اسلام ٹائمز کے ساتھ اپنی خصوصی گفتگو کے دوران سابق سینیٹر نے کہا کہ اسرائیل پر دنیا کا کوئی قانون لاگو نہیں، کیونکہ اسے دنیا کی بااثر طاقتوں کی فل سپورٹ حاصل ہے۔ انکی شہہ پر وہ ہر قانون کو چیلنج کرتا ہے۔ چنانچہ جنگ بندی کے بعد جب انکے قیدی رہا ہوگئے تو اس نے بے گناہ شہریوں پر پھر سے بمباری شروع کی۔ حالانکہ عام شہریوں پر بمباری کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، مگر اسرائیل کو اس قانون سے مکمل چھوٹ حاصل ہے۔ چنانچہ جب وہ دیکھتا ہے کہ اسے ڈانٹنے او روکنے والا کوئی نہیں تو وہ اپنی پالیسی کے تحت سو جرائم اور زیادتیاں کرے گا۔ علامہ سید عابد الحسینی کا شمار ملک کے بزرگ، جید اور برجستہ علماء میں کیا جاتا ہے۔ سیاسی طور پر نہ صرف علاقائی بلکہ ملکی سطح پر فعال کردار کے حامل رہے ہیں۔ 1984ء سے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ جبکہ 1988ء کے بعد تحریک جعفریہ پاکستان میں صوبائی صدر اور مرکزی سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک جعفریہ پاکستان کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے۔ 20 مارچ 1997ء میں تحریک جعفریہ پاکستان کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے، اسی دوران شورائ وحدت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل چنے گئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے کرم نیز ملکی سطح پر حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے غزہ میں اسرائیلی بربریت اور غزہ کی اس المناک صورتحال میں دو ارب مسلمانوں کے مشکوک کردار کے حوالے سے انکے ساتھ خصوصی گفتگو کی ہے، جسے اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ) 

اسلام ٹائمز: علامہ عابد الحسینی صاحب سے پہلا سوال یہ ہے کہ غزہ امن معاہدے کے حوالے سے اپنا موقف پیش کریں۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
شروع ہی میں جس دن صلح کا متن منظر عام پر آیا، میں نے اپنے ایک بیان میں اس پر اپنا موقف پیش کیا تھا کہ یہ صلح اسرائیل کے مفادات کے لئے کی گئی ہے۔ عربوں اور دیگر اسلامی ممالک خصوصاً ایران سے اسرائیل کی حفاظت اور دفاع کی ضمانت لی گئی ہے اور یہ کہ اسرائیل اپنے قیدی چھڑوانے کے بعد اسے کون پابند کرسکتا ہے۔ اگر آپ امریکہ یا ٹرمپ سے یہ توقع رکھتے ہیں تو یہ خام خیالی ہے، کیونکہ وہی مجرم، وہی منصف۔ چنانچہ عرض کروں کہ یہ صلح یا اسرائیل کے نام پر کوئی بھی صلح خصوصاً جس میں خود دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد امریکہ ثالث ہو، کوئی معنی نہیں رکھتا۔

اسلام ٹائمز: حماس کو غیر مسلح کرنا، اسی طرح حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے پر مبنی اسرئیل کے مطالبے کے علاقے پر کیا مثبت یا منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسی کا سب کو علم ہے۔ اپنے ناجائز آغاز ہی سے اس نے ارد گرد ریاستوں پر جارحیت اور قبضہ کیا ہے۔ اردن، مصر، لبنان اور شام کی سرحدیں انکے ساتھ لگی ہیں۔ ان میں کسی کو بھی معاف نہیں کیا ہے۔ حالانکہ کوئی بھی ملک یا قوم جب خود کو دشمن سے غیر محفوظ تصور محسوس کرتی ہے، تو اس کے مقابلے کیلئے تیاری کرتی ہے۔ حتی کہ اگر کوئی اپنے دشمن کو ایٹمی ہتھیار سے مسلح پاتا ہے تو مقابلے میں وہ بھی اسی طرح تیاری کرتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے اسرائیل کے ارد گرد موجود اس کی اور امریکہ کی نوکر سلطنتیں خود ناامیدی کی زندگی بسر کرتی ہیں، جبکہ اسرائیل کے ظلم سے نجات اور چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے کچھ گروپوں نے مزاحمت شروع کی۔

