیں 80لاکھ افراد سیلاب سے متاثر اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ مال موشی ہلاک اور لاکھوں ایکڑفصلیں برباد ہو گئیں ہیں۔ سیلاب کے باعث 60ہزار بچے تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمران اپنے اللوں تللوں کو ختم اور عوام جیسی ساد ہ طرز زندگی کوا ختیار کریں۔محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔ سیلاب سے متاثر کسانوں کی اگلی فصل کے لیے بیچ اور کھاد مفت فراہم کی جائے۔سیلاب سے متاثر کسانوں کو فی ایکڑ 40 ہزار روپے کا ریلیف پیکیج دیا جائے۔کھا دوں اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کی جائے۔زرعی ٹیوب ویلوں کی بجلی کی قیمت 10 روپے فی یونٹ کی جائے اور کسانوں سے گندم کی قیمت خرید 4500 روپے اور شہریوں کے لیے روٹی کی قیمت 10 روپے مقرر کی جائے۔