پاکستان سپر لیگ میں مزید 2 نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع، متوقع نام بھی سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ میں مزید 2 نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع، متوقع نام بھی سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان سپر لیگ میں مزید 2 نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع ہوگیا۔چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ پی ایس ایل بڑی اور مزید بہتر ہونے جا رہی ہے۔ایکس پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 2 نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع ہوگیا، پاکستان سپر لیگ بڑی اور مزید بہتر ہونے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں 2 نئی ٹیموں کی شمولیت کا خواب سچ ہو رہا ہے۔قبل ازیں ایچ بی ایل پی ایس ایل نے اپنے آفیشل ایکس اکانٹ پر جاری بیان میں کہا ایک نئے دور کا آغاز، پی ایس ایل آفیشلی لیگ کے لیے 7ویں اور 8ویں ٹیم کے لیے بولیاں طلب کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی ایس ایل کی ساتویں اور آٹھویں ٹیموں کے فرنچائز حقوق فروخت کرنے کیلیے پی سی بی نے بڈز طلب کر لیں جس کے لیے ٹیکنیکل پروپوزلز جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 دسمبر ہے۔تکنیکی طور پر اہل بڈرزعمل کے اگلے مرحلے میں حصہ لینے کے مجاز ہوں گے، نئی فرنچائز کے نام حیدرآباد، سیالکوٹ، مظفرآباد، فیصل آباد، گلگت اور راولپنڈی میں سے رکھے جا سکیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحیدرآباد: غیر قانونی آتش بازی کا سامان بنانے والے کارخانے میں دھماکے، 4 افراد جاں بحق، 5 زخمی حیدرآباد: غیر قانونی آتش بازی کا سامان بنانے والے کارخانے میں دھماکے، 4 افراد جاں بحق، 5 زخمی اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے،صدر اور وزیر اعظم کا ایئر پورٹ پر استقبال اسحاق ڈار سے مصری وزیر خارجہ کا رابطہ، پاکستان میں دہشتگردی پر اظہار افسوس پی ٹی آئی رہنما مونس الہی کو بڑا ریلیف، انٹرپول نے دو سال سے جاری تحقیقات بندکردیں پاکستان، چین اور امریکا سے 20 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس کے حصول کا خواہاں قومی سلامتی کا ڈھانچہ از سر نو ترتیب ، 1976 کے بعد سب سے بڑی تبدیلیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع پاکستان سپر لیگ پی ایس ایل کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا اہم اجلاس 8 دسمبر کو ہوگا، پاکستان کیلیے 1.2 ارب ڈالر قرض کی منظوری متوقع
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری کے سلسلے میں 8 دسمبر کو اپنے ایگزیکٹو بورڈ کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس اہم اجلاس میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط ای ایف ایف (ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی) پروگرام کے تحت جب کہ 20 کروڑ ڈالر ماحولیاتی فنانسنگ کی مد میں جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ پیش رفت اس اسٹاف لیول معاہدے کے بعد سامنے آئی ہے جو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 14 اکتوبر کو طے پایا تھا۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کیلنڈر کے مطابق 8 دسمبر کو پاکستان اور صومالیہ کے لیے ایس ایل ایز (Staff-Level Agreements) کی منظوری کے لیے دو علیحدہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔
بورڈ اجلاس سے قبل پاکستان سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ آئی ایم ایف کے ایک تکنیکی مشن کی تیار کردہ ’گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسٹک‘ رپورٹ جاری کرے گا۔ یہ رپورٹ پروگرام کے کلیدی ساختی تقاضوں میں شامل ہے، تاہم اس کی اشاعت بار بار مؤخر ہوتی رہی ہے۔
ابتدائی طور پر اسے جولائی کے آخر تک شائع کیا جانا تھا، بعدازاں اگست اور پھر اکتوبر کے آخر تک ڈیڈ لائنز مقرر کی گئیں، لیکن تکنیکی اختلافات اور حقائق پر مبنی اعتراضات کے باعث عمل مکمل نہ ہوسکا۔
ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف مشن نے رواں سال کے اوائل میں پاکستان کا تفصیلی دورہ کیا تھا۔ اس دوران مشن نے سپریم کورٹ، وزارت قانون و انصاف، آڈیٹر جنرل، ارکان پارلیمنٹ، قومی احتساب بیورو (نیب)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اسٹیٹ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد تیار کی گئی رپورٹ میں مالیاتی نظم و نسق، شفافیت اور ٹیکس نظام میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ نظام میں اعلیٰ سرکاری افسران کی بڑی تعداد اپنے اور اپنے اہلخانہ کے اثاثے ظاہر نہیں کرتی۔ احتساب کا موجودہ فریم ورک بھی غیر مؤثر قرار دیا گیا ہے کیوں کہ متعدد ادارے ریگولیٹری جانچ سے مستثنا ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسی کمزور گورننس اور عدم شفافیت کے باعث بدعنوانی کے واقعات عام ہیں اور پاکستان بین الاقوامی درجہ بندیوں میں کرپشن کے لحاظ سے بلند مقام پر آچکا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر 8 دسمبر کے اجلاس میں قسط کی منظوری دے دی جاتی ہے تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں بہتری آئے گی، جو ملکی معیشت کے استحکام اور مالیاتی دباؤ میں کمی کا باعث بنے گی۔