ان کی پالیسی کبھی بھی جارحانہ نہیں رہی ہے، بلکہ وہ صرف اپنے جائز حقوق مانگتے ہیں۔ اپنی سرزمین واگزار کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اپنے قیدی چھڑوانے کی بات کرتی ہیں۔ مگر مغربی دنیا، امریکہ اور اسرائیل تو کیا خود عرب دنیا بھی انہیں دہشتگرد قرار دے رہی ہے اور انہیں غیر مسلح کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔ یہ تنظیمیں اپنا اسلحہ جمع کرتی ہیں یا نہیں۔ یہ فیصلہ تو وہی کریں گے۔ تاہم اگر یہ تنظیمیں درمیان سے چلی گئیں تو پوری امت مسلمہ خصوصاً عالم عرب اسرائیل کے سامنے بالکل بے بس ہو جائے گا اور پھر وہ جو بھی مطالبہ کرے، یہ لوگ بلا چوں و چرا تسلیم کرلیں گے۔

اسلام ٹائمز: مغربی کنارے پر قبضے کے حوالے سے اسرائیل کے نئے اعلان کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
جیسے پہلے ہی عرض کر دیا کہ اسرائیل پر دنیا کا کوئی قانون لاگو نہیں، کیونکہ اسے دنیا کی بااثر طاقتوں کی فل سپورٹ حاصل ہے۔ ان کی شہہ پر وہ ہر قانون کو چیلنج کرتا ہے۔ چنانچہ جنگ بندی کے بعد جب ان کے قیدی رہا ہوگئے تو اس نے بے گناہ شہریوں پر پھر سے بمباری شروع کر دی۔ حالانکہ عام شہریوں پر بمباری کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، مگر اسرائیل کو اس قانون سے مکمل چھوٹ حاصل ہے۔ چنانچہ جب وہ دیکھتا ہے کہ اسے ڈانٹنے او روکنے والا کوئی نہیں تو وہ اپنی پالیسی کے تحت سو جرائم اور زیادتیوں کرے گا۔ تاکہ لوگ جب جارحیت روکنے کا مطالبہ کریں گے، تو یہ پچاس کو روک کر ان کا منہ بند کرے گا۔ چنانچہ مغربی کنارہ پر قبضہ بھی اسی پالیسی کا حصہ ہے کہ جب ثالثین یا فریق مقابل جب مطالبہ کرے تو ان کا کوئی ایک مطالبہ منظور کرکے ان پر احسان جتانے کے علاوہ اپنا مقصد بھی نکالیں گے۔

اسلام ٹائمز: امن معاہدے کے بعد حماس کا مستقبل آپکو کیسے نظر آرہا ہے۔؟ 
علامہ سید عابد الحسینی:
عربوں کی یہ حالت رہی کہ وہ حماس کے مقابلے میں اسرائیل اور امریکہ کو سپورٹ کر رہے ہیں اور اس حالت میں جبکہ عربوں اور ترکیہ کی سازش سے اسرائیل کے سرحدوں تک ایران کی رسائی کو ختم کر دیا جاچکا ہے، وہاں پر موجود مزاحمتی قوتوں کے لئے کمک اور تعاون کی واحد امید ختم ہوچکی ہے۔ تو ایسی صورتحال میں حماس کا مستقبل نہایت تاریک نظر آرہا ہے اور اس صورتحال کی تمام تر ذمہ داری عرب ممالک پر عاید ہوتی ہے۔

اسلام ٹائمز: اسرائیل اور حماس کے مابین ہونیوالی موجودہ صلح پر ایران مکمل طور پر خاموش ہے، اسکی کیا وجہ ہوسکتی ہے، جبکہ آپ اس صلح کو اسرائیلی فتح قرار دے رہے ہیں۔؟ 
علامہ سید عابد الحسینی:
ایران نے حماس اور فلسطین کی خاطر اپنا مال و دولت، اپنے فوجی اور سیاسی رہنماء قربان کیے۔ اس کی خاطر جنگ میں کود گیا۔ اس دوران فلسطین کے ساتھ نہ ہی ایران کے ساتھ کسی مسلم ملک نے کسی قسم کی کمک کی۔ سب تماشا دیکھتے رہے۔ اب جب خود مدعی اور متعلقہ فریق حماس اور فلسطین نے معاہدے کو قبول کر لیا ہے تو ایران کس بنیاد پر اس کی مخالفت کرے اور وہ بھی ایسی حالت میں کہ ہمسایہ ممالک اور دیگر اہم اسلامی ممالک اس معاہدے کے حق میں ہیں اور اس کے لئے راہ ہموار کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو ایسی صورت میں ایران کا اس کے خلاف بیان دینا شاید درست نہ ہو۔

