ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل خواجہ آصف نے رہے ہیں
پڑھیں:
نیازی لاء اب نہیں چلے گا: وزیر دفاع
—فائل فوٹووزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نیازی لاء اب نہیں چلے گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لاء لاگو کیا جائے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی کے معاملات ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ کے اس پر بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لاء جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا، پاکستان کسی کی ذات کے جنگ نہیں بلکہ یہ اپنے بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لاء نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قطر اور ترکی کی کوشش ہے کہ بہتر نتائج آسکیں، ہمیں افغان طالبان رجیم سے کوئی امید نہیں، ثالث مذاکرت میں مخلص ہیں اور مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی یہ گفتگو حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے، وزیراعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لاء کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بقاء کے لیے اس وقت یہ جنگ لڑی جا رہی ہے، ان لوگوں کی سوچ وسیع ہونی چاہیے، نیازی لاء کے تابع نہیں ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کے بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بلاواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔
’افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضامنوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے‘انہوں نے کہا کہ دراندازی جب تک ختم نہیں ہوگی اس معاہدے کا اثر نہیں ہو گا، تھوڑی بہت روشنی کی کرن ثالثوں کے دباؤ کے سبب نظر آتی ہے، افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضامنوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے، اس وقت سیز فائر ہولڈ کی ہوئی ہے، اس سیزفائر کو جاری رکھنے کا معاہدہ ہوا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان کی طرف سے خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور ہم اس کا جواب بھی دے رہے ہیں، مانیٹرنگ اور ویری فیکیشن کا ایک میکانزم طے پانا ہے کہ اس معاہدے کی پابندی سارے فریق کریں، خصوصاً افغان سائیڈ پر اس معاہدے کی کہیں بھی خلاف ورزی نہ ہو، ان کی سرپرستی میں جو لوگ وہاں رہ رہے ہیں وہ پاکستان میں دراندازی نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمسایوں جیسے رہنا ہے تو وہ تبھی ممکن ہے کہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی مکمل بند ہو، ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند نہ ہوئی تو ہمارے افغانستان سے تعلقات کبھی معمول پر نہیں آ سکتے۔ اب 6 نومبر کو استنبول میں ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوگا۔
 ٹرمپ کا ملائیشیا جانے سے قبل دوحہ میں مختصر قیام، امیر قطر سے جہاز میں ملاقات
ٹرمپ کا ملائیشیا جانے سے قبل دوحہ میں مختصر قیام، امیر قطر سے جہاز میں ملاقات