وفاقی آئینی عدالت کی سربراہی جسٹس امین الدین کے سپرد کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ کے طور پر جسٹس امین الدین کی تعیناتی کا قوی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے اور ذرائع کے مطابق اس حوالے سے نوٹی فکیشن آج ہی جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
جسٹس امین الدین اس وقت آئینی بینچ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، تاہم وہ 30 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ان کی مدتِ ملازمت کے اختتام سے قبل وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور اس کی قیادت سے متعلق سرگرم مشاورت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے جسٹس امین الدین کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ کا اہتمام کیا گیا ہے جو کل چیف جسٹس ہاؤس میں منعقد ہوگا۔ اس تقریب میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ یہ عشائیہ جسٹس امین الدین کی عدالتی خدمات کے اعتراف میں ایک رسمی تقریب کی حیثیت رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں 27ویں آئینی ترمیم صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد آئین کا حصہ بن چکی ہے۔ اس ترمیم کے تحت ملک میں ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کا ڈھانچہ تشکیل دیا گیا ہے، جس کے ججوں کی تعیناتی صدرِ مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے۔
ترمیم کے مطابق آرٹیکل 176 میں تبدیلی کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ چیف جسٹس اپنی مدتِ ملازمت مکمل ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہلائیں گے۔ تاہم، مستقبل میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس پاکستان کا منصب سونپا جائے گا۔
اسی طرح آرٹیکل 255 کی شق دو میں بھی ترمیم کی گئی ہے، جو آئندہ چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے طریقہ کار سے متعلق ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق، اگر جسٹس امین الدین کو وفاقی آئینی عدالت کا پہلا سربراہ مقرر کر دیا گیا تو وہ پاکستان کی آئینی عدلیہ کے نئے باب کی بنیاد رکھنے والے پہلے جج ہوں گے۔ یہ تعیناتی ملکی عدالتی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے، جو سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کے توازن کے نئے دور کا آغاز کرے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس پاکستان جسٹس امین الدین کے مطابق گیا ہے
پڑھیں:
حکومت کل تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہشمند، 27 ویں ترمیم آج منظور ہونیکا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
باخبر ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور اس پر صدر مملکت کے دستخط کے فوراً بعد وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا باضابطہ عمل شروع کیا جائے گا۔
منصوبے کے تحت، جیسے ہی یہ آئینی ترمیم منظور ہو کر آئین کا حصہ بنے گی، جمعرات کے روز وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تقریبِ حلف برداری منعقد کی جائے گی، جس کے ساتھ ہی عدالت باقاعدہ طور پر اپنا کام شروع کر دے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے عدالت کے چیف جسٹس اور دیگر ججوں کے تقرر سے متعلق ابتدائی انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ عدالت میں ججوں کی ابتدائی تعداد ایک صدارتی آرڈر کے تحت مقرر کی جائے گی، جبکہ مستقبل میں ضرورت کے مطابق اس تعداد میں اضافہ پارلیمنٹ کی منظوری سے کیا جا سکے گا۔
ترمیم کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تعیناتی کریں گے۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد آئینی معاملات کے فوری اور شفاف حل کے لیے ایک علیحدہ عدالتی فورم قائم کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ عدالت کا قیام ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر سامنے آئے، تاکہ وفاقی سطح پر آئینی تنازعات کے حل کے لیے ایک مستقل اور مؤثر نظام وضع کیا جا سکے۔