---فائل فوٹو 

وفاقی آئینی عدالت کی جانب سے چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی آئینی عدالت کے جج جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ ابھی ٹرانزیشن کے مرحلے میں ہیں، آئینی عدالت کی صوبوں میں رجسٹریاں قائم کی جائیں گی۔

جسٹس عامر فاروق کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کی پرنسپل سیٹ سے رجسٹریاں ویڈیو لنک سے منسلک کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: آئینی عدالت کی

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کیس: ہائیکورٹ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں سماعت چیلنج کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ججز ٹرانسفر کیس نے ایک بار پھر اہم موڑ اختیار کرلیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ججز نے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کو وفاقی آئینی عدالت میں منتقل کیے جانے کے فیصلے کو باضابطہ طور پر چیلنج کردیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پانچ ہائیکورٹ ججز کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انٹرا کورٹ اپیل کو سپریم کورٹ واپس بھیجا جانا چاہیے، کیونکہ اسے 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت میں منتقل کیا گیا ہے، جو آئین کے بنیادی ڈھانچے اور اصولوں کے منافی ہے۔

درخواست گزار ججز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کا آئین 1973 ملک کے تین بنیادی ستون  مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ  کی واضح حدود، دائرہ اختیار اور اختیارات کا تعین کرتا ہے۔ کسی بھی آئینی ترمیم کا استعمال عدلیہ کے اختیارات کو تبدیل کرنے یا اس کے ڈھانچے کو کمزور کرنے کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔

ججز نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے اختیارات کی تقسيم اور ادارہ جاتی توازن پر واضح اور تاریخی رہنمائی فراہم کرتے ہیں، اس لیے انٹرا کورٹ اپیل کو وفاقی آئینی عدالت میں منتقل کرنا آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نہ صرف اختیارات کی تقسیم کے بنیادی اصولوں سے ٹکراتی ہے بلکہ عدلیہ کی خود مختاری کو بھی متاثر کرتی ہے، جس کی بنیاد پر انٹرا کورٹ اپیل کو دوبارہ سپریم کورٹ کے اختیار میں لایا جانا ضروری ہے۔ پانچوں ججز اس بات کے خواہاں ہیں کہ اپیل وہیں سنی جائے، جہاں اسے آئین کے تحت سنا جانا چاہیے تھا۔

دوسری جانب وفاقی آئینی عدالت نے اسی انٹرا کورٹ اپیل کو سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے باضابطہ کازلسٹ بھی جاری کردی ہے۔

کازلسٹ کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ 24 نومبر کو ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس حسن رضوی، جسٹس باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا، جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ شامل ہیں، جو اس معاملے پر اہم قانونی نکات کا جائزہ لیں گے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں ججز کے تبادلے کو آئینی اور درست قرار دیا تھا۔ اسی فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی، جسے اب 27 ویں ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت منتقل کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کا سائبر سکیورٹی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ
  • نئی گج ڈیم کیس: آئینی عدالت کی واپڈا اور کنٹریکٹر کو مذاکرات کی ہدایت
  • وفاقی آئینی عدالت پاکستان کے قیام کے بعد  چیف جسٹس کا پہلا پیغام
  • ججز ٹرانسفر کیس: ہائیکورٹ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں سماعت چیلنج کردی
  • عدالتی معاملے میں پیش رفت، ہائی کورٹ ججز نے نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • ٹرانسفر ججز کیس: آئینی عدالت میں اپیل مقرر کرنے کیخلاف ججز کا نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • ججز ٹرانسفر کیس میں بڑی پیش رفت، ہائی کورٹ ججز کا نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت نے خصوصی ڈیسک قائم کر دیا، 2 نئے کیس موصول