ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کیلیے شکیل احمد نیا اسٹیٹ کونسل مقرر
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-9
اسلام آباد (آن لائن)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کیخلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں دونوں میاں بیوی کیلیے شکیل احمد کو نیا اسٹیٹ کونسل مقرر کر دیا۔ منگل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس کی سماعت ہوئی،ملزمان میاں بیوی نے اسٹیٹ کونسل تبدیل کرنے کی استدعاکی،عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کیلیے اسٹیٹ کونسل تبدیل کر دیا۔ایمان مزاری اورہادی علی چٹھہ نے عدالت کی جانب سے پہلے مقرر کیے گئے اسٹیٹ کونسل پر اعتراض کیا تھا۔ ان کے وکلا نے اسٹیٹ کونسل کی حمزہ شہبازکے ساتھ تصاویر پیش کیں،اورسیاسی وابستگی کے باعث اسے ہٹانے کا کہا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ کونسل ایمان مزاری علی چٹھہ
پڑھیں:
سابق رکن اسمبلی نے اسلام قبول کر کے نکاح کرنیوالی بھارتی خاتون کی واپسی کیلیے درخواست دائر کر دی
لاہور:سابق رکن پنجاب اسمبلی اور سابق پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور مہندر پال سنگھ نے بھارتی خاتون سربجیت کور، جس نے گزشتہ دنوں پاکستان آکر اسلام قبول کیا اور مقامی شہری ناصر سے نکاح کر لیا تھا ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ویزا خلاف ورزی اور طے شدہ مدت سے زائد قیام پر نور بی بی کو غیر قانونی غیر ملکی قرار دے کر فوری طور پر واپس اس کے ملک انڈیا بھیجا جائے۔
درخواست کے مطابق سربجیت کور 4 نومبر 2025 کو 10 روزہ سنگل انٹری مذہبی ویزے پر سکھ یاتریوں کے گروپ کے ساتھ پاکستان آئیں جو 13 نومبر تک مخصوص زیارات ننکانہ صاحب، کرتارپور اور دیگر مذہبی مقامات تک محدود تھا۔ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہوں نے یاترا کے شیڈول کی پابندی نہیں کی اور مقررہ مدت ختم ہونے کے باوجود پاکستان میں مقیم ہیں، جو امیگریشن قوانین کے برخلاف ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں ان کے خلاف فراڈ اور دھوکہ دہی کے مقدمات زیرِ التوا ہیں، اس لیے ویزا اجراء، بارڈر کلیئرنس اور پاکستان میں آزادانہ نقل و حرکت متعدد قانونی سوالات پیدا کرتی ہے۔
اس نئے مقدمے سے قبل 18 نومبر کو اسی خاتون، یعنی نور بی بی، کو مبینہ ہراسانی سے روکنے کی درخواست پر بھی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہو چکی ہے۔ جسٹس فاروق حیدر نے نور بی بی اور ان کے شوہر کی درخواست پر حکم دیا تھا کہ پولیس انہیں ہراساں نہ کرے۔ درخواست گزار جوڑے نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نور بی بی مذہبی رسومات کی غرض سے پاکستان آئیں، یہاں اپنی مرضی سے اسلام قبول کر کے ناصر سے نکاح کیا، لیکن 8 نومبر کو پولیس نے ان کے گھر غیر قانونی چھاپہ مارا اور خاتون پر شادی ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس کے پاس چھاپہ مارنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں تھا۔
نور بی بی کے خلاف دائر نئی آئینی درخواست میں مہندر پال سنگھ نے مزید استدعا کی ہے کہ ایف آئی اے یہ تحقیقات کرے کہ پس منظر کی مکمل جانچ کے بغیر ویزا کس طریقے سے جاری ہوا، اور مستقبل میں مذہبی ویزوں کے قواعد کو سخت کرتے ہوئے واپسی کے مؤثر نظام کو یقینی بنایا جائے۔
اس مقدمے کی سماعت بدھ 27 نومبر 2025 کو صبح 9 بجے لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے روبرو جسٹس فاروق حیدر کے سامنے مقرر ہے۔