مقبول اداکارہ اقرا عزیز نے دوسرے حمل ٹھہرنے کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
کراچی (نیوزڈیسک) مقبول اداکارہ اقرا عزیز نے اپنے ہاں جلد دوسرے بچے کی متوقع پیدائش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا خاندان جلد ہی چار افراد کا ہوجائے گا۔
اقرا عزیز اور یاسر حسین نے انسٹاگرام پر بیٹے کے ہمراہ تصاویر شیئر کرتے ہوئے اپنے ہاں دوسرے بچے کی متوقع پیدائش کا بتایا۔
اداکارہ نے ’بے بی بمپ‘ کے ہمراہ اپنی متعدد تصاویر بھی شیئر کیں، جن سے عندیہ ملتا ہے کہ اداکارہ 5 یا 6 ماہ کے حمل سے ہیں۔
اداکارہ نے تصدیق کی کہ ان کا خاندان جلد ہی چار افراد پر مشتمل ہوجائے گا، جس پر صارفین اور شوبز شخصیات نے کمنٹس کرتے ہوئے انہیں مبارک باد پیش کی۔
متعدد شوبز شخصیات نے اداکارہ کی پوسٹ پر کمنٹس کرتے ہوئے انہیں مبارک باد دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی اداکارہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مبارک باد پیش کی۔
اقرا عزیز کے دوسری بار حاملہ ہونے کی افواہیں گزشتہ برس سے تھیں جب کہ یاسر حسین بھی متعدد بار انٹرویوز میں مزید بچوں کی خواہش کا اظہار کر چکے تھے۔
یاسر حسین اپنے ہاں پہلے بیٹے کی پیدائش کے کچھ عرصے بعد ہی مزید بچوں کی خواہش کا اظہار کر چکے تھے اور انہوں نے متعدد انٹرویوز میں واضح انداز میں بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ ان کے 5 یا 6 بچے ہوں لیکن کتنے بچے پیدا کرنے ہیں، اس کا فیصلہ ان کی بیوی اقرا عزیز کو کرنا ہے۔
یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں جولائی 2021 میں پہلے بیٹے کبیر حسین کی پیدائش ہوئی تھی۔
دونوں نے دسمبر 2018 میں شادی کی تھی اور دونوں کا شمار مقبول جوڑیوں میں ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے یاسر حسین کا اظہار ہوئے ان
پڑھیں:
جے یو آئی (ف) نے آئمہ مساجد کو وظیفہ دینے کی حکومتی پالیسی مسترد کردی
اعلامیہ میں کہا گیا کہ 30 نومبر کو لاہور میں ایک بڑا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئمہ کرام اور دینی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔ حافظ نصیر احمد احرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جمعیت علماء اسلام کا موقف نہیں بلکہ وفاق المدارس کا بھی متفقہ مؤقف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام لاہور کے زیرِاہتمام سبزہ زار لاہور میں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ مساجد کو وظیفہ دینے کے نام پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اس کیخلاف عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام پنجاب کے جنرل سیکرٹری حافظ نصیر احمد احرار، جے یو آئی لاہور کے جنرل سیکرٹری حافظ عبدالرحمن، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا امجد سعید، حافظ اشرف، قاری غلام حسین، مولانا محب النبی، قاری وقار چترالی، قاری طاہرالرحمن، قاری محمد رمضان، حافظ محمد نعمان، محمد یوسف حنفی، قاری اشرف علی، سمیع اللہ فاروقی، مولانا عبدالشکور یوسف، مولانا عظمت حیات، مولانا محمد فاضل عثمانی سمیت دیگر علما و رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں حافظ عبدالرحمن نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی پالیسیز آئمہ کرام کو انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچیس ہزار روپے وظیفہ دراصل مغربی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کے ذریعے علما کو حکومتی کنٹرول میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی عالمِ دین کو تھانے، کچہری یا کسی ڈی سی کی جانب سے دباؤ یا دھمکی دی گئی تو جمعیت علماء اسلام اسے تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مساجد و مدارس کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور عوامی سطح پر اس پالیسی کی وضاحت کیلئے تاجر برادری کے تعاون سے رابطہ مہم چلائی جائے گی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ 30 نومبر کو لاہور میں ایک بڑا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئمہ کرام اور دینی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔
حافظ نصیر احمد احرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جمعیت علماء اسلام کا موقف نہیں بلکہ وفاق المدارس کا بھی متفقہ مؤقف ہے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید کی گئی اور حکومت پنجاب کی مساجد سے متعلق پالیسیز کو مسترد کرتے ہوئے ڈی سی لاہور اور پولیس حکام کے رویے کی مذمت کی گئی۔