 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ سید عابد الحسینی اسلام ٹائمز کے حوالے سے اسرائیل کے سے اسرائیل کہ اسرائیل مطالبہ کر شہریوں پر کے ساتھ حاصل ہے رہے ہیں اور اس ہیں تو کہ اسے کے بعد

پڑھیں:

حکومت کا گندم خریداری کا منصوبہ تیار ، 6 اعشاریہ25ملین میٹرک ٹن گندم خریدی جائیگی

حکومت کا گندم خریداری کا منصوبہ تیار ، 6 اعشاریہ25ملین میٹرک ٹن گندم خریدی جائیگی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)حکومت نے گندم خریداری کا منصوبہ تیار کرلیا جب کہ رواں سال کے لیے عبوری گندم پالیسی کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دے دی گئی۔ذرائع وزارت فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ عبوری پالیسی کی سفارشات آئندہ ہفتوں میں وفاقی کابینہ کو پیش کی جائیں گی، حکومت مجموعی طور پر 6 اعشاریہ25ملین میٹرک ٹن گندم خریدے گی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتیں کاشتکاروں سے براہِ راست خریداری نہیں کریں گی، وفاقی و صوبائی حکومتیں نجی شعبے کے ذریعے گندم خریدیں گی، نجی سیکٹر رواں سال گندم خریداری کا عمل انجام دے گا۔ذرائع نے کہا کہ وفاق 1 اعشاریہ5ملین ٹن گندم خریدے گا، پنجاب 2 اعشاریہ5ملین ٹن گندم خریداری کرے گا، سندھ ایک ملین ٹن گندم خریدے گا، خیبرپختونخوا 7 اعشاریہ5لاکھ اور بلوچستان 5لاکھ ٹن گندم خریدیں گے۔

حکومت نے گندم کی انڈیکیٹو قیمت خرید 3500 روپے فی من مقرر کردی گئی ہے، اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت بڑھے گی تو پاکستان میں بھی قیمت بڑھا دی جائے گی۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف شرائط پر گندم کی امدادی قیمت مقرر نہیں کی گئی، گندم کی صوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب بھر میں دفعہ 144کے نفاذ میں 8یوم کی توسیع،نوٹیفکیشن جاری پنجاب بھر میں دفعہ 144کے نفاذ میں 8یوم کی توسیع،نوٹیفکیشن جاری ٹی ایل پی پابندی کے باوجود انتخابات لڑنے کی اہل، الیکشن کمیشن کی فہرست میں بدستور شامل محسن نقوی سے پولینڈ کے نائب وزیر داخلہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈپلومیٹک انکلیو میں پیڈل ٹینس کورٹ و فٹنس ایرینا کا افتتاح کر دیا سی ڈی اے کے ون ونڈو ڈائریکٹوریٹ میں باقاعدہ طور پر کیش لیس نظام نافذ العمل پاک افغان مذکرات ناکام ہوئے تو افغانستان سے کھلی جنگ ہوگی، خواجہ آصف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • آئی ایس او ضلع کرم کے سالانہ ضلعی کنونشن کے موقع پر شبِ شہداء کا انعقاد
  • ایرانی انٹیلی جنس کی ویڈیو نے اسرائیل میں تہلکہ مچا دیا
  • پولیس حراست میں ہلاکت کا واقعہ افسوسناک ہے، کراچی پولیس چیف
  • حکومت کا گندم خریداری کا منصوبہ تیار ، 6 اعشاریہ25ملین میٹرک ٹن گندم خریدی جائیگی
  • ایران نے ہلا دی دنیا کی طاقتوں کی بنیاد،موساد کا جال بے نقاب
  • موجودہ حکومت چوری کے مینڈیٹ پر قائم ہے، علامہ ولایت حسین جعفری
  • اسرائیل کامغربی کنارے پر قبضے کا منصوبہ امن کیلئے خطرناک ہے، امریکی وزیر خارجہ
  • امریکا اور دیگر ممالک غزہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، رجب طیب اردوان
  • آو کہ کوئی خواب بُنیں کل کے واسطے