بھارت کے ساتھ جنگ میں ترک قیادت چٹان کی طرح پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ جنگ کے دوران ترک قیادت ایک چٹان کی طرح پاکستان کے ساتھ کھڑا رہی۔ اسلام آباد میں ترکیے کے یوم جمہوریہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ ترکیے نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، دونوں ممالک معاشی، تذویراتی اور دفاعی تعاون میں آگے بڑھ رہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ کے دوران ترک قیادت ایک چٹان کی طرح پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی جب کہ ترکیے نے ہمیشہ فلسطین اورکشمیرکے حوالے سے بھی پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی، پاکستان بھی قبرص کے حوالے سے ترکیےکے مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ 4 دن جاری رہی اور افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل عاصم منیرکی قیادت میں 4 دن میں دشمن کو سبق سکھایا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان کے بھارت کے کے ساتھ
پڑھیں:
موجودہ قیادت نااہل، پی ٹی آئی سیاست بند گلی میں داخل ہوگئی، عمران اسماعیل
اسلام آباد (نیوزڈیسک ) سابق ایم این اے محمود مولوی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں عمران اسماعیل نے کہا کہ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت نااہل ہے،واضح نظر آرہا ہے کہ پی ٹی آئی کے پاس اب کوئی راستہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مصالحت کی بات کرے ورنہ شرمندگی ہوگی، تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کو ایک میز پر بیٹھنا ہوگا،جھگڑوں کو پس پشت ڈال کر ایک سمت پر چلنا چاہیے۔
سابق گورنر سندھ نے مزید کہا کہ ہمیں سب سے بات کرنی پڑے گی، رویے تبدیل کرنا ہوں گے، بڑے عرصے کے بعد پاکستانی دنیا میں سر اٹھا کرچل رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں احتساب کی باتیں تو ہوئیں عملاً احتساب نہیں ہوا، فیض حمید کو 14 سال کی سزا سنائی گئی، ایسا طریقہ اپنایا گیا جو پاکستان کی فوج کے لیے بھی مشکل تھا۔
عمران اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو اب ایک سمت دینی ہے، جھگڑوں کو پس پشت ڈال کر ایک سمت پرچلنا چاہیے، تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کو ایک میز پر بیٹھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنھوں نے تحریک انصاف کےلیے 22 سال جدوجہد کی وہ پارٹی چھوڑ گئے یا سائیڈ پر ہو گئے۔
محمود مولوی نے کہا کہ فوجی عدالت کا فیصلہ خوش آئند ہے،فیض حمید کی وجہ سے اداروں کو نقصان پہنچا،تمام سیاسی جماعتوں کو ایک میز پر بیٹھنا چاہیے کہ ہم کس راہ پر چلیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن کسی جماعت میں جمہوریت نہیں ہے، نئے انتظامی یونٹ بننے چاہئیں تاکہ ترقی ہو